خبریں

اتراکھنڈ: مسلمان تاجروں کو دکانیں خالی کرنے کی دھمکی دینے والے پوسٹر چسپاں

گزشتہ ماہ مسلم کمیونٹی کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے بعد سے اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔اس  کشیدگی کے درمیان پرولا بازار میں کچھ پوسٹر چسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلم تاجروں سے 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے  دکانیں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔

اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں مسلمانوں کو دکانیں خالی کرنے کی دھمکی دینے سے متعلق  پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک ویڈیو گریب)

اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں مسلمانوں کو دکانیں خالی کرنے کی دھمکی دینے سے متعلق  پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک ویڈیو گریب)

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے اترکاشی قصبے میں گزشتہ ماہ اقلیتی برادری کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں کے ذریعے 14 سالہ لڑکی کے مبینہ اغوا کی کوشش کے بعد  جاری کشیدگی کے درمیان مسلم تاجروں کو 15  جون تک دکانیں خالی کرنے کی دھمکی دینے والے پوسٹر سامنے آئے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو نوجوانوں – 24 سالہ مقامی دکاندار عبید خان اور 23 سالہ موٹر سائیکل مکینک جیتندر سینی  کو مبینہ اغوا کی کوشش کے لیے 27 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مقامی باشندوں نے الزام لگایا کہ یہ ‘لو جہاد’ کا معاملہ ہے۔

اترکاشی کے پرولا مین بازار میں لگائے گئے پوسٹروں میں مسلم تاجروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے اپنی دکانیں خالی کر دیں۔

‘دیو بھومی رکشا ابھیان’ نامی تنظیم کی جانب  سے لگائے گئے  پوسٹر میں لکھا گیا ہے، ‘لو جہادیوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ 15 جون 2023 کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے اپنی دکانیں خالی کردیں۔ اگرتمہارے ذریعے ایسا نہیں کیا جاتا، تو(نتیجہ) وقت پر منحصر ہوگا۔’

یہ پوسٹر سوموار (5 جون) کو برکوٹ میں دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کے احتجاج اور مبینہ طور پر مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر حملہ  کرنے کے کے دو دن بعد سامنے آئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس نے یہ بھی کہا کہ پوسٹرسوموار کو ہی ہٹا دیے گئے تھے اور انہیں چسپاں کرنے والوں کی شناخت کے لیے تفتیش جاری ہے۔

اس معاملے سے واقف لوگوں کے مطابق، پرولا مین بازار میں تقریباً 650-700 دکانیں ہیں اور ان میں سے تقریباً 30-40 دکانیں مسلمان چلاتے ہیں۔

ایک مقامی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر نے کہا کہ پوسٹر مقامی باشندوں نے چسپاں کیے تھے۔

وی ایچ پی لیڈر وریندر رانا نے کہا، یہ پوسٹر مقامی باشندوں نے لگائے تھے، جو چاہتے ہیں کہ امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک خاص برادری کے لوگ شہر چھوڑ دیں۔وہ کاروبار کرنے کے بہانے یہاں آئے تھے، لیکن ہماری کمیونٹی کی لڑکیوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اس پیش رفت سے پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے لوگ اپنی دکانیں بند رکھنے پر مجبور ہیں اور کچھ لوگ ضلع چھوڑ کر بھی چلے گئے ہیں۔

سلیم (35 سالہ) پرولا میں کپڑے کی دکان چلاتے ہیں۔ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہ دہرادون میں اپنے بھائی کے گھر بھاگ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ہم مسلسل خوف میں جی رہے ہیں اور ایسے ماحول میں پرولا واپس نہیں جا سکتے۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ہم پہاڑ (گھر) چھوڑ دیں، تو حکام کو ہماری جائیداد کا معاوضہ دینا چاہیے۔

سوموارکے روز، کچھ مسلم خاندانوں نے پرولا سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) کو ایک میمورنڈم سونپا، جس میں انہوں نے مالی بحران کے بارے میں جانکاری دینے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کو دوبارہ کھولنے کے لیے سیکورٹی مانگی ہے۔

میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔

ایس ڈی ایم دیوآنند شرما نے کہا، ‘ صورتحال قابو میں ہے۔ ہم شہر میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے پیش رفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 26 مئی کو اترکاشی میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی  تھی جب دو نوجوانوں (عبید خان اور جتیندر سینی) نے مبینہ طور پر ایک نابالغ کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان اغوا کی کوشش میں ناکام ہونے کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ اگلے دن ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گزشتہ 29 مئی کو پرولا میں ایک احتجاجی مارچ اس وقت پرتشدد ہو گیا جب کچھ مشتعل افراد نے مسلمانوں کی دکانوں اور اداروں پر حملہ کر دیا۔

اسی طرح کا ایک احتجاجی مارچ سنیچر (3 جون) کو یمنا گھاٹی ہندو جاگرتی سنگٹھن کے بینر تلے منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں تقریباً 900 افراد نے حصہ لیا۔

مظاہرین نے ایس ڈی ایم کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا تھا جس میں شہر میں کاروبار کرنے کے لیے باہر سے آنے والے لوگوں کی تصدیق کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

میمورنڈم میں کہا گیا تھاکہ شہر میں کاروبار کرنے کی آڑ میں ایک مخصوص طبقہ کے کچھ لوگ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس سے ماحول آلودہ ہو رہا ہے۔

اس واقعے کے بعد 29 مئی سے مسلمانوں کی کئی دکانیں بند ہیں۔

پرولا ویاپر منڈل کے صدر برج موہن چوہان نے کہا، تمام مسلم تاجروں اور دکانداروں کے لیے ایک تصدیقی مہم شروع کی جانی چاہیے۔ جومجرمانہ فطرت کے ہیں،انہیں شہر میں رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ دوسرے آزادانہ طور پر کام کر سکتے ہیں۔

پرولا سے بی جے پی ایم ایل اے درگیشور لال نے کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی سے بات کریں گے۔