خبریں

مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا انتخابات جیتنے کے لیے کافی نہیں: آر ایس ایس سے وابستہ میگزین

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد شائع ہونے والے ایک شمارے میں آر ایس ایس سے وابستہ میگزین ‘دی آرگنائزر’ نے کہا ہے کہ بی جے پی کے لیے اپنی صورتحال  کا جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت  ہے۔ علاقائی سطح پرمضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر وزیر اعظم مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا الیکشن جیتنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ [فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)]

وزیر اعظم نریندر مودی۔ [فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)]

نئی دہلی: علاقائی سطح پر مضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر، وزیر اعظم نریندر مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا انتخابات جیتنے کے لیے کافی نہیں ہے، آر ایس ایس سے وابستہ میگزین دی آرگنائزر نے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد شائع ہونے والے ایک شمارے میں یہ بات کہی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، 23 مئی کو شائع ہونے والے پرفل کیتکر کے ایک اداریے میں میگزین کی جانب سے کہا گیا ہےکہ ، بی جے پی کے لیے اپنی صورتحال  کا جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ علاقائی سطح پر مضبوط قیادت اور مؤثر کام کے بغیر وزیر اعظم مودی کا کرشمہ اور ہندوتوا ایک نظریاتی گوندکے طور پر کافی نہیں ہوگا۔ جب ریاستی سطح پر حکمرانی شروع ہوتی  ہے تو مثبت عوامل، نظریہ اور قیادت بی جے پی کے لیے حقیقی اثاثہ ہیں ۔

کرناٹک میں پچھلی بومئی حکومت کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور انتخابی نتائج کو ‘حیران کن’ لیکن ‘چونکا  والا نہیں’ قرار دیتے ہوئے اداریہ میں کہا گیا، ‘مرکز میں پی ایم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار بی جے پی کو اسمبلی انتخابات میں کرپشن کے الزامات کادفاع کرنا پڑا۔

اس میں  یہ بھی کہا  گیاکہ یہ نتائج 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس کے حوصلے کو بلند کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق، کرناٹک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی مہم کی قیادت کرنے کے باوجود بی جے پی پوری ریاست میں بری طرح ناکام رہی۔ وزیراعظم نے الیکشن کو ڈبل انجن والی حکومت کو ووٹ دینے سے تعبیر کرتے ہوئے مہم کو شخصی بنا دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مہم کے آخری دور میں بجرنگ بلی کی اپیل کرکے اسے ایک پولرائزنگ موڑ  بھی دے دیاتھا۔

اداریہ میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ کانگریس انتخابی طور پر اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے، جب قومی سطح کی قیادت کا کردار کم سے کم ہو اور انتخابی مہم مقامی سطح پر رکھی جائے۔