خبریں

ملک میں ثقافتی رنگارنگی کی وراثت خطرے میں ہے: شرد یادو

 شرد یادو نے  ‘ساجھا وارثت بچاؤ’ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ سماجی ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کا سماجی ہم آہنگی چاہنے والے لوگوں كو عدم تشدد کے طریقے سے جواب دینا چاہیے۔ عدم تشدد بہادروں کا ہتھیار ہے اور مخالفت کے لئے اسی کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

Sajhi_Virasat_Sharad_Yadav

نئی دہلی :  جنتا دل (یونائٹیڈ) کے سینئر لیڈر شرد یادو نے آج کہا کہ ملک میں آستھا، مذہب، فرقہ اور لوجہاد کے نام پر تشدد کو ہوا دیا جا رہا ہے جس سے ملک کی ثقافتی رنگارنگی کی مخصوص شناخت خطرے میں پڑتی جا رہی ہے۔ مسٹر شرد یادو نے یہاں ‘مشترکہ ورثٹ بچاؤ’ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ سماجی ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کا سماجی ہم آہنگی چاہنے والے لوگوں كو عدم تشدد کے طریقے سے جواب دینا چاہیے۔ عدم تشدد بہادروں کا ہتھیار ہے اور مخالفت کے لئے اسی کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں مشترکہ ورثت کی بات کہی گئی ہے اور آئین گیتا، قرآن اور بائبل جیسے مذہبی متن کی طرح ہے۔ مسٹر شرد یادو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مذہب اور آستھا کے نام پر تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا ، یہ اچھی بات ہے لیکن وہ جو کہتے ہیں، وہ زمین پر نظر نہیں آتی ہے۔ جہاں جہاں ان کی پارٹی بی جے پی کی حکومتیں ہیں، وہاں بھی یہ پیغام دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے گجرات میں اور سہارنپور، نوئیڈا، الور اور اؤنا میں گزشتہ دنوں ہونے والے پرتشدد واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی ہم آہنگی ٹوٹنے سے یقین ختم ہو رہا ہے اور بھیڑ پیٹ پیٹ کر لوگوں کو مار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں متعدد مذہب، ذات، فرقے اور زبان کے لوگ ہیں اور یہی اس ملک کی خاصیت ہے۔ تمام اختلافات کے باوجود لوگوں کی ثقافتی وراثت مشترک ہے اور تمام لوگ ہم آہنگی کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں لیکن اب کچھ عناصر کی وجہ سے اسے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

آر ایس ایس ملک کا آئین بدلنا چاہتا ہے: راہل گاندھی

آر ایس ایس پر راست حملہ کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے آج الزام لگایا کہ ملک کےآئین کو کچھ لوگ بدلنا چاہتے ہیں متحدہ جنتادل کے رہنما شرد یادو کی مشترکہ وراثت بچاؤ پروگرام سے خطاب کرت ہوئے راہل گاندھی نے آر ایس ایس پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ملک کے ہر ادارے میں اپنے لوگوں کو بھر رہا ہے کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ آر ایس ایس کو اس بات کا پورا علم ہے کہ وہ اپنے نظریات کی بنیاد پر ملک میں انتخابات نہیں جیت سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے ہر ادارے میں اپنے لوگوں کو بھرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ تقریب میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، سینئر کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل نے بھی شرکت کی۔ سی پی آئی ایم کے سیتا رام یچوری، سی پی آئی کے ڈی راجہ اور جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلی بابو لال مرانڈی بھی پروگرام میں شریک ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آر ایس ایس ملک پر اپنا نظریہ تھوپنے کی مبینہ کوشش کے تحت یہ تاثر دے رہا ہے کہ یہ ملک آر ایس ایس کا ہے اور نظریاتی اختلافات رکھنے والوں کااس ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہی وجہ ہےکہ ’’گجرات میں دلتوں کو پیٹا جارہا ہے اور ان سے کہا جارہا ہے کہ یہ ملک ان کا(دلتوں کا) نہیں ہے۔ کانگریس کےنائب صدر نے کہا کہ اس ملک کو دو طریقے سے دیکھا جاتا ہے۔ ایک یہ کہ یہ ملک میرا ہے اور دوسرا یہ کہ میں اس ملک کا ہوں اور بالترتیب یہی آر ایس ایس اور ہمارے درمیان فرق ہے

مسٹر گاندھی نے الزام لگایا کہ مرکز نے اقتدار میں آنے سے پہلے آر ایس ایس نے کبھی قومی پرچم کو سلام پیش نہیں کیا۔مرکز کی بی جے پی حکومت کو زد میں لیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے الزام لگایا کہ 2014 کے عام انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔ بی جے پی نے ملک میں کالا دھن واپس لانے اور نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اس کا پاس نہیں رکھا۔انہوں نے یہی بھی الزام لگایا کہ حکومت نے کسانوں کی حالت زار کی طرف سے اپنی آنکھیں موند رکھی ہیں۔ ’’کارپوریٹ گھرانوں کی مدد کی جارہی ہے اور کسانوں کو ا س سے محروم رکھا جارہا ہے۔ وزیرخزانہ ارون جیٹلی کہتے ہیں کہ قرض معاف کرنا ان کی حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔ان کے لئے کسانوں کا مرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔‘‘
وزیراعظم نریندر مودی کے ’’میک ان انڈیا‘‘ کو ناکام بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی جی نے تو میک ان انڈیا دیا لیکن زیادہ تر چیزیں میڈ ان چائنا ہی ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ میک ان انڈیا ناکام ہے۔اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ اصل متحدہ جنتا دل مسٹر شرد یادو کے ساتھ ہے اور جو نتیش کمار کے پاس ہےوہ بی جےپی (یو) ہے۔آج کے اس پروگرام کا بظاہر مقصد مسٹر یادو کی طاقت کا مظاہرہ اور بہار کے وزیراعلی نتیش کمار کو واضح پیغام دینا تھا۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد ملک کی مشترکہ ثقافت کو بچانا ہے۔