حقوق انسانی

ایم آر ٹیکہ کاری کیوں ضروری ہے ؟

پیدائشی روبیلا سنڈروم (سی آر ایس)  سے ہونے والی انتہائی خطرناک بیماری کے خاتمے کے لئے مرکزی وزارت صحت وخاندانی بہبود نے یونیسیف، عالمی ادارہ صحت الائنس کلب، بین الاقوامی چلڈرن فنڈ اور دوسرے معاونین کی مدد سے ایم آر ٹیکہ کاری مہم کا آغاز کیاہے ۔ اس کا پہلا مرحلہ ملک کی پانچ ریاستوں تمل ناڈو، کرناٹک، گوا، پڈوچیری اور لکشدیپ میں کامیابیکے ساتھ مکمل ہو چکا ہے ۔ وہاں3.3 کروڑ بچوں کوخسرہ روبیلا کا ٹیکا لگایا گیا تھا ۔ایم آر ٹیکہ کاری مہم کا دوسرا مرحلہ پہلی اگست کو شروع ہوا جس کے تحت آندھرا پردیش، تلنگانہ، ہماچل پردیش، چنڈی گڑھ، کیرالہ، اتراکھنڈ، دمن اور دیو، دادر اور نگر حویلی صوبوں کے 9ماہ سے پندرہ سال تک کے 3.4 کروڑ بچوں کی ٹیکہ کاری کا ہدف رکھا گیا ہے ۔  مہم میں پورے ملک کے پندرہ سال تک کے41 کروڑ بچے شامل کئے جائیں گے ۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو یہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ہے ، جو شروع کی گئی ہے ۔ اس مہم کے ذریعے ملک کے یونیورسل ایمو نائزیشن پروگرام میں پہلی مرتبہ روبیلا ویکسین کو شامل کیا گیا ہے ۔

خسرہ روبیلا ایک مہلک مرض ہے ۔ جو وائرس کے ذریعہ پھیلتا ہے ۔ بچوں میں خسرہ کے سبب معزوری اور بے وقت موت ہو سکتی ہے ۔ روبیلا کی علامت بھی خسرہ جیسی   ہوتی ہے ۔ بخارآنا، ناک بہنا، کف اور جسم پرلال نشان پڑ جانا وغیرہ ۔ یہ لڑکے یا لڑکی دونوں کو متاثر کر سکتا ہے ۔ روبیلا کا انفیکشن چھوٹا ہوتا ہے لیکن اگر اس کی زد میں کوئی حاملہ خاتون حمل کے ابتدائی ایام میں آجائے تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں ۔کچھ بچے مردہ ہی پیدا ہوتے ہیں تو کچھ پیدا ئشی  بہرے، نا بینا، دماغی طور پر کمزور یا پھر  دل میں سوراخ ہونے جیسی  بیماریوں کی گرفت میں آ جاتے ہیں  ۔اسے خلقی روبیلا سنڈروم کہتے ہیں جس کا کوئی علاج نہیں ہے ۔ میڈیکل سائنس دانوں کی نظر میں ان بیماریوں سے محفوظ رہنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ خسرہ روبیلا جیسے وائرس کو ختم کرنے کے لئے صدفیصد ٹیکہ کاری کے ہدف کو پورا کیا جائے ۔

ایم آر ویکسین دنیا کے 120 ممالک میں استعمال ہو رہا ہے ۔خود ہندوستان میں پرائیویٹ ڈاکٹر آٹھ نو سو روپے کی فیس وصول کر کے  یہ ٹیکا فراہم کرتے ہیں ۔اس لئے غریب عوام کی پہنچ سے خسرہ روبیلا کا ٹیکا دور تھا ۔ ایم آر ویکسین خسرہ روبیلا سے بچاؤ کرتا ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہو جاتی ہے ۔ خسرہ میں خاصی مقدار میں انفیکشن پھیلانے والے جرثومے ہوتے ہیں، جو کف اور چھینکنے سے پھیلتے ہیں ۔2015 میں خسرہ کی وجہ سے عالمی سطح پر 134,200بچوں کی موت ہوئی تھی ۔ ان میں سے49,200 یعنی 36 فیصد بچے ہندوستان کے تھے۔ایک اندازہ کے مطابق اب بھی ہر سال32 -35 ہزار بچے موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔ جو بچ گئے ان سے دوسروں کے انفیکٹڈ ہونے اور ڈائریا و نمونیا جیسے موذی مرض کی زد میں آ نے کا جوکھم اور بڑھ جاتا ہے ۔

شعبہ صحت نے 2020 تک خسرہ روبیلا کو پوری طرح ختم کرنے کا ہدف رکھا ہے ۔ اس ٹارگیٹ کو حاصل کرنے کے لئے پندرہ سال تک کی عمر کے41 کروڑ بچوں و نوعمروں کو ٹیکہ لگا یا جائے گا بھلے ہی وہ پہلے خسرہ کا ٹیکا لگواچکے ہوں ۔ اسے سبھی اسکولوں، کمیونٹی سینٹروں، آنگن واڑی مراکز اور سرکاری صحت مراکز پر لگایا جائے گا تاکہ کوئی بھی بچہ چھوٹ نہ پائے ۔ ایم آر ویکسین ایک خاص طرح کی سیرنج کے ذریعے دی جاتی ہے ۔ اس میں مقررہ خوراک سے کم یا زیادہ دوائی نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی انجکشن دوباره استعمال ہو سکتا ہے ۔ ایم آر ٹیکہ پوری طرح محفوظ ہے، اس کے کو ئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہو تے ۔ بچوں کو ٹیکہ تربیت یافتہ طبی کارکنوں کے ذریعے لگایا جاتا ہے ۔ کئی لوگ اس کو لے کر غلط فہمیوں کا شکار ہیں جبکہ تمام ماہر امراض اطفال، سائنس دان، سماجی کارکن اور مزہبی رہنما ٹیکہ کاری کی حمایت کرتے ہیں ۔

مرکزی وزارت صحت وخاندانی بہبود میں ٹیکہ کاری معاملوں کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پردیپ ہلدر کا کہنا ہے کہ روبیلا پندرہ سال تک کے بچوں کے لئے زیادہ خطرناک ہے ۔ ایک روبیلا انفیکٹڈ بچہ آس پاس کے 80-95 فیصد بچوں تک یہ وائرس پہنچا سکتا ہے ۔ مہم کے تحت پانچ سال تک کی عمر کے قریب ایک تہائی بچوں کی موت کو ٹیکہ کاری کے ذریعہ روکا جائے گا ۔ دیش میں ممکنہ مکمّل ٹیکہ کاری کے ہدف کوایک مقررہ مدت یعنی 2020 تک پورا کرنے کے لئے یہ مہم چلائی جا رہی ہے ۔ مرحلہ وار سبھی بچوں کو ایم آر ٹیکہ دئے جانے کے بعد اسے معمول کی ٹیکہ کاری میں شامل کر دیا جائے گا اور یہ یونیورسل ایمو نائزیشن پروگرام میں خسرہ کے ٹیکے کی جگہ لے گا ۔

یونیسیف انڈیا میں ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر ستیش گپتا نے امید ظاہر کی کہ پولیو کی طرح میژل روبیلا کو ہندوستان سے  مٹانے میں ہمیں کامیابی حاصل ہو گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکہ کاری سے نہ صرف بچوں کی زندگی کی حفاظت ہوتی ہے، بلکہ اس سے ان کی صحت اور بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ عوامی صحت کے ذرائع میں یہ ایک کم لاگت والا کارگر طریقہ ہے ۔ وہیں یونیسیف کی رابطہ کار سونیا سرکار نے 28 ویں حق اطفال پر جاری رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ تمام بچوں کو صحت کی خدمات حاصل ہوں یہ ان کا بنیادی حق ہے ۔ اب سبھی بچوں ، چاہے وہ  کہیں بھی رہتے ہوں کو ٹیکہ کاری کا پورا فائدہ ملے  ۔ ایم آر ٹیکے سے چھوٹے نہ ایک بھی بچہ اس کے لئے ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس (ڈی ٹی ایف)  میں ضلع کمشنرز کو شامل کیا گیا ہے ۔ ہمارا عزم اور مہم کا ساتھ ہی خسرہ روبیلا سے ملک کو نجات دلا سکتا ہے ۔ ہمارا ایک قدم بچوں کی زندگی کو محفوظ کر سکتا ہے۔

(مضمون نگار یونیسف سے جڑے ہیں۔)