خبریں

رام رحیم کو قصوروار ٹھہرانے کے بعد ان کے عقیدتمندوں کا تشدد

 پنچکولہ:  سادھوی عصمت دری معاملے میں گرمیت رام رحیم سنگھ کو قصوروار قرار دینے کے بعد ہریانہ اور پنجاب کے کئی اضلاع میں ڈیرہ عقیدتمندوں نے جم کر تشدد کیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس اور سیکورٹی فورسیز کے ساتھ ہوئے تشددمیں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی اور کم از کم 10 افراد زخمی ہوگئے۔ پنچکولہ کی مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے 15 سال پرانے اس معاملے میں آج رام رحیم کو قصوروار ٹھہرایا۔ اس معاملے میں سزا کا اعلان 28 اگست کو کیا جائے گا۔ رام رحیم کے قصوروار ٹھہرانے کی خبر جیسے ہی عدالت کے کمرے سے باہر آئی، پنچکولہ میں جمع بابا کے ہزاروں عقیدتمندوں نے تشدد اور توڑ پھوڑ شروع کردی۔ تشدد میں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی اور کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد کے اندیشہ کے پیش نظر پنجاب اور ہریانہ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پنجاب میں کئی اسٹیشنوں میں آگ لگا دی گئی۔ اس کے بعد بٹنڈا، فیروز پور اور منسا میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔ پنچکولہ میں بھی کرفیو لگایا گیا ہے۔

جاب کے فیروز پور، مانسا، ملوٹ، موگا اور مکسر سے بھی پرتشدد واقعات کی اطلاعات ہیں۔ ڈیرہ حامیوں نے ملوٹ ریلوے اسٹیشن کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ بٹنڈہ، فیروزپور اور مانسا میں حالات بگڑنے پر وہاں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ ریاست کے دیگر علاقوں میں تشدد، آتشزنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہونے اور شرپسند عناصر کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہونے کی اطلاع ہے۔ شرپسند عناصر نے پنجاب کے لہرا اور سنگرور میں تحصیل دفاتر، لہرا کے کھنڈوال گاؤں میں پاور گرڈ اور برنالہ میں ٹیلی فون ایکسچنج کو آگ لگا دی۔

رام رحیم کو قصوروار قرار دینے کے بعد چنڈی گڑھ، پنجاب، ہریانہ اور ہماچل پردیش میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ پنچکولہ اور چنڈی گڑھ میں سڑکوں پر ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ بس سروس بند رہی اور دہشت کے سبب لوگ گھروں سے باہر نہیں نکلے اور بازار بند رہے۔ اسکول، کالجوں کو تو کل ہی بند کردیا گیا تھا۔ بس سروس اور درجنوں ریل گاڑیاں بند ہونے سے لوگ ضروری کام کیلئے بھی باہر نہیں نکل سکے۔
موبائل اور انٹرنیٹ خدمات بند ہونے سے کاروبار پر اثر پڑا اور بسیں اور ٹرینیں بند ہونے سے حکومت کو کروڑوں روپئے کے ریونیو کا نقصان ہوا ہے۔

پنچکولہ ناقابل تسخیر قلعہ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور چنڈی گڑھ میں چپے چپے پر پولیس تعینات ہے۔دریں اثنا پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ بھی صورتحال کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے۔ پنچکولہ میں کسی بھی لیڈر کے آنے پر روک لگا دی گئی ہے۔ حکام کو کام کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ پولیس سے کسی کے دباؤ میں نہ آنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ کسی بھی حالت میں قانون و انتظام کو آنچ نہیں پہنچنی چاہئے۔