حقوق انسانی

روہنگیا معاملے میں فی الحال سپریم کورٹ کا کوئی عبوری حکم دینے سے انکار

تاہم، عدالت عظمی نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ دینے کا حکم دیا۔

Rohingya_Delhi

نئی  دہلی:  سپریم کورٹ نے روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف درخواست پر آج سماعت کے بعد حکومت کو کوئی عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے روہنگیا پناہ گزین سلیم اللہ اور محمد شاکر کی درخواست پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو کوئی عبوری حکم دینے سے انکار کیا۔ تاہم، عدالت عظمی نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ دینے کا حکم دیا۔

درخواست دہندگان کی طرف سے مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے یکم ستمبر کو بنچ کے سامنے اس معاملے کا خصوصی ذکر کیا تھا۔ مسٹر پرشانت بھوشن نے دلیل دی تھی کہ حکومت نے ہندوستان میں پناہ لیے ہوئے تقریبا 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ لہذا، اس معاملے کی فوری سماعت کی جانی چاہئے۔ عدالت نے ان کی دلائل کو سننے کے بعد کیس کی سماعت کے لئے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔ دونوں روہنگیا پناہ گزینوں نے عرضی دائر کرکے کہا ہے کہ میانمار میں ان کے خلاف تشدد ہو رہا ہے اور انہیں واپس بھیجنے کا فیصلہ مختلف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔