خبریں

نفرت او رصف بندی کی سیاست ملک کے لئے نقصان دہ:راہل

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی(فوٹو پی ٹی آئی)

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی(فوٹو پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے آج الزام لگایا کہ نفرت اور صف بندی کی سیاست سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں اب ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

مسٹر گاندھی نے امریکہ میں کیلی فورنیا یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے بعد سوالوں کے جواب میں کہا کہ صف بندی کی بدشکل سیاست نے ہندوستان میں اپنا سر اٹھالیا ہے۔ اعتدال پسند صحافیوں کی جان لی جارہی ہے۔ دلتوں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کیا جارہا ہے اور گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں مسلمانوں کو مارا جارہاہے۔ یہ ہندوستان میں نئی چیز ہے اور ا س سے ملک کو بہت نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست نے ملک میں تقسیم اور صف بندی کردی ہے جس سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں ان کا کوئی مستقبل نہیں رہ گیا ہے۔

دریں اثنا بی جے پی نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے کیلی فورنیا یونیورسٹی میں اپنی تقریر میں ہندوستان کے عوام کی توہین کی ہے اور کہا کہ ان کے اس بیان پر کانگریس کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ان کی پارٹی میں رعونت آگئی ہے۔

نئی دلی میں بھاجپا دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران اسمرتی ایرانی(فوٹو پی ٹی آئی )

نئی دلی میں بھاجپا دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران اسمرتی ایرانی(فوٹو پی ٹی آئی )

بی جے پی کی سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں مسٹر گاندھی کا بین الاقوامی خطاب سننے کو ملا جس میں انہوں نے کچھ ایسی باتیں کہی ہیں جن سے ملک کے عوام کی توہین ہوئی ہے۔

محترمہ ایرانی نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ انہیں 2012میں احساس ہوگیا تھا کہ کانگریس پارٹی میں رعونت آرہی ہے ۔ سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب کانگریس کے نائب صدر نے کانگریس صدر پر طنز کیا ہے۔ سال 2012 میں محترمہ سونیا گاندھی کانگریس کی صدر تھیں اور مسٹر گاندھی جنرل سکریٹری تھے۔ یہ بہت بڑا سیاسی اعتراف ہے۔ مسٹر گاندھی نے کانگریس پارٹی میں جس رعونت کا اشارہ دیا ہے اس پر ان کی پارٹی کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی کی کامیابی اور ناکامی کا پیمانہ امیٹھی میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ مسٹر گاندھی نے اپنے علاقے میں کتنی ترقی کی اس پر بحث کرلیتے تودودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا۔

بی جے پی لیڈر نے جی ایس ٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی قیادت میں جی ایس ٹی کی ناکامی کی وجہ یہ تھی کہ اس نے کسی پارٹی یا ریاستی حکومت سے اعتماد حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اگر ایسا ہوتا تو جی ایس ٹی کانگریس کے دور میں ہی آگیا ہوتا۔

 

Categories: خبریں

Tagged as: , , ,