خبریں

بھگت سنگھ کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے پاکستان میں پھر سےعرضی داخل

پاکستانی حکومت سے لاہور کے شادمان چوک پر بھگت سنگھ کا مجسمہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

bhagat-singh-at-central-jailWEB

لاہور: برطانوی پولیس افسر کےقتل کے معاملے میں،لاہور ہائی کورٹ میں مجاہد آزادی شہید بھگت سنگھ کو بے قصورثابت کرنے کے لئے پھر سے ایک عرضی دی گئی ہے۔سات مہینے قبل عدالت نے کہا تھا کہ عرضی  پر سماعت ایک بڑے بنچ میں ہو گی۔عدالت نے ابھی تک اس بنچ کی تشکیل نہیں کی ہے۔

بھگت سنگھ میموریل فاؤنڈیشن کے وکیل امتیازراشد قریشی نے پیر کو درخواست دے کر عرضی پر جلد شنوائی کی درخواست کی ہے۔قریشی نے کہا،میں نے بھگت سنگھ معاملےپرجلدسماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں عرضی دی ہے۔آج میں نے رجسٹرار سے درخواست کی ہےکہ اس معاملے کی سماعت کی تاریخ طے کریں امید ہے کہ اس مہینے میں معاملے پر شنوائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ایک خط لکھ کرشادمان چوک(لاہور کا مرکزی حصہ) پر بھگت سنگھ کا مجسمہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔واضح ہو کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں انہیں اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ پھانسی دی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے بنچ نے فروری میں چیف جسٹس سے درخواست کیا تھا کہ بھگت سنگھ معاملےپرسماعت کے لئے ایک بڑا بنچ قائم کیا جائے۔درخواست میں قریشی نے کہا تھا کہ بھگت سنگھ مجاہد آزادی تھے،جنہوں نے غیرمنقسم ہندوستان کی آزادی کے لئے جدو جہد کی تھی ۔

بھگت سنگھ کو23 سال کی عمر میں برطانوی حکمرانوں نے23 مارچ 1931 کو پھانسی دی تھی۔ان پرالزام تھا کہ انہوں نے برطانیہ حکومت کے خلاف سازش کی تھی ۔اس سلسلے میں بھگت سنگھ ،سکھ دیو اور راج گروپر برطانیہ  پولیس افسر جان پی سانڈرس کے مبینہ قتل کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

قریشی نے اس کے ساتھ ہی کہا ہے کہ بھگت سنگھ کا آج بھی برصغیر میں نہ صرف سکھوں بلکہ مسلمانوں کے ذریعہ بھی احترام کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے دو بار انہیں خراج تحسین پیش کیاتھا۔