خبریں

پہلو خان قتل معاملہ:ملزمین کے خلاف جانچ بند، سماجی کارکنوں نے اپنااحتجاج درج کیا

پولیس کی جانچ رپورٹ کےمطابق پہلو خان کے ذریعے شناخت کیے گئے 6ملزموں کو سی بی۔سی آئی ڈی نے کلین چٹ دے دی ہے۔

Pehlu-Khans-mother-in-Alwar

نئی دہلی: اپریل مہینے میں راجستھان کے بہروڑ میں مبینہ گئوركشكوں کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے پہلو خان کے قتل کے الزام میں راجستھان پولیس نے 6 لوگوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق پولیس کی جانچ رپورٹ میں پہلو خان کے قتل کے 6 ملزموں میں سے 3دائیں بازو کی ہندو تنظیم سے وابستہ ہیں۔پولیس رپورٹ کے مطابق پہلو خان پر حملے کے وقت یہ 6 لوگ جائے واردات پرموجودنہیں تھے۔پولیس کی تفتیش میں اس بات کی تصدیق  معاملے میں ایک ملزم کے گئوشالہ کے ملازمین اورملزم کےموبائل فون لوکیشن سے ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ اپریل مہینے میں نوح (ہریانہ) کے رہنے والے پہلو خان جے پور سے گائے خرید کر لا رہے تھے،جب بہروڑ میں مبینہ گئوركشكوں نے انہیں غیر قانونی طریقے سے گائےاسمگلنگ کے شبہ میں بری طرح زدوکوب کیا،جس کےدو دن بعدہاسپٹل میں پہلو خان کی موت ہو گئی ،موت سے پہلے انہوں نے ہاسپٹل میں پولیس افسر کے سامنےبیان درج کروایا تھا،جس میں انہوں نے 6لوگوں کے نام لیے تھے ۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق پہلو خان پر حملے کے وقت اوم یادو،حکم چند یادو، سدھیر یادو،راہل سینی،نوین شرما اور جگ پال یادو یعنی 6 ملزم جگ پال یادو کی راٹھ گئوشالا میں تھے،جو حملے کی جگہ سے تقریبا چار کلومیٹر دور ہے۔رپورٹ میں لکھا ہے،’معاملےمیں گواہی دینے والے پولیس والوں اور راٹھ گوشالا میں کام کرنے والوں کے بیان کے مطابق ان میں سے ایک بھی ملزم حملے کے وقت جائے واردات پر موجود نہیں تھے۔ان6لوگوں کے موبائل لوکیشن سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔ایسے میں تفتیش کرنے والےافسر کی طرف سے ان کے نام اس کیس کے ملزموں کے بطور ہٹانے کی سفارش کی جاتی ہے کیونکہ جانچ میں انہیں مجرم نہیں پایا گیا ہے۔’

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں 9 لوگوں پر الزام لگایا گیا تھا، جن میں سے دونابالغ تھے۔ان ملزموں کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا تھا اور الور پولیس کی جانب سے ان کی اطلاع دینے پر 5 ہزار روپے کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔معاملے کی جانچ سی بی-سی آئی ڈی نے کی،جس نے 1 ستمبر کو الور پولیس کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں ان 6 لوگوں کے نام ملزموں کی فہرست سے ہٹانے کے لئے کہا۔اس کے بعد الور پولیس کی طرف سے انعام کا اعلان بھی واپس لے لیا گیا۔

ملزموں کو کلین چٹ ملنے پر انتظامیہ پر دباؤبناکر ایسا کروانے کی بات کہی جارہی ہے ۔اس سے پہلو خان کے خاندان سمیت سماجی کارکن بھی ناراض ہیں۔حملے کے وقت پہلو خان کے ساتھ موجود ان کے بیٹے ارشاد نے بتایا، ‘یہ 6 لوگ وہیں تھے اور حملہ انہی لوگوں نے کیا تھا۔جب وہ ہمیں مار رہےتھے،میں نے ان کو ایک دوسرے کا نام لیتے سناتھا۔ایک آدمی یہ کہہ رہا تھا کہ حکم اس آدمی کو یہاں کھینچ کر لاؤ اور پک اپ ٹرک میں آگ لگادو۔’

ارشاد کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران انہوں نے باقیوں کے نام بھی سنے تھےاور انہوں نے ہی کیا تھا۔ان کا ماننا ہے کہ ‘پولیس دباؤ میں ایسا کہہ رہی ۔۔۔ہماری انصاف کی لڑائی یہاں ختم نہیں ہوئی ہے ۔ہم ان 6کو گناہگار ثابت ہوجانے تک لڑائی جاری رکھیں گے۔

وہیں سماجی کارکن بھی اس پرناراض ہیں۔سی پی آئی (ایم ایل-لبریشن) پولت بيورو کی رکن کویتا کرشنن نے ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘جس طرح راجستھان حکومت کے وزیر داخلہ اور باقی وزیر بناجانچ شروع ہوئے ملزموں کو کلین چٹ دے رہے تھے، اس سے ایسا ہی ہونے کی توقع تھی۔’