خبریں

نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی کی وجہ سے جی ڈی پی پر بہت برا اثرا پڑا :منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 40فیصدی کا کنٹری بیوشن دینے والے غیر منظم شعبوں پر ہونے والے کاروبار کو دوہرا جھٹکا

Manmohan-Singh-Reuters

نئی دہلی:سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد جلد بازی میں لائے گئے جی ایس ٹی نے جی ڈی پی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔سوموار کو ٹی وی چینل سی این بی سی ٹی وی -18کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد جلد بازی میں جی ایس ٹی لانے سے اب کئی طرح کی دقت سامنے آرہی ہے،انہو ں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے غیر منظمسیکٹر اور چھوٹے پیمانے پر ہونے والے کاروبار پر مخالف اثر ڈالا ہے،جس کی جی ڈی پی میں 40فیصدی حصہ داری ہے۔اس کے علاوہ 90فیصدی سے زیادہ روزگار غیر منظم شعبوں میں ہیں۔

انہوں نے اپنے اس انٹرویو میں کہا کہ غیر منظم سیکٹر  اور چھوٹے پیمانے پر ہونے والے کاروبار کو 2.5ٹریلین ڈالر کی اقتصادیا ت میں 40فیصدی حصہ داری  ہے۔ایسے میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے ہندوستانی معیشت پر بہت برا اثر پڑا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان حالات میں تقریباً 86فیصدی نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا گیا پھر جلد بازی میں جی ایس ٹی کو لانے سے مستقبل میں جی ڈی پی پر اور زیادہ برا اثرپڑنے کی امید ہے۔

بتادیں کہ ملک کی جی ڈٰی پی میں اضافہ کی شرح موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی (اپریل-جون )میں گھٹ کر 5.7فیصدی پر آگئی ہے۔اس سے پچھلی سہ ماہی (جنوری-مارچ)میں جی ڈی پی اضافے کی شرح 6.1 فیصدی رہی تھی ۔2016-17کی پہلی سہ ماہی کےاضافے کی شرح 7.9فیصد تھی ۔ مینوفیکچرنگ میں سستی کے بیچ لگاتار تیسری سہ ماہی میں نوٹ بندی کا اثر دکھائی دیا۔

واضح ہو کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پچھلے سال نوٹ بندی کے فوراً بعد پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس سے جی ڈی پی میں دو فیصدی کی گراوٹ آئے گی ۔