خبریں

وائس چانسلروں کا بھروسہ پولیس اور توپ پر بڑھتا جا رہا ہے …

بی ایچ یو میں لاٹھی چارج شرمناک ہے۔کیا اقتدار کے دم پر وائس چانسلر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ لڑکیوں کا کوئی حق نہیں اس جمہوریت میں ؟لڑکیوں سے کہا گیا کہ تم ریپ کرانے کے لیے رات میں باہر جاتی ہو۔تم جے این یو بنا دینا چاہتی ہو۔

BHU-Girls-Protest

وائس چانسلر کا بھروسہ پولیس اور توپ میں بڑھتا جارہا ہے ۔بی ایچ یو کی طالبات نے چھیڑخانی کے خلاف آواز اٹھائی تو کون سا کیمسٹری کا سوال تھا کہ وی سی نےبات کرنا بند کر دیا۔

لاٹھی چارج شرمناک ہے۔کیا اقتدار کے دم پر وائس چانسلر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ لڑکیوں کا کوئی حق نہیں اس جمہوریت میں ؟لڑکیوں سے کہا گیا کہ تم ریپ کرانے کے لیے رات میں باہر جاتی ہو۔تم جے این یو بنا دینا چاہتی ہو۔مطلب چھیڑ خانی برداشت کرو اور اس کے خلاف بولے تو اوپر سے کردارکشی ۔

52گھنٹے تک دھرنا چلا اور وی سی بات نہیں کر سکے۔پروکٹوریل بورڈ کے دفتر کے سامنے کسی لڑکی کے کپڑےپھاڑنے کی کوشش ہوئی ،دبوچا گیا ،کیا اسے کوئی بھی سماج اس لیے برداشت کرے گا کیوں کہ وہ ‘تیز’ہوگئی ہیں !

شرمناک ہے۔کمال خان سے لڑکیوں نے کہا کہ کیا ہمیں کوئی چھو سکتا ہے کہیں بھی دبوچ سکتا ہے ؟ان سوالوں کو ٹالنے کی جگہ کے لیے سیاست بتانا اور بھی شرمناک ہے۔

آپ جانچ کرتے ،بات کرتے ۔لاٹھی چارج وہ بھی لڑکیوں پر ؟کیا ہندومسلم مسئلے پر اتنا بھروسہ ہوگیا ہے کہ آپ سماج کو کیسے بھی روندتے چلیں گے اور لوگ برداشت کر لیں گے؟

یہ نعرہ کس لیے ہے ؟’بیٹی بچاؤبیٹی پڑھاؤ’۔سنسد -ودھان سبھا میں عورتوں کے ریزرویشن کی یاد آئی ہے،اس لیے نہیں کہ دینا تھا ،اس لیے کہ معاشی تنگی سے دھیان ہٹانے کے لیے یہ مسئلہ کام آسکتا ہے۔ودھان سبھا اور لوک سبھا انتخاب کرانے کا مسئلہ بھی یہی ہے۔دھیان ہٹانے کے لیے بڑا مسئلہ لاؤ۔

تو اس لحاظ سے بی ایچ یو کی لڑکیاں صحیح کام کر رہی ہیں ۔وہ چھیڑ خانی کے خلاف آواز اٹھا کر بتا رہی ہیں کہ رائسینا ہلس صرف دلّی میں نہیں ہے،وہ کہیں بھی ہوسکتا ہے۔

بھول گئے آپ ہریانہ کی 10ویں جماعت کی طالبات کے آندولن کو۔اسی مئی میں 95لڑکیاں بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئیں تھیں ۔بڑا اسکول دور تھا اور راستے میں چھیڑ خانی ہوتی تھی ۔اس لیے دھرنے پر بیٹھ گئی ۔

کیا وہ بھی لیفٹسٹ (بائیں بازو)تھیں ؟کیا نربھیا کے قاتلوں کے خلاف لیفٹسٹ رائسینا پہنچے تھے ؟ویسےرائسیناپر پہنچنے کی شروعات بائیں بازو کی تنظیموں نے کی تھی ،لیکن بعد میں جو ہزاروں لڑکیاں پہنچی کیا وہ بھی بائیں بازوکی تھیں ؟

بائیں بازو کی ہوگی تو بھی کس منطق سے رات میں کیمپس میں گھومنا ریپ کرانے کے لیے گھومنا ہے۔یہ کوئی وی سی بول سکتا ہے؟قاعدے سے وزیر اعظم کو بنارس چھوڑنے سے پہلے اس وائس چانسلر کو برخاست کردینا چاہیے۔

طالبات سے بات کرنے کی ہمت نہیں جٹاسکے تو کوئی بات نہیں ،برخاست تو کر سکتے ہیں ۔کچھ نہیں کر سکتے تو توپ ہی رکھوا دیں تاکہ لگے تو کہ کچھ کر رہے ہیں ،کچھ سن رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق،ضلع انتظامیہ نے کئی بار وی سی سے کہا کہ بات کیجیے۔وزیر اعظم کواسی کی رپورٹ مانگنی چاہیے کہ وی سی نے کیا کیا کیا۔لڑکیوں کا دھرنا بذات خود حوصلے سے بھرا تھا۔کوئی حمایت کرنے آگیا تو سیاسی ہوگیا؟

وی سی نے سیاسی بتا کر بات کرنے سے انکار کیاتو کیا وہ خود حمایتی نہیں بن گئے ۔وہ کس سیاست کے ساتھ ہیں ؟

بہانے مت بنائیے ۔صاف صاف کہیے کہ آپ لڑکیوں کو Vocalہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔لڑکیوں کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف سامراجی نفرت پھیلاتے رہیے۔ان میں اتنی ہمت اور سمجھ ہے کہ اپنی بہتری کا راستہ چن لیں گی۔باہری کا بہانہ بھی نہیں چلے گا۔

ویسے بی ایچ یو کے پروفیسر کیا کر رہے ہیں ؟

نوٹ : آئی ٹی سیل کا شفٹ شروع ہوتا ہےاب ۔آؤ۔تم جوکرلو ،ماں باپ کو نہیں بتا سکتے کہ تھرڈ کلاس لیڈروں کے لیے تم سوال کرنے والوں کو گالیاں دیتے ہو۔انہیں پتا چل گیا تو کان دھر لیں گے۔تم جس لیڈرکے لیے یہ سب کر رہے ہو،وہ جلد ہی تم کو پھینکنے والا ہے ۔اپنی شخصیت چمکانے کے لیے وہ کچھ اور کرنے والا ہے۔

(یہ مضمون رویش کمار نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے)