حقوق انسانی

عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں سی بی آئی انکوائری کا حکم دینے والے جج کا استعفیٰ

جسٹس پٹیل نے عشرت جہاں کیس میں صرف سی بی آئی انکوائری کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ اس کی نگرانی بھی کی تھی اور سی بی آئی کے رول پر نظر رکھے جانے کا حکم  بھی شامل تھا ۔

jayant-patel-judge

نئی دہلی : کرناٹک ہائی کورٹ کے سینئر جج جینت پٹیل نے چیف جسٹس نہیں بنائے جانے کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔واضح ہو کہ جج موصوف نے 2004کےمتنازعہ عشرت جہاں انکاؤنٹرمعاملے میں سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا تھا۔

جسٹس پٹیل نے اپنااستعفیٰ چیف جسٹس ایس کے مکھرجی کو سونپا ہے۔ایسا مانا جارہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس پٹیل نے اپنا استعفی ٰالہ آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کی وجہ سے دیا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ وہ الہ آباد میں سینئر ججوں کے درمیان تیسرے نمبر پر چلے جاتے ہیں۔

گجرات ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس بات کے خلاف آواز اٹھائی تھی کہ جسٹس پٹیل کی تقرری کالجیئم کے تحت نہیں کی گئی ،ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کو چونکانے والا بتایا تھا۔یہ اس وقت کا معاملہ ہے جب ان کا تبادلہ ایک جج کی حیثیت سے کرناٹک ہائی کورٹ کردیا گیا تھاجبکہ وہ یہاں چیف جسٹس کے قائم مقام عہدے پر تھے۔

جسٹس پٹیل نے عشرت جہاں کیس میں صرف سی بی آئی انکوائری کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ اس کی نگرانی بھی کی تھی اور سی بی آئی کے رول پر نظر رکھے جانے کا حکم  بھی شامل تھا ۔

یاد رہے انہوں نے پچھلے سال فروری میں کرناٹک ہائی کورٹ کے جج کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا تھا،13اگست 2015کوگجرات ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے پر ان کی تقرری ہوئی تھی ۔

(خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے ان پٹ کے ساتھ )