حقوق انسانی

انسانیت کے واسطے ہمیں ہمارے حقوق دیے جائیں: روہنگیا پناہ گزیں شبیر

شبیر نے کہا کہ ہماری آواز میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پہنچے اور برما حکومت پر اس ظلم و زیادتی کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔

Sabber_RohingyaHumanRights

روہنگیا ہیومن رائٹس انیسیٹیو کے بانی اور دہلی میں پناہ گزیں شبیر 

نئی دہلی :” ہم لوگ جان بچا کر یہاں آئے ہیں، ہمیں آپ لوگ غیر قانونی پناہ گزیں کیسے کہ سکتے ہیں ۔” ، یہ کہنا ہے روہنگیا ہیومن رائٹس انیسیٹیو(Rohingya Human Rights Initiative )کے بانی اور دلّی میں پناہ گزیں شبیر کا.  دی وائر سے بات کرتےہوئے  انہوں نے کہا کہ ؛روہنگیا میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔لوگ ہجرت کے لیے مجبور ہیں ۔چھوٹے چھوٹے بچوں کو مارا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ برما میں جو ہورہا ہے یہ آج کی بات نہیں ہے، 70سال سے ظلم کیا جارہا ہے۔روہنگیا میں جن پر ظلم کیا جارہا ہے ،ان کے پاس ایجوکیشن رائٹ نہیں ہے ۔ان کا کوئی فریڈم موومنٹ نہیں ہے ،اور ہم جیسے لوگ جو بنگلہ دیش اور ہندوستان میں آچکے ہیں ،ہماری حفاظت کا مسئلہ ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ حقوق انسانی کے تحت ہمیں ہمارے حقوق دیے جائیں

شبیر نے کہا کہ ہماری آواز میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پہنچے اور برما حکومت پر اس ظلم و زیادتی کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔4لاکھ 30ہزار لوگ بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں ان کے پاس کھانے کو غذا نہیں ہے ۔رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے ۔بنگلہ دیش نے ہمیں شیلٹر دیا ہے تو ہمارا ماننا یہ ہے کہ ہم لوگ کب تک اس طرح رہیں گے، ہمیں ہمارا حق دیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دی وائر سے کہا کہ ؛ہم لوگ غیر قانونی پناہ گزیں نہیں ہیں ،ہم لوگ ریفیوجی کارڈ کے ساتھ یہاں رہ رہے ہیں۔ہم لوگ جان بچا کر یہاں آئے ہیں، ہمیں آپ لوگ غیر قانونی پناہ گزیں کیسے کہ سکتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم لوگ واپس اس لیے نہیں جانا چاہتے کہ ہم پر وہاں ظلم ہورہا ہے، ہمارے لیے کوئی بول نہیں رہا ہے۔

دریں اثناخبررساں ایجنسی رائٹر کے مطابق حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے منگل کے روزمیانمار کوراخین میں مسلم باغیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر انسانیت کے خلاف جرائم میں مرتکب ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس کے خلاف کثیر جہتی پابندیوں کے ساتھ ہی اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں صاف طورپر کہا کہ مصدقہ ذرائع اور سٹیلائٹ کی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ میانمار انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرچکا ہے، جس کے لئے اس پر سخت پابندیاں عائد ہونی چاہئيں۔

میانمار حکومت کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم کا پختہ ثبوت نہیں ہے اور حکومت حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے پابند عہد ہے۔ اس سے قبل میانمار نے اقوام متحدہ کے اس بیان کو بھی مسترد کردیا ہے، جس میں عالمی ادارہ نے میانمار حکومت کی کارروائی کو ‘ منظم نسل کشی’ قرار دیا ہے۔ میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ فوج ان باغی حملہ آوروں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے جو پولس اور فوجی اہلکاروں پر حملے کررہے ہيں ، شہریوں کو قتل کرتے ہیں اور بستیوں کونذر آتش کررہے ہیں۔

واضح ہوکہ 25 اگست کو اراکان روہنگیا سلویشن آرمی کے باغیوں کی طرف سے پولیس چوکیوں پر بڑے حملے کے بعد راخین میں فوج کی وحشیانہ کارروائی ‘کلیئرینس آپریشن’ میں معصوم شہریوں پر انسانیت سوز مظالم اور تشدد کی وجہ سے تقریباً ساڑھے چارلاکھ روہنگیا افراد اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہيں۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور بدھسٹ حملہ آور روہنگیا آبادی کو ملک سے بھگانے کے لئے وحشیانہ تشدد کررہے ہیں اور ان کی بستیوں کو آگ لگا رہے ہيں،معصوم شہریوں ، خواتین او ر بچوں کو قتل کررہے ہیں۔