خبریں

سپریم کورٹ نے نابالغ بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات کو ریپ قرار دیا

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ 18سال سے کم عمر کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنا ریپ ہے۔ جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے ایک غیر سرکاری تنظیم ’انڈی پینڈنٹ تھاٹ‘ کی جانب سے دائر عرضی پر مذکورہ حکم صادر کیا۔اس تنظیم نے سپریم کرٹ میں دائر اپنی عرضی میں کہا تھاکہ 18سال سے کم عمر کی نابالغ بیوی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کو جرم قرار دیاجائے۔ ایک اندازے  کے مطابق اس وقت ملک میں نابالغ بیویوں کی تعداد دو کروڑ ہے۔

واضح ہو کہ اس سے پہلے جسٹس بی لوکر کی صدارت والی بنچ نے 6 ستمبر کو عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔بنچ نے مرکز سے سوال کیا تھا کہ کیسے پارلیامنٹ قانون بناتے ہوئے  یہ کہہ سکتی ہے کہ کسی شخص کا 15سال سے زیادہ اور 18سال سے کم عمر کی اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا ریپ نہیں ہے۔جبکہ رضامندی کی عمر 18سال ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ میریٹل ریپ کے پہلو میں نہیں جانا چاہتی ،لیکن جب سبھی مقاصد کے لیے رضامندی کی عمر 18سال ہے تو آئی پی سی میں اس طرح کی بات کیوں کی گئی ہے۔اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکز کے وکیل نے کہا تھا کہ اگر آئی پی سی کے تحت یہ قانون ختم ہوجاتا ہے تو یہ میریٹل ریپ کے شعبے کو کھول دے گا،جس کا ہندوستان میں وجود نہیں ہے۔انہوں نے شادی کے مقاصد کے لیے مسلموں کے بیچ بالغ ہونے کی عمر کے تصورات کا ذکر کرتے کہا تھا کہ پارلیامنٹ نے نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ان باتوں پر غور کیا ہے۔شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ صرف اس لیے کہ اس غیرقانونی رواج کو مانا گیا ہے اور برسوں سے چل رہا ہے ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشااور یواین آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)