خبریں

اویسی : حکومت یونیسکو سے تاج محل کو نکالنے کی سفارش کیوں نہیں کر دیتی ؟

صدر مجلس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اگرواقعی یہ عمارتیں غداروں نے تعمیرکی ہیں تو پھر وزیراعظم نریندر مودی کیوں لال قلعہ سے قومی پرچم لہراتے ہیں ۔

TajMahal_UNIحیدرآباد:  رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے وزیر سنگیت سوم کی جانب سے تاج محل پر کئے گئے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چیلنج کیا کہ اگرتاج محل غداروں نے تعمیر کیا ہے تو حکومت ، تاج محل کا مشاہدہ کرنے کے لئے ہندوستان آنے والوں سے یہ کہہ دے کہ اس عمارت کا مشاہدہ نہ کیاجائے ۔اگر حکومت میں ہمت ہے تو وہ یونیسکو سے یہ کہہ دے کہ اس کی عالمی ثقافتی ورثہ کی حامل عمارتوں کی فہرست سے تاج محل کو نکال دیا جائے۔ صدر مجلس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اگرواقعی یہ عمارتیں غداروں نے تعمیرکی ہیں تو پھر وزیراعظم نریندر مودی کیوں لال قلعہ سے قومی پرچم لہراتے ہیں ۔وہ لال قلعہ سے جھنڈا لہرانا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہاکہ کیا وزیراعظم مودی دہلی کے حیدرآباد ہوز میں بیرونی مندوبین کی میزبانی چھوڑ دیں گے جس کو غداروں نے تعمیرکیا ہے۔انہوں نے کہاکہ درحقیقت مودی نے 25لاکھ روپئے سے زائد کا سوٹ پہن کر اسی حیدرآباد ہاؤس میں اوبامہ کو چائے پیش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بیان بازی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے دستورپر حلف اٹھانے والے وزیرکی جانب سے اس طرح مغرور اندازمیں بیان بازی افسوس کی بات ہے۔یہ وزیر تاریخ کو نظرانداز کرنے کی بات کرتے ہیں۔ صدرمجلس نے واضح کیا کہ درحقیقت یہ حکومت نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع کی فراہمی ،دہشت گردی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ چین کے محاذ پرمکمل طورپرناکام ہوگئی ہے۔حکومت نفرت کی تاریخ رکھتی ہے اور آرایس ایس ان افراد کو ہی اپنا سرٹیفکیٹ دیتی ہے جو اس کے نظریہ کے حامی رہے ہوں۔ گجرات کے انتخابات کے مسئلہ پراسداویسی نے امید ظاہر کی کہ وہاں کے رائے دہندگان پہلے کی طرح فرقہ پرستی اور اس طرح جھوٹے وعدہ کرنے والوں کی باتوں میں نہیں آئیں گے کیونکہ ماضی میں وہاں کے رائے دہندگان کو فرقہ پرستی اور جھوٹی باتوں سے بہلایاگیا تھا۔انہیں امید ہے کہ گجرات کے عوام اس مرتبہ کافی احتیاط سے دانشمندانہ فیصلہ کریں گے۔ صدر مجلس نے 2002کے گودھرافسادات میں نقصان پہنچائے گئے مذہبی ڈھانچوں کی مرمت اور تعمیر نو کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری رقم کے استعمال سے متعلق ایک سوال پرکہا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس دیپک مشرا نے فیصلہ دیاتھا کہ عوامی رقم کا استعمال مذہبی مقامات کی تعمیر اورمرمت کیلئے نہیں کیاجاسکتا ۔یہ دستور کی دفعہ 27کی خلاف ورزی ہے۔گجرات کے اُس وقت کے وزیراعلی نریندر مودی مذہبی ڈھانچوں کے تحفظ میں ناکام ہوگئے تھے۔

انہوں نے حکومت کی ترجیحات پر بھی کئی سوال اٹھائے اور کہاکہ ایک طرف اترپردیش کے اسپتال میں چھوٹے بچوں کی آکسیجن کی کمی سے موت ہورہی ہے اور بنیادی سہولتوں کی کمی ہے اور اس طرح کی بیان بازی نامناسب ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی کی حکومت ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے معیشت برباد ہوگئی ہے۔عام آدمی اور غریب افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے جومسائل پیداہوئے ہیں ۔ ان پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امریکی کانگریس کے ایک رکن کی جانب سے گاوری لنکیش کا مسئلہ اٹھانے اور کانچہ ایلیا کی جان کو خطر ہ ہونے کی بات کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی۔انہوں نے کہاکہ مودی کئی مرتبہ ٹرمپ سے گلے مل چکے ہیں۔ ان دونوں کے بغل گیر ہونے پر ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ دونوں کی عید آج ہی ہے ،لیکن اس کے باوجود امریکہ کی ہندوستان سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ آج بھی ہندوستان میں اظہار خیال کی آزادی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔