خبریں

ہندوستان میں 2015 میں فضائی  آلودگی کی وجہ سے 5.24 لاکھ لوگوں کی موت

دی لینسیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گھروں کے اندر فضائی آلودگی کی وجہ سے ایک سال میں 1.24 لاکھ لوگوں کی جان جاچکی ہے۔

Air-pollution-reuters

علامتی تصویر

نئی دہلی: ہندوستان میں گھروں کے اندر فضائی  آلودگی کی وجہ سے سال 2015 میں 1.24 لاکھ لوگوں کی بے وقت موت ہوئی۔ میڈیکل سائنس کی  مشہور میگزین لینسیٹ میں شائع ‘دی لینسیٹ کاؤنٹ ڈاؤن : ٹریکنگ پروگریس آن ہیلتھ اینڈ کلائمینٹ چینج ‘رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔گھروں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوئی موت کی تعداد کوئلہ بجلی کارخانوں یا دیگر صنعت  سے ہونے والے اخراج کی وجہ سے ہوئی موت سے زیادہ ہے۔ ماہرین بھی لمبے وقت سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ہندوستانی گھروں میں خاص کر دیہی علاقوں میں کھانا بنانے کے لئے ایندھن کی شکل میں لکڑی یا گوبر کا استعمال اور دھواں نکلنے کے لئے مناسب ذرائع کی کمی کی وجہ سےہوا مہلک ہے۔ اس رپورٹ نے ماہرین کی اس بات کو ثبوت فراہم  کر دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں الٹرافائن پارٹکلیٹ میٹر پی ایم 2.5 کی موجودگی کی وجہ سے فضائی آلودگی کی وجہ سے سال 2015 میں 5،24،680 لوگوں کی بےوقت موت ہوئی اور اس کی  سب سے بڑی وجہ گھروں کے اندر فضائی آلودگی ہے جس کی وجہ سے 1،24،207 لوگوں کی بےوقت موت ہوئی۔ کوئلہ بجلی کارخانوں، نقل وحمل اور صنعتوں کے اخراج کی وجہ سے بالترتیب : 80،368 لوگوں، 88،091 لوگوں اور 1،24،207 لوگوں کی موت ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9،66،793 لوگوں کی بےوقت موت کے ساتھ چین اس معاملے میں سال 2015 میں اوّل  رہا لیکن اس کے معاملے میں ان موتوں کا سب سے بڑا سبب صنعت سے ہونے والی آلودگی ہے۔اس بار دیوالی کے موقع پر آتش بازی پر پابندی کے سبب آلودگی گھٹی ہے۔ اس دیوالی پر آتش بازی سے ہونے والی آلودگی سال 2016 کے مقابلے میں 40 فیصد کم تھی۔ ایک نئے مطالعے میں یہ بات کہی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے ذریعے آتش بازی کی فروخت پر راجدھانی  میں لگائی گئی پابندی کی روشنی میں یہ بات بےحد اہم ہے۔ ‘ سفر ‘ کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ 2014 کے مقابلے میں دیوالی کے دوران (22-18 اکتوبر) سب سے کم آلودگی رہی۔ دیوالی کے ایک دن بعد باریک ذرات کی مقدار نہیں بڑھی لیکن پھیلاؤ زیادہ تھا اور ہوا کی کیفیت تین دن کے اندر دیوالی سے پہلے والی  سطح تک پہنچ گئی۔

ہوا کےمعیار کی تشخیص کرنے والی مرکزی حکومت کی ایجنسی سفر نے اس مدت میں قومی راجدھانی میں موجود اخراج کے ماخذ، موسمی حالت، ہوا کی کیفیت کی تفصیلی مطالعے کی بنیاد پر یہ نتیجہ نکالا۔ سفر نے گزشتہ اتوار کو جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ سال 2016 میں آتش بازی سے اخراج کے مقابلے میں گراوٹ اہم رہی ؛دیوالی کی رات 19 اکتوبر کو 50 فیصد، 20 اکتوبر کو جب آلودگی انتہا پر تھی 25 فیصد اور 21 اکتوبر کو 45 فیصد۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)