فکر و نظر

بھاجپائی خود’ وندے ماترم‘کیوں نہیں گا پاتے؟

بی جے پی کو اپنے لیڈروں کے لئے ‘وندے ماترم ‘اور ‘جن گن من ‘ کی کلاسیزچلوانی چاہئے۔ جب دیکھو یہ نیتا لوگ ‘حب الوطنی ‘ کے ٹیسٹ میں فیل ہوتے رہتے ہیں۔

نیوز چینلوں پر ‘حب الوطنی کے لائیو ٹیسٹ ‘میں بی جے پی لیڈر کے فیل ہونے کا ایک نیا ویڈیو ان دنوں  وائرل ہو رہا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی لائیو ٹیسٹ میں بی جے پی رہنما اور ترجمان بری طرح سے فیل ہوتے دکھے ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی انڈیا ٹوڈےآج تک کی بحث کے دوران یوپی کے منتری جی ‘وندے ماترم ‘ گانے کے ٹیسٹ میں بری طرح فیل ہوئے تھے۔ پسینہ بہاکے بھی دو لائن گا نہ سکے تھے۔

چینل کے مینیجنگ ایڈیٹر راہل کنول سے دس منٹ تک حیل وحجت کے بعد منتری جی بغیر گائے جان بچی تو لاکھوں پائے والے انداز میں رخصت ہوئے تھے۔ اب حب الوطنی کے ٹیسٹ میں فیل بی جے پی کے ایک ترجمان کا نیا ویڈیو گھوم رہا ہے۔

اس لائیو ٹیسٹ کے برے نتیجہ دیکھنے کے بعد بی جے پی رہنماؤں کو کم سے کم قومی ترانہ اور قومی نغمہ صحیح سے یاد کر لینا چاہیے۔ باقاعدہ ریاض کر لیا کریں۔ کیا پتہ کہاں کس اسٹوڈیو میں، کس منچ پر، کس گلی یا کس نکڑ پر حب الوطنی والی میموری ٹیسٹ سے گزرنا پڑے۔ حب الوطنی ٹورنامنٹ  کی جو پچ دوسروں کے لئے تیار کی ہے، اس پر پہلے خود تو کھیلنے کی پریکٹس کر لیں۔ بار بار زیرو پر آؤٹ ہونے کے بعد کیسے دوسروں کو  چیلنج دیں‌گے۔

مجھے لگتا ہے کہ اب پارٹی کو اپنے نصاب میں اس امتحان کو شامل کر لینا چاہئے۔ اب بی جے پی کے سینئر لیڈرشپ کو اپنے ملک-ریاست اور ضلعی سطح کے رہنماؤں کے لئے ایسی کلاسز کا انتظام کرنا چاہئے، جہاں ان کو ‘وندے ماترم ‘ اور ‘ جن گن من ‘ صحیح سے رٹوا دئے جائیں۔ پھر اسکولوں میں جیسے سہ ماہی یا ششماہی ٹیسٹ ہوتا ہے، ویسے ہی باقاعدہ طور تمام رہنماؤں کی حب الوطنی ٹیسٹ کروائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں : آخر وندے ماترم کہنے میں کیا حرج ہے؟  

شروعات تمام لوک سبھا،راجیہ سبھا ممبروں سے ہو۔ پھر ٹیسٹنگ کے اس مہم کو ریاست اور ضلعی سطح تک پہنچایا جانا چاہئے۔ ریاستوں کی ودھان سبھا سے لےکر ضلعوں کے کارپوریشنز اور میونسپلٹیز میں بیٹھے خود اعلانیہ  وطن پرستوں کا ٹیسٹ بھی جلد از جلد کرانا چاہئے۔ جب دیکھو یہ رہنما لوگ ‘وندے ماترم ‘ اور ‘ جن گن من ‘ گانے کے ٹیسٹ میں فیل ہوتے رہتے ہیں۔ چینل والے پوچھنے لگتے ہیں کہ جب خودہی فیل ہیں تو کیسے دوسروں سے گوائیں‌گے؟

اب بات اس ویڈیو کی، تازہ ویڈیو ZEE SALAM نیوز چینل کا ہے۔ یہ دو منٹ کے ویڈیو کا ایک حصہ ہے۔ اسٹوڈیو میں حب الوطنی پر ہو رہی بحث کے دوران ایک مولانا پینل میں براجمان بی جے پی ترجمان نوین کمار سنگھ کو چیلنج دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ بڑے وطن پرست بنتے ہیں تو پہلے آپ سناکر دکھائیے ‘ وندے ماترم ‘۔ سنائیے۔ پہلے سنائیے۔ بی جے پی ترجمان بار بار کہہ رہے ہیں-‘ میں گاؤں‌گا، آپ بھی گائیں‌گے؟ آپ میرے ساتھ کھڑے ہوکر گائیں‌گے؟ ‘

مولانا کہہ رہے رہے ہیں-‘ پہلے آپ گائیے تو صحیح۔ ہم بھی گائیں‌گے لیکن پہلے آپ پورا گاکر سنائیے۔ ‘ اس تو-تو میں-میں کے درمیان ترجمان جناب پھنسے ہوئے دکھ رہے ہیں۔ ان کو انداز نہیں رہا ہوگا کہ ان کی حب الوطنی کا ایسا لائیو ٹیسٹ ہونے لگے‌گا۔

صاحب بہادر نے موبائل کی طرف ہاتھ بڑھایا تو مولانا نے بیچ میں ٹوک دیا-‘موبائل کیا دیکھ رہے ہیں۔ ایسے گاکر سنائیے۔ سنائیے۔ ‘اب ترجمان جناب کے پاس چیلنج کے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اب بی جے پی ترجمان نوین کمار سنگھ بےحد بے سرے انداز میں شروع ہوئے، وندے ماترم سجلان سپھلام تک پہنچ‌کر ہی میموری لاس کے شکار ہو گئے۔

آگے ۔۔۔۔کو چھوڑ‌کر جمپ کٹ مارا اور پھر ‘وندے ماترم ‘پر آ گئے۔ مولانا نے فوراً گھیرا۔ ارے یہ کہاں چلے گئے۔ یہ تو توہین کر رہے ہیں۔ ایسے میں تو آپ بے عزتی کر رہے ہیں۔ آپ پر دیش دروہ کا معاملہ بنے‌گا۔ بی جے پی رہنما فوراً خاموش ہو گئے۔ ان کو اپنے گھرنے کا اندازہ لگ گیا تھا۔

تبھی بحث میں اس بحث میں اینکر اینٹری مارتا ہے۔ اعلانیہ طور پر کہتا ہے-اگر قومی نغمہ یا قومی ترانے  کی کسی بھی طرح سے توہین ہوتی ہے تو چینل اس کے لئے ذمہ دار نہیں ہے۔ پھر اینکر سخت لہجے میں پینلسٹوں کو ہدایت دیتا ہے۔ حب الوطنی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ آپ اپنی ثابت کیجئے۔ مولانا صاحب اپنی ثابت کریں‌گے۔ یعنی یہ طے کر دیا جاتا ہے کہ دونوں اسی اسٹوڈیو میں ‘وندے ماترم ‘ سناکر اپنی حب الوطنی ثابت کرکے ہی جائے‌گا۔

اس بیچ بی جے پی والے بھائی صاحب اپنے موبائل فون پر ‘ وندے ماترم ‘ سرچ کرکے تیاری کر لیتے ہیں۔ اب ‘وندے ماترم ‘ سنانا شروع کرتے ہیں۔

موبائل میں دیکھ‌کر بھی قومی ترانہ کا ایک بھی لفظ صحیح نہیں بول پاتے ہیں۔پڑھتے وقت تلفظ کا ہاتھ پیر توڑ‌کر مذاق کا ایسا کردار بنتے ہیں کہ پوچھیے مت۔ بحث کی شروعات میں کود-کود‌کر وندے ماترم سنانے کا دعویٰ کرنے والے ترجمان جناب حب الوطنی ثابت کرنے کے اپنے ہی پیمانے پر بری طرح فیل ہو گئے۔ اپنی ہی پارٹی کی فضیحت کروا کر ترجمان جناب اسٹوڈیو سے باہر نکلے۔

یوپی بی جے پی کے رہنما اور یوگی حکومت کے وزیر بلدیو سنگھ اولکھ بھی کچھ مہینے پہلے ایسےہی ایک چینل پر ڈبیٹ کے دوران پھنسے تھے۔ انڈیا ٹوڈے کے مینیجنگ ایڈیٹر راہل کنول حب الوطنی پر ایک ڈبیٹ کی ایکنرنگ کر رہے تھے۔ سوال-جواب کے دوران راہل نے بی جے پی رہنما اولکھ سے کہا-آپ کو ‘وندے ماترم ‘ گاکر مثال پیش کرنی چاہئے، تاکہ دوسرے لوگ آپ سے سیکھ سکیں۔

بس، پھر کیا تھا، پھنس گئے اولکھ صاحب۔ وہ ‘وندے ماترم ‘ گانے سے بچنے کے لئے دائیں بائیں سے نکلنے کی کوشش کرتے رہے۔ راہل کنول نے اولکھ کی کمزور نبض پکڑ لی۔ اولکھ بھاگتے رہے۔ راہل گھیرتے رہے۔ وزیر نے کہا کہ ابھی بحث میں نہیں سناؤں‌گا، بعد میں آپ کو فون کرکے سنا دوں‌گا۔

راہل نے کہا-‘میں بحث روک دیتا ہوں۔ آپ سنا دیجئے۔ آپ دوسروں کو گانے کے لئے کمپلسری بنا رہے ہیں خود تو سنا دیجئے۔ ‘ قریب دس منٹ تک راہل کنول بحث کو بیچ میں روک‌کر بی جے پی کے وزیر کو ‘ وندے ماترم ‘ گانے کے لئے کہتے رہے۔ وزیر جی گا نہ سکے۔

راہل کنول نے بی جے پی رہنما کو اپنے انداز میں خوب دھویا۔ اولکھ صاحب کو سنایا کہ یہ تو دوہراپن ہے کہ آپ دوسروں کو حب الوطنی کا سرٹیفکٹ بانٹتے ہیں۔ ‘وندے ماترم ‘ گانے کو مجبور کرنا چاہتے ہیں اور خود پسینہ چھوٹ رہے ہیں لیکن گا نہیں پا رہے ہیں۔ پتہ نہیں اس دن کے بعد سے اب تک اولکھ صاحب سے ‘ وندے ماترم ‘ یاد کر پائے یا نہیں؟

ایسے موقع جب بھی آتے ہیں بی جے پی کے زیادہ تر رہنما خودہی فیل ہو جاتے ہیں۔ فضیحت کرواکر کیمرے کے سامنے سے بھاگتے ہیں۔ کئی ریاستوں میں بی جے پی رہنماکونسلر قومی ترانہ اور قومی نغمہ پر دنگا فساد کر چکے ہیں۔ جب کیمروں کے سامنے ان کو گانے کو کہا گیا تو زیادہ تر نہیں گا سکے۔ تو سوال یہ ہے کہ خود قومی ترانہ اور قومی نغمہ گانا کب سیکھیں‌گے یہ رہنما؟

تازہ بیان اور فرمان جئے پور میونسپل کارپوریشن کے میئر کا آیا ہے۔ چیئرمین اشوک لاہوٹی نے میونسپل کارپوریشن  میں قومی ترانہ کے ساتھ کام کاج کی شروعات کرنے اور شام کو قومی نعرہ سے کام کاج کو ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ چیئرمین نے کہا ہے-‘ جو قومی ترانہ اور قومی نغمہ نہیں گا سکتے، وہ پاکستان چلے جائیں۔ ‘

تو ان سب کا کیا ہوگا جو اسی پارٹی میں رہ‌کر نہیں گا پا رہے ہیں؟ باہر والوں کو گانے اور بھگانے سے پہلے شروعات اپنے گھر سے تو کرنی چاہیے نہ؟ چاہئے کہ نہیں چاہئے؟

(مضمون نگار سینئرصحافی ہیں۔)