خبریں

کانگریس پارٹی لافنگ کلب بن گئی ہے:مودی

وزیراعظم نریندر مودی کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ اس پہاڑی ریاست کے لوگ بی جے پی کو منھ توڑ جواب دیں گے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں ویر بھدر سنگھ حکومت کا تختہ الٹنےکی ووٹروں سے اپیل کرتے ہوئے آج کہا کہ جنہوں نے ریاست کو لوٹا ہے ان روانہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ہماچل اسمبلی کے 9 نومبر کو ہونے والے پولنگ کے لئے آج كانگڑا میں اپنی پہلی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کانگریس کے منشور میں بدعنوانی کو برداشت نہیں کرنے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس کا وزیر اعلیٰ خود بدعنوانی کے الزام میں ضمانت پر ہے وہ اقتدار میں آنے پر بدعنوانی کو برداشت نہیں کرنے کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی ’لافنگ کلب‘بن گئی ہے۔”

خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ ؛ویربھدر کی سرکار کی کیا پہچان ہے ؟ یہ سرکار، پارٹی اور نیتا کیسے ہیں ؟ ہر سوال کا ایک جواب بدعنوانی ۔

غور طلب ہے کہ 68 رکنی ریاست اسمبلی میں کانگرا ضلع بہت اہم ہے اور اس میں 15 اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ 2012 میں ہونے والے انتخابات میں،کانگریس نے یہاں سے 10 نشستیں جیتی تھیں۔ تین بی جے پی اور دو دیگر کے کھاتے میں گئی تھیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار پریم كمار دھومل ضلع کی سجان پور سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس نے پانچ راکشسوں کی پرورش کی ہے ان میں کان کنی مافیا، جنگل مافیا، ڈرگ مافیا، ٹینڈر مافیا اور دانو ٹرانسفر مافیا شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان پانچوں راکشسوں کی روح پولنگ بوتھ کے بٹن میں ہیں اور نو نومبر کو ای وی ایم کا بٹن دبا کر اس کا خاتمہ کریں اوربھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بھاری اکثریت سے فتح یاب کریں۔

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کا نام لئے بغیر جموں وكشمير کو زیادہ خود مختاری دیئے جانے والے ان کے بیان پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی شہ پر علیحدگی پسند کہتے ہیں کہ کشمیر کو آزاد کرو اور ہمارے نوجوان مرتے دم تک ان کاچھکے چھڑانے میں لگے ہوئے ہیں۔کانگریس پارٹی کے لیڈر اس کشمیر کی آزادی کی بات کر رہے ہیں جہاں کتنے ہی نوجوان ملک کے لئے اپنی جان قربان کر چکے ہیں۔ کانگریس لیڈر اس کی مذمت کرنے کی ہمت کرنے کے بجائے زیادہ خودمختاری کی بات کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے ‘کانگریس مکت بھارت’كے اپنے نعرے کی تنقید پر کہا کہ پنڈت نہرو جن سنگھ کو ختم کرنے کی بات کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا، “جب پنڈت نہرو وزیر اعظم تھے، تو اس وقت جن سنگھ پیدا ہوا۔ پنڈت نہرو جن سنگھ کوجڑ سے ختم کرنے کی بات کرتے تھے۔ آج ہم نے کانگریس مکت بھارت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ ” مسٹر مودی نے کہا کہ جب جب لوگوں کو موقع مل رہا ہے ویسے ویسے وہ کانگریس کا خاتمہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “غلط ارادوں سے کئے گئے کام کو عوام معاف نہیں کرتی ہے۔کانگریس اپنے اوپر غورکرے کہ ملک بھر کے کونے کونے سے عوام اسے کیوں سزا دے رہی ہے۔ “انہوں نے کہا کہ کانگریس اب مہاتما گاندھی والی پارٹی نہیں رہی,اب یہ سڑی ہوئی سوچ کا نمونہ بن چکی ہے اور ہم اس سے ملک کو آزاد کرنے کے لئے عوامی بیداری پیداکر رہے ہیں اور اسی وجہ سے کانگریس مکت بھارت کی بات کرتے ہیں۔

انہوں  نے مزیدکہا کہ چین کے ساتھ ڈوكلام پر فوجی کشیدگی کے درمیان کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے چین کے سفیر سے ملاقات پر بھی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے جوانوں پر انحصار کرنے کی بجائے وہ چینی سفیر سے ملاقات کرتے ہیں۔ یہ ملک اور جوانوں کی توہین ہے اور ملک ایسے لوگوں پر اعتماد نہیں کر سکتا۔

دریں اثنا وزیراعظم نریندر مودی کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ اس پہاڑی ریاست کے لوگ بی جے پی کو منھ توڑ جواب دیں گے۔کانگڑہ میں ایک ریلی میں مسٹر مودی کے اس ریمارک پر کہ کانگریس تو ہنسی مذاق کا اڈہ ہے بن کر رہ گئی ہے، لہذا ہماچل کے عوام اسے اختیار بدر کریں، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے میڈیا انچارج رندیپ سورجے والا نے وزیراعظم اور بی جے پی پر الزام لگایا کہ دونوں ہی پہاڑی ریاست کے عوام سے کئے جانے والے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہے۔

مودی حکومت کو ملک کی پہاڑی ریاستوں کی ’دشمن‘ گردانتے ہوئے مسٹر سورجے والا نے کہا کہ 2015 میں وزیراعظم مودی نے ہماچل پردیش کےپہاڑی علاقوں کو خصوصی حیثیت سے محروم کردیا۔انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعلیٰ ویر بھدر سنگھ نے مرکز سے کئی بار درخواست کی کہ ہماچل کو خصوصی پہاڑی ریاست کا درجہ دیا جائے لیکن مسٹر مودی نے ایسی کسی درخواست کو قابل اعتنا نہیں سمجھا۔ جس ریاست کو سابقہ یو پی اے حکومت کی طرف سے 2767 کروڑ روپے کا فنڈ ملا تھا اسے 15۔2014کے بعد سے مرکز نے ایک پیسہ نہیں دیا۔یہ ہماچل کے عوام کے ساتھ ناقابل معافی زیادتی ہے۔‘‘

(خبررساں ایجنسی اے این آئی اور یواین آئی اردو کے ا ن پٹ کے ساتھ)