خبریں

زمین کے معاملے میں پتنجلی کو ہائی کورٹ کی نوٹس

درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ 1994 میں ان کو شجرکاری کے لئے 30 سالوں کے لئے زمین دی گئی تھی، جس کو اب یمنا ایکسپریس وے اتھارٹی نے غیر قانونی طریقے سے پتنجلی کو دے دیاہے۔

Patanjali-Reuters

الہ آباد :الہ آباد ہائی کورٹ نے یمنا ایکسپریس وے اتھارٹی کے ذریعے نوئیڈا میں بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید لمٹیڈ کو مبینہ طور پر 400ایکڑ زمین دیے جانے کے معاملے میں پتنجلی آیوروید کو نوٹس جاری کیا ہے۔جسٹس ترون اگروال اور جسٹس اجئے بھنوٹ کی بنچ نے گوتم بدھ نگر باشندہ اوصف اور دیگر کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا۔غور طلب ہے کہ  درخواست دینے والوں  نے پتنجلی آیوروید لمٹیڈ کے حق میں 400 ایکڑ زمین دیے جانے کو چیلنج کیا ہے۔

عدالت نے پتنجلی آیوروید لمٹیڈ اور اس سے براہ راست یا بلاواسطہ طور پر منسلک فرم یا صنعت کے حق میں زمین مختص کی تفصیل والے تمام دستاویز اور نقشے منگائے ہیں۔ عدالت اس معاملے میں اب 14 نومبر کو سماعت کرے‌گی۔درخواست گزار وں کا الزام ہے کہ ان کو شجرکاری کے لئے یہ زمین 1994 میں 30 سال کے پٹّہ پر دی گئی تھی، لیکن اب یمنا ایکسپریس وے نے اس کو غیر قانونی طور پر پتنجلی آیوروید لمٹیڈ کو دے دیا ہے۔

سماعت کے دوران ریاستی حکومت اور یمونا ایکسپریس وے اتھارٹی نے متضاد رخ اپنایا ہے۔ جہاں یمنا ایکسپریس وے اتھارٹی نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ نہ تو اس کے افسر درخت کاٹنے گئے اور نہ ہی اس جگہ پر کوئی درخت موجود تھا۔ وہیں ریاستی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ اتھارٹی کے افسر اس متنازع زمین پر درخت کاٹنے کے لئے گئے اور کم از کم 300 درخت گرا دئے گئے ہیں۔

عدالت نے اس سے قبل  کہا تھا، ‘ ایسا لگتا ہے کہ معاملے میں لیپاپوتی کی جا رہی ہے۔ نہ تو ریاستی حکومت اور نہ ہی اتھارٹی یہ جواب دینے کو تیار ہے کہ درختوں کو گرانے کے لئے کس کی جے سی بی مشینوں کا استعمال کیا گیا۔

اس سے قبل عدالت نے متعلق فریق کو اگلے حکم تک اس متنازع زمین پر کسی طرح کی ترقی یا تبدیلی نہیں کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پتنجلی ادارے کے ذریعے صنعت یا فوڈ پلازہ قائم کرنے کے لئے 6000 سے زیادہ درخت کاٹ دئے جائیں‌گے، جس سے ماحولیات پر بہت برا اثر پڑے۔