خبریں

مزدوروں کے لئے مختص فنڈ سے خریدے گئے لیپ ٹاپ،واشنگ مشین،سپریم کورٹ حیران

کورٹ نے مرکزی لیبر سیکرٹری کو 10 نومبر سے پہلے پیش ہوکر یہ بتانے کی ہدایت دی ہے کہ قانون کا نفاذ کس طرح سے ہوا ،اور کیوں اس کا غلط استعمال ہوا۔

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

نئی دہلی : کنسٹرکشن لیبر پر خرچ کے لئے جمع 29000 کروڑ روپے کے فنڈ میں سے لیپ ٹاپ اور واشنگ مشین خریدے جانے اور اصل مقصد پر صرف 10 فیصد رقم ہی خرچ ہونے کی بات سامنے آنے پرسپریم کورٹ  نے اتوار کو حیرانی جتائی ہے۔سپریم کورٹ  نے حیرانی جتاتے ہوئےاس پر فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔کورٹ  نے کہا کہ کنسٹرکشن لیبر قانون کے تحت ضمنی ٹیکس عائد کرکے حکومت کے ذریعے جمع رقم کوضرورت مندوں  کے فائدے پر خرچ کئے جانے کے بجائے برباد کیا گیا اور دوسرے کاموں میں لگایا گیا۔

جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی عدالتی بنچ نے مرکزی لیبر سیکریٹری کو 10 نومبر سے پہلے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ساتھ ہی یہ بتانے کو کہا ہے کہ یہ قانون کیسےنافذ کیا اور کیوں اس کا غلط استعمال ہوا۔اس سے پہلے عدالت کے کہنے پرکیگ نے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا تھا،جس میں حیران کرنے والی جانکاریاں دی گئی تھیں۔سی اے جی نے بتایا کہ مزدوروں کی  فلاح و بہبود کے لئے جمع رقم سے ان کے لئے لیپ ٹاپ اور واشنگ مشین خریدے گئے۔ اس سے پہلے کورٹ نے کیگ سے رپورٹ کے ذریعے یہ بتانے کو کہا تھا کہ  مزدوروں کے لئے جمع کئے  رقم کا استعمال کیسے اور کہاں ہو رہا ہے۔

نیشنل کیمپین کمیٹی فار سینٹرل لیجسلیشن آن کنسٹرکشن لیبر نام کی غیر سرکاری تنظیم نے پی آئی ایل کے ذریعے  الزام لگایا تھا کہ تعمیراتی کام میں لگے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے ریئل اسٹیٹ کمپنیوں سے ضمنی ٹیکس لگا کرپونجی جمع کی گئی تھی ۔انہوں نے کہا تھا کہ اس سرمایہ کا صحیح سے استعمال نہیں ہو رہا ہے کیونکہ مستفیدین کی پہچان کے لئے کوئی نظام نہیں ہے۔

کورٹ نے کہا ریاستوں یا ویلفیئر بورڈس کے ذریعے تعمیراتی مزدوروں کا اور استحصال نہیں ہونا چاہئے۔کورٹ  نے عمارت اور دیگرتعمیراتی مزدوروں کے لئے جمع کی گئی رقم کے استعمال کے بارے میں کیگ کی رپورٹ کو حیران کرنے والا بتایا۔ کورٹ نے اپنے آرڈر  میں لکھا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ خرچ کو مزدوروں کے لئے واشنگ مشین اور لیپ ٹاپ خریدنے کے لئے دکھایا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا،’ یہ  واضح ہے کہ ان پیسوں کا استعمال کہاں اور کیسے ہوا ہے،یہ صحیح صحیح دکھایا نہیں جا رہا۔کورٹ نے کہا،’ اس کے علاوہ ہم پاتے ہیں کہ انتظامی خرچوں پر بڑی مقدار میں خرچ کیا گیا ہے،جبکہ قانون انتظامی خرچوں کے لئے صرف پانچ فیصد خرچ کی اجازت دیتا ہے۔کورٹ نے کہا کہ قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

عدالت نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ تعمیراتی  مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے بھاری مقدار میں اس علاقے سے 29000 کروڑ روپے جمع کئے گئے اور اس کا دس فیصد بھی تعمیراتی مزدوروں کی فلاح و بہبود پر نہیں خرچ کیا گیا۔

واضح ہو کہ 2009میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس سلسلے میں جلداز جلد اقدام کرنا ضروری ہے تاکہ اس قانون سے فائدہ اٹھانے کا کوئی  موقع ہاتھ سے نہ جانے پائے۔نہیں تو کنسٹرکشن لیبراس قانون کے فائدوں سے محروم رہ جائیں گے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)