ادبستان

’بنات‘کی صدر نگار عظیم کا انٹرویو: بہناپا کو فروغ دینا ہی تو اس تنظیم کا اصل مقصد ہے

نئے لکھنے والے یا لکھنے والیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے،یہ مسٹری پیدا کر دی گئی ہے،کچھ ناقدین کے ذریعہ کیوں کہ وہ پڑھتے نہیں۔اردو کی خواتین قلمکاروں کو ہمیشہ سے حاشیے پر رکھا گیا۔

banat live facebook2

Photo Credit : BanatLive

حال ہی میں بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم ’بنات‘ کا قیام عمل میں آیا ۔تنظیم کی تاسیس کے موقع پر کہا گیا کہ ؛بنات(BANAT)خواتین قلمکاروں کےذریعے خواتین قلمکاروں کے لئے خواتین قلمکاروں کا پلیٹ فارم ہے،اس کا مقصدعالمی سطح پر اردو کی خواتین قلمکاروں کے درمیان ‘ بہناپا ‘فروغ دینا ہے،اورنسائی فکرکی ترویج واشاعت کے پس پردہ اردومیں’استری ومرش‘ کو باقاعدہ قائم کرنا ہے۔اس سلسلے میں ادب کےتمام صالح اقدار کو فروغ دیتے ہوئے فنون لطیفہ میں قومی خیر سگالی کی اشاعت بھی مقصود ہے۔تاسیس کے موقع پر بنات کی صدراورمعروف فکشن رائٹر نگار عظیم نے بتایا  کہ بنات کی بنیادایک طرح سے’عظیم آباد‘میں ہی رکھی گئی تھی۔دراصل گزشتہ دنوں پٹنہ میں نسائی ادب کے تعلق سے منعقدسیمینارمیں خواتین قلمکاروں کےجوش و جذبہ نے اس تنظیم کی تشیل کو ممکن بنایا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’بنات‘آزادی کے بعد پہلی نسائی ادبی تنظیم ہے۔اس سلسلے میں بنات کی صدر نگار عظیم سے دی وائر کی بات چیت ملاحظہ فرمائیں؛

بنات کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

اردو کی خواتین قلمکاروں کے لیے کسی ایک پلیٹ فارم کا نہ ہونا”بنات” کی تشکیل کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

بنات کی تاسیس کے موقع پر استری ومرش کی بات بھی کہی گئی تھی ،اردو دنیا میں استری ومرش کےفقدان سے آپ کی مراد کیا ہے،اور اس  فقدان کی وجہ کیا ہے؟

استری ومرش کے فقدان سے مراد لفظ فقدان سے خوب واضح ہے،لیکن پھر بھی آپ وضاحت چاہتے ہیں تو اس کا جواب یہی ہے کہ ایسی کوئی تنظیم یا تحریک جو خواتین قلمکاروں کو جوڑ سکے بہناپا کو فروغ دے سکے آزادی کے بعد سے اب تک نظر نہیں آئی۔اردو کی خواتین قلمکاروں کو ہمیشہ سے حاشیے پر رکھا گیا۔وجہ کچھ بھی رہی ہو،ہاں یہ ضرور ہے کہ اس میں ہماری اپنی بے پرواہی اور گوشہ نشینی کا بڑا دخل ہے۔اردو کی ادیبائیں فن کے تعلق سے کسی سے کم نہیں ہیں لیکن ان کے اندردوسری زبانوں کی طرح خود کی تشہیر کرنے جیسی صلاحیت کا فقدان ہے بنات اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرے گی۔

nigar azim banat live

BanatLive | نگار عظیم

گزشتہ دنوں پٹنہ میں خواتین کا سہ روزہ نیشنل  کانفرنس ہوا تھا،کیا ایسی کوششوں سےاردو میں استری ومرش کو کوئی تقویت مل سکتی ہے؟

پٹنہ میں دو خواتین کانفرنس ہوئیں،جو بہت کامیاب رہیں،مرد ادیبوں نے بھی خوب سراہا،یقینی طور پر اس طرح کے پروگرام اور کانفرنس کا  بہناپا کو فروغ دینے میں  اہم رول ہے۔یہ سلسلہ بار بار ہوتے رہنا چاہئے۔ادب اور ادیبہ کے لیےیہ ایک بہترین اجتماع ہے جس سے تقویت ہی ملے گی۔

اس سلسلے میں آپ کو کتنی کامیابی ملی ہے؟

اس سلسلے میں بنات کو امید سے زیادہ کامیابی ملی،جتنی خواتین نے دونوں مرتبہ اس کانفرنس میں شرکت کی اس سے کئی گنا زیادہ خواتین الحمدللہ آج بنات میں شامل ہیں اور بے انتہا خوش ہیں،جس کا اندازہ آپ کو بنات کے افتتاحی اجلاس سے بخوبی ہو گیا ہو گا۔

80کی دہائی میں  فکری اور نظریاتی سطح پر نسائی ادب کے حق میں کئی تحریریں سامنے آئی تھیں،کیا بنات ان فکری اورنظریاتی بنیادوں کو جواز فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے؟

صرف 80 کی دہائی کیوں بنات،ترقی پسند تحریک سے اب تک کے تمام فکری نظریاتی سماجی بنیادوں کو مدنظر رکھے گی اور جواز بھی فراہم کرے گی کیونکہ اس کی اشد ضرورت ہے۔

ایسا سمجھا جاتا ہے کہ اردو میں نئے لکھنے والے/والیوں کی تعداد دن بہ دن کم ہوتی  جا رہی ہے ،اس کو آپ کو کیسے دیکھتی ہیں؟

یہ بالکل غلط ہے کہ نئے لکھنے والے یا لکھنے والیوں کی تعدا دکم ہوتی جا رہی ہے۔ہردور میں یہی ہوا ہے۔نئی بات کیا ہے غور کیجیےادب کی تاریخ دیکھیے،پچھلے کے مقابلے اب زیادہ ادیب اور ادیبائیں ہیں،یہ مسٹری پیدا کر دی گئی ہے،کچھ ناقدین کے ذریعہ کیونکہ وہ پڑھتے نہیں۔ہمارے وہ ناقدین جو ادب کا مطالعہ کرتے ہیں نئے ادیبوں اور ادیباوؤں پر کھل کر گفتگو بھی کرتے ہیں اور قلم بھی اٹھاتے ہیں۔

ہاں اس پر بات کر سکتے ہیں کہ وہ ادب کس زمرے میں آتا ہے،وہ پاپولر ادب ہے،حقیقت نگاری ہے،جدید ہےیا علامتی ہے،لیکن یہ تحقیق طلب موضوع ہے کون محنت کرے..؟؟ حاشیے پر رکھ دینا آسان ہے۔

آپ نے اپنی تنظیم کو بین الاقوامی  کہا ہے ،ہمارے قارئین کے لیے یہ بتائیے کہ  ہندوستان کے باہر آپ کی سرگرمیوں کا دائرہ کیا ہوگا؟

جی بنات ایک بین الاقوامی نسائی ادبی تنظیم ہے۔ہندوستان سے باہر کی خواتین اس تنظیم سے جڑنے کے لیےبے قرار ہیں،ہم ابھی ہندوستان میں پھیل جائیں،ابھی بنات سے چودہ اسٹیٹ کی خواتین قلمکار جڑی ہیں اس میں اضافہ ہونے کی امید ہے ۔ہمیں جلد بازی سے کام نہیں لینا،ہندوستان سے باہر کی ادیبائیں ہمارے ساتھ شامل ہونے کے لیے کوشاں ہیں تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے بہناپا کو فروغ دینا ہی تو اس تنظیم کا اصل مقصد ہے۔

بنات باہر کےادب کو ہندوستان میں اور ہندوستان کے ادب کو باہر روشناس کرانے کا حوصلہ رکھتی ہے۔کتابوں کی پبلشنگ کےذریعہ،ادبی ملاقاتوں کے ذریعہ،مختلف تکنیکی ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے جو بھی ممکن ہوگا کیا جائے گا انشاءاللہ۔

ایک آخری سوال کیا بنات میں مرد قلمکاروں کے لیے کوئی اسپیس ہے؟

یہ بہت اہم سوال ہے اچھا ہوا آپ نے پوچھ لیا،دیکھیے،ہماری بنات مرد یا مرد قلمکاروں کے لیے کوئی منفی رجحان نہیں رکھتی۔اسے ایسا کوئی جھنڈا بلند نہیں کرنا جس سے اس طرح کی بے تکی باتوں کو فروغ ملے۔کچھ مرد ناقدین نے خواتین قلمکاروں پر بہت اچھا کام کیا ہے اور تخلیق کاروں نے بہت اچھے کردار بھی تخلیق کیےہیں۔ان کو کیسے فراموش کیا جا سکتا ہے وہ ہمارے ادبی ساتھی ہیں،ہاں تحریروں میں تعلقاتی رجحان کو ضرور کنڈم کیا جائے گا۔