خبریں

آرٹی آئی کے مطابق دلی پولیس میں مسلمانوں کی تعداد میں ریکارڈ کمی

نئی دہلی : رائٹ ٹو انفارمیشن (آرٹی آئی)کے تحت حاصل  کیے گئےدستاویز سے یہ پتا چلا  ہے کہ اس وقت دہلی پولیس میں مسلمانوں کی تعداد خاطر خواہ نہیں  ہے۔روزنامہ انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹویل پیج پر انکور آٹو نےاپنےمضمون میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔مضمون کے مطابق اس سال جولائی تک دلی پولیس میں مسلم ملازمین کی تعداد 1,300ہے۔76,384کی تعداد والی دلی پولیس میں مسلم ملازمین کی تعداد صرف 1,300ہےجو کہ مجموعی تعداد کے اعتبار سے1.7 فیصد ہے۔2013میں یہ تعداد 1,485تھی ۔واضح ہو کہ دلی پولیس کا شمار پولیس اورآبادی کے تناسب کے معاملے میں سب سے اچھا سمجھا جاتا ہے۔

MuslimsInDP_CHRI

مضمون نگارحقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیسٹیو(CHRI )کے پولیس ریفارم شعبہ سے منسلک ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی جمہوری سماج کے لیے یہ ایک تشویشناک صورت حال ہے ۔مضمون نگار لکھتے ہیں کہ پولیس میں مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی میں کمی سے یہ خدشہ رہتا ہے کہ پولیس کا رویہ منصفانہ نہیں رہے گا۔غور طلب ہے کہ اس صورتحال کی طرف سچر کمیٹی رپورٹ میں بھی اشارہ کیا گیا تھا۔لیکن سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے 11سال بعد بھی صورت حال میں کوئی خاطرخواہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔

مضمون نگار کی رائے میں دہلی پولیس کو مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات جیسے خواتین کے لیے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں ممبئی پولیس کی مشن دوستی سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔