خبریں

جج رشوت معاملہ : ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ خارج

سپریم کورٹ نے ایک جج کی مبینہ رشوت خوری معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ چھان بین کے  مطالبہ کواہانت آمیز کہا ہے۔

Photo : Reuters

Photo : Reuters

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے سینئر وکیل کامنی جیسوال کی اس عرضی کو مسترد کردیا جس میں میڈیکل کالج میں داخلے کے ایک گھپلے میں سپریم کورٹ کے ایک جج کو بھی ملوث کیا گیا ہے،مبینہ رشوت خوری کے معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ چھان بین کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جسٹس آر کے اگروال کی قیادت والی سپریم کورٹ کی ایک سہ رکنی بنچ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ’’عرضی اہانت آمیز ہے لیکن ہم عرضی گذار کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کررہے ہیں۔‘‘محترمہ جیسوال نے میڈیکل کالج میں داخلے کے ایک گھپلے میں مبینہ رشوت خور کے معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ چھان بین کی مانگ کی تھی اس معاملے میں سپریم کورٹ کا ایک جج بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کی تاریخ کا ایک تکلیف دہ لمحہ

سپریم کورٹ نے محترمہ جیسوال کی مفاد عامہ کی عرضی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگرچہ ہم قانون سے بالاتر نہیں لیکن عمل ضابطہ کے تحت ہونا چاہئے، عدالتی حکم کے ذریعہ کسی جج کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کی جاسکتی۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا کہ سینئر وکیل نے غیر مصدقہ اور کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر الزامات لگائے ہیں جو ایک عظیم ادارے پر شبہ کا اظہار ہے۔سہ رکنی بنچ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی سینئر وکیل نے حقائق کی بنیادی تصدیق کے بغیر چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف غیر ذمہ دارانہ الزامات عائد کئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی بھاشا کے مطابق عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا میڈیکل کالجوں سے جڑے معاملوں کے نپٹارے کے لیے مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام لگائے تھے ۔اس میں اڑیسہ ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جج عشرت مسرور قدسی بھی ملزم ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ۔)