خبریں

سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ : جج کی مشتبہ موت پر سوال ، بہن نے کہا ملزمین کے حق میں فیصلہ کرنے کے لیے ہوئی تھی 100کرو ڑ کی پیشکش

انگریزی ماہنامہ کاروان کی رپورٹ میں سی بی آئی جج برج گوپال ہرکشن لویا کی مشتبہ موت پر اٹھائے گئے سوال کے بعد 100کروڑ کی پیش کش کا  معاملہ سامنے آیا۔

loya-sohrabuddin-kauserbi-amit-shah

نئی دہلی :سہراب الدین مبینہ انکاؤنٹر کی شنوائی کر رہے سی بی آئی جج برج گوپال ہرکشن لویا کی بہن انورادھا بیانی نے الزام لگایا ہے کہ جسٹس موہت شاہ (جو اس وقت  ممبئی ہائی کورٹ کے  چیف جسٹس تھے )نے ان کے بھائی کو 100کروڑ روپے کی پیش کش کی تھی ،اگر وہ سہراب الدین انکاؤنٹر معاملے میں ملزمین کے حق میں فیصلہ کردیں ۔ان باتوں  کا انکشاف انگریزی ماہنامہ کاروان میں آج شائع ایک رپورٹ میں ہوا ہے ۔سینئر صحافی اور رپورٹر نرنجن ٹکلے نے اپنی رپورٹ میں جسٹس برج گوپال لویا کی بہن سے ملاقات کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کو ان کے بھائی نےموت سے کچھ ہفتےپہلےدیوالی کے موقع پراپنےآبائی گھر ’گاتےگاؤں‘ میں یہ باتیں بتا ئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق جسٹس لویا کے والد ہر کشن نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے ۔

واضح ہوکہ میگزین نے کل ہی اس معاملے سے متعلق اپنی رپورٹ شائع کی تھی ،جس میں جسٹس لویا کی موت پر کئی سوال اٹھائے گئے ہیں ۔غور طلب ہے کہ سی بی آئی جج کی موت پر اہل خانہ نے 3 سال کے بعد چپی توڑی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سہراب الدین انکاؤنٹر معاملے کی شنوائی کر رہے خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج برج گوپال لویا کی اچانک ہوئی موت کے اتنے دنوں  بعد ان کےگھر والوں نے چپی توڑتے ہوئے ان کی موت پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ گجرات کے اس مشہور معاملے میں بی جے پی صدر امت شاہ سمیت گجرات پولیس کے کئی اعلیٰ افسروں کے نام آئے تھے۔

برج گوپال لویا کے اہل خانہ سے ہوئی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے سوموار کو دی کارواں رسالہ میں شائع ہوئی ایک رپورٹ میں لویا کی موت کی مشکوک صورت حال پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔واضح  ہو کہ لویا کی موت 1دسمبر 2014 کو ناگپور میں ہوئی تھی، جس کی وجہ دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا تھا۔ وہ ناگپور اپنے معاون جج سوپنا جوشی کی بیٹی کی شادی میں گئے ہوئے تھے۔

دی کاروان کی اس رپورٹ میں ان کےاہل خانہ کی طرف سے کئی سوال اٹھائے گئے ہیں، جیسے؛

  • لویا کی موت کے وقت کو لےکر کوئی وضاحت نہیں ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت کا وقت 1دسمبر 2014 کو صبح 6:15بجے درج ہے، جبکہ اہل خانہ کے مطابق انہیں صبح 5بجے فون پر ان کی موت کی اطلاع دی گئی تھی۔
  • لویا کی موت دل کے دورے سے ہونا بتایا گیا، جبکہ اہل خانہ نے ان کے کپڑوں پر خون کے دھبے دیکھے تھے۔
  • لویا کے والد کے مطابق ان کے سر پر چوٹ بھی تھی۔
  • فیملی کو لویا کا فون موت کے کئی دن بعد لوٹایا گیا، جس میں سے ڈاٹا ڈیلیٹ کیا گیا تھا۔
  • بتایا گیا کہ رات میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد ناگپور کے روی بھون میں ٹھہرے لویا کو آٹو رکشہ سے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ لویا کی بہن نے رپورٹر سے بات کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا اتنے وی آئی پی لوگوں کے ٹھہرنے کا انتظام ہونے کے باوجود روی بھون میں کوئی گاڑی نہیں تھی، جو ان کو ہسپتال لے جا سکتی تھی۔
  • ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ روی بھون  سے سب سے نزدیکی آٹو اسٹینڈ کی دوری 2 کلومیٹر ہے۔ ایسے میں آدھی رات کو آٹو ملنا کیسے ممکن ہوا۔
  • ایک سوال ایشور بہیٹی نام کے آر ایس ایس کارکن پر بھی اٹھایا گیا ہے۔ اسی کارکن نے لویا کی موت کے بعدمیت کو ان کے آبائی گاؤں لے جانے کی جانکاری اہل خانہ کو دی، ساتھ ہی لویا کا فون بھی اہل خانہ کو بہیٹی نے ہی لوٹایا تھا۔
  • پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ہر صفحے پر ایک آدمی کےدستخط ہیں، جس کے نیچے میت سے رشتہ مراٹھی میں’ چچا زاد بھائی ‘ لکھا ہے، لیکن اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فیملی میں ایسا کوئی آدمی ہی نہیں ہے۔
  • رپورٹ کہتی ہے کہ لویا کی موت فطری اسباب سے ہوئی، تو پھر پوسٹ مارٹم کی ضرورت کیوں پڑی؟
  • اس کے علاوہ پوسٹ مارٹم کے بعد پنچ نامہ بھی نہیں بھرا گیا۔

غور طلب ہے کہ لویا کی موت کے 29 دن بعد آئے جج نے اس معاملے میں بی جے پی صدر امت شاہ کو معاملے کی سماعت شروع ہوئے بنا ہی بری کر دیا۔اس کے بعد آج تک اس معاملے میں 11دیگر لوگوں، جن میں گجرات پولیس کے اعلیٰ افسر بھی ہیں، کو بری کیا جا چکا ہے۔غور کرنے والی بات ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اس معاملے کی تفتیش کر رہے اہم ادارہ سی بی آئی نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی ہے۔اس سے پہلے جب سپریم کورٹ کے ذریعے اس معاملے کی سی بی آئی جانچ‌کے حکم دئے گئے تھے، تب دو باتیں واضح طور پر کہی گئی تھیں، پہلی اس معاملے کی سماعت گجرات سے باہر ہو، دوسری ایک ہی جج اس تفتیش کو شروع سے آخر تک دیکھے۔

ویڈیو : کاروان میگزین کے انکشافات پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ بات چیت

لیکن عدالت عظمی ٰکے دوسرے احکام کی توہین ہوئی۔ معاملے کی تفتیش کی شروعات جج جےٹی اتپت نے کی، لیکن اچانک وہ اس سے ہٹ گئے۔6 جون 2014 کو جج اتپت نے امت شاہ کو اس معاملے کی سماعت میں حاضر نہ ہونے کو لےکر پھٹکار لگائی اور ان کو 26 جون کو پیش ہونے کا حکم دیا۔ لیکن 25 جون کو 2014 کو اتپت کا تبادلہ پونے سیشن کورٹ میں ہو گیا۔

اس کے بعد برج گوپال لویا آئے، لویانے بھی امت شاہ کے حاضر نہ ہونے پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے سماعت کی تاریخ 15دسمبر 2014 طے کی، لیکن 1دسمبر 2014 کو ہی ان کی موت ہو گئی۔ان کے بعد سی بی آئی اسپیشل کورٹ میں یہ معاملہ جج ایم بی گوسوی دیکھ رہے ہیں، جنہوں نے دسمبر 2014 کے آخر میں امت شاہ کو اس معاملے سے بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کو امت شاہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

دی کارواں کی رپورٹ میں لویا کی بہنوں اور والد کے بیان شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لویا کی بیوی شرمیلا اور بیٹے انوج نے اس رپورٹر سے بات کرنے سے منع کر دیا کیونکہ ان کے مطابق ان کو اپنی جان کا خطرہ تھا۔