خبریں

بھوپال گیس سانحہ :متاثر ین نے’گمشدہ ‘پی ایم اورسی ایم کی تصویروں کے ساتھ شروع کی’ پانچ گہار‘ مہم

بیواؤں کی کالونی کا نام بدل‌کرجیون جیوتی کالونی رکھ دیا گیا ہے مگر بیواؤں کی حالت میں کوئی بھی بہتری نہیں آئی ہے۔ کچھ بیواؤں کو اپنی گزر بسر کے لئے بھیک تک مانگنی پڑ رہی ہے۔

BhopalGasVictims

متاثرین نے اپنے پانچ مطالبات کو لے کر شروع کی’پانچ گہار ‘نامی مہم، ’گمشدہ‘وزیر اعلی ٰ اور وزیر اعظم کی تصویروں کے سامنے بیٹھے معذور بچے۔

بھوپال:یونین کاربائیڈفیکٹری سےزہریلی گیس کے لیک ہونے والے حادثہ کو تین دہائی سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔اس گیس  سانحہ کے متا ثرین نے منگل سے’پانچ گہار‘نامی مہم شروع کی ہے۔متاثرین اس مہم کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے سامنے اپنے مطالبات کو رکھنا چاہتے ہیں۔

ان کے پانچ مطالبات میں طبی دیکھ بھال، سماجی اور اقتصادی باز آبادکاری، مناسب معاوضہ، مجرم کو سزا، مٹی اور گراؤنڈ واٹر سے زہریلے مواد کو صاف کرنا شامل ہیں۔مہم کی شروعات وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے کٹ آؤٹ فوٹو کے سامنے بیٹھے ان بچّوں نے کی، جو اس حادثہ کی وجہ سے جسمانی طور پر معذورپیدا ہوئے ہیں ۔غور طلب ہے کہ ان بچوں کے والدین اس حادثےکا شکار ہوئے تھے۔

مہم کے دوران وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کی تصویروں کو بھوپال کے ان علاقوں میں لے جایا جائے‌گا جواس سانحہ سے متاثر ہوئے تھے اور جہاں کا گراؤنڈ واٹر یونین کاربائیڈفیکٹری سے نکلی گیس سے زہریلا ہو گیا تھا۔یہ مہم بھوپال سانحہ کی33ویں برسی یعنی تین دسمبرتک چلائی جائے گی۔

 شہر کے بلدیہ پارک میں آنے والے30نومبر کو ایک بڑا مظاہرہ منعقد کیا جا ئے گا۔ بھوپال گیس سانحہ میں جو خواتین بیوہ ہو گئی تھیں، وہ بھی اس مظاہرہ میں شامل ہوں‌گی۔واضح ہو کہ ان بیواؤں کوپنشن کے طور پر ہر ماہ ایک ہزار روپے ملتا تھا،لیکن وزیر اعلیٰ کے عہد کے باوجووہ بھی بند ہو چکا ہے۔جب پنشن کے بند ہونے کے بارے میں افسروں سے پوچھا گیا تو انہوں نے اپنے جواب میں بتایا کہ یہ اسکیم صرف پانچ سال کے لئے ہی تھی۔

بھوپال گیس متاثرین’نراشرت پنشن بھوگی سنگھرش مورچہ‘کے ممبر بال کرشن نام دیو نے’دی وائر‘کو بتایا؛’بیواؤں کی کالونی کا نام بدل‌کرجیون جیوتی کالونی رکھ دیا گیا ہے مگر بیواؤں کی حالت میں کوئی بھی بہتری نہیں آئی ہے۔ کچھ بیواؤں کو اپنی گزر بسر کے لئے بھیک تک مانگنی پڑ رہی ہے۔ صحت کے نظام کا مطالبہ کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔ جو لوگ یونین کاربائیڈفیکٹری کے آس پاس کی کالونی میں رہتے تھے،فیکٹری سے نکلے زہریلے پانی کو پینے سے متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے بچّے بھی معذور پیدا ہوئے ہیں۔ ہماری مانگ ان بچّوں کے علاج دستیاب کرانے کی ہے۔

بھوپال گیس سانحہ کے متا ثرین سالوں سےمظاہرہ کر رہے ہیں۔ سال 2011 میں 3 دسمبر کو ریل روکو تحریک کے ذریعے ہزاروں لوگوں نے مناسب معاوضہ کی مانگ کی تھی۔نام دیو کہتے ہیں؛ ’اب بی جے پی اقتدار میں ہے اوروزیراعظم نریندرمودی دو بار بھوپال آ چکے ہیں لیکن اب تک انہوں نے اس مسئلےپر بات نہیں کی ہے اور نہ ہی متاثر ین سے ملنے کا کوئی وقت نکا لا ہے۔

 2011 کی ریل روکو تحریک کے بعد سے وزیراعلیٰ بھی اس بات پر خاموشی اختیارکر بیٹھے ہیں۔ یہ بہت صاف ہے کہ حکومت اس مسئلےکو بالکل سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔