خبریں

بابری مسجد-رام مندر معاملہ : سپریم کورٹ کافیصلہ قابل قبول ہوگا:شیعہ ۔سنی اتحاد فورم کا اعلان

شیعہ تاجر اور صنعت کار صفدرکرم علی نے واضح طورپر کہا کہ اہل تشیع اجودھیا میں بابری مسجد تعمیر کرنے کے حق میں ہیں اور شیعہ وسنی بھائی بھائی ہیں اور چند عناصر دونوں کے درمیان اختلاف پید ا کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں۔

babri-masjid-demolition-PTI

ممبئی:  شیعہ ۔سنی اتحاد فورم نے اترپردیش وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعہ اجودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں سپریم کورٹ میں داخل کردہ ایک حلف نامہ کی سخت لہجہ میں مدمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی سب کو قابل قبول ہوگا اور اگر اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کرنا ہے تو تمام فریقین کو شامل کرتے ہوئے صرف مندر تعمیر کا معاملہ ہی نہیں اٹھایا جائے بلکہ مسجد کی تعمیر کو بھی گفت وشنید میں شامل کیا جائے ۔

آج یہاں جنوبی ممبئی کے مراٹھی پترکار سنگھ میں ایک پُرہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں شیعہ اور سنی فرقوں نے اس قسم کی سرگرمیوں کی مذمت کی جس کے ذریعے دونوں فرقوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے اس بات کی تجویز پیش کی گئی ہے کہ اجودھیا کے بجائے ریاست کے دارالحکومت لکھنؤ میں مسجد تعمیر کی جائے جوکہ ناقابل قبول ہے۔

عوامی وکاس پارٹی کے صدراور سابق اعلیٰ پولیس افسر شمشیرخان پٹھان نے پریس کانفرنس کا آغام کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر سنی اور شیعہ فرقے کے متعدد رہنماء اور علماء موجود ہیں ،جن میں مولانا احمد علی عابدی ،ایڈوکیٹ عباس کاظمی،بزنس مین صفدرکرمالی وغیرہ شامل ہیں۔سبھی نے متفقہ طورپر اعلان کیا کہ فریقین کو سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنا ہوگا اور اگر اتفاق رائے سے کوئی رائے بنتی ہے تو دونوں عبادت گاہوں کی بات ہونی چاہئے ،لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ عدالت کے باہر جاری سرگرمیوں اور گفتگو میں صرف مندر تعمیر کرنے کے لیے ماحول بنایا جارہا ہے جوکہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

اس موقع پر شمیر شیر خان پٹھان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ حکومت یا دیگر تنظیموں کے ذریعے دونوں فرقوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور شیعہ وقف بورڈکے چیئرمین کے ذریعہ داخل حلف نامہ اسی طرح کی گھناونی سازش کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا حلف نامہ فردواحد کا اقدام ہے اور اہل تشیع کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری سرگرمیوں صرف اجودھیا میں صرف رام مندر کی تعمیر کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنے کی کوشش جاری ہے جوکہ غلط طریقہ کارہے۔اس سلسلہ میں شیعہ عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی نے بھی یوپی شیعہ وقف بورڈ اور اس کے ایک عہدار کی کوششوں کی سختی سے مذمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مِذکورہ شخص کے خلاف مجرمانہ معاملات درج ہیں اور وہ حلف نامہ داخل کرکے تحریک کو دوسرا رُخ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ان کی کوشش بی جے پی کو خوش کرنے کی کوشش ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ اجودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی جائے یا سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرلیا جائے۔

شیعہ تاجر اور صنعت کار صفدرکرم علی نے واضح طورپر کہا کہ اہل تشیع اجودھیا میں بابری مسجد تعمیر کرنے کے حق میں ہیں اور شیعہ وسنی بھائی بھائی ہیں اور چند عناصر دونوں کے درمیان اختلاف پید ا کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں۔سنیئر وکیل اور انڈین مسلم شیعہ اثناء عشری جماعت کے صدرایڈوکیٹ عباس کاظمی نے بپی بابری مسجد تعمیر کی حمایت کی اور کہا کہ اہل تشیع بھی سنیوں کی طرح مسجد کی تعمیر کے حق میں ہیں۔اس موقع پر مولانا سیّد احمد عابد علی نے بھی اجودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کیا جبکہ اہل تشیع سے منسلک مولانا شیر محمد جعفری نے وسیم رضوی کے ذریعے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرنے کی سختی سے مذمت کی۔