خبریں

گجرات کسی بھی طرح کا ماڈل نہیں ہے : جیاں دریج

منریگا کا مسودہ تیار کرنے والے ماہر اقتصادیات دریج نے کہا،’ گجرات ماڈل ‘ نام پچھلے لوک سبھا الیکشن 2014 کے آس پاس گڑھا گیا۔

Jean-Dreze-TN

نئی دہلی: ماہراقتصادیات اور کارکن جیاں دریج نے اتوار کو کہا کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ نام نہاد گجرات ماڈل کسی بھی طریقے سے کوئی ماڈل ہے۔ انہوں نے سماجی انڈیکس پر ریاست کے پچھڑےپن کے تناظر میں یہ باتیں کہیں۔

دریج  نے دلّی میں ٹائمس لٹریچر فیسٹیول میں کہاکہ ؛آپ ڈیولپمنٹ انڈیکس کی کسی بھی رینکنگ کو دیکھئے، خواہ وہ سماجی انڈیکس ہوں، انسانی ترقی انڈیکس ہوں، بچّوں سے متعلق  ترقی کے انڈیکس ہوں، کثیرجہتی غریبی انڈیکس ہوں یا پھر  پلاننگ کمیشن کے تمام معیار ہوں گجرات تقریباً ہمیشہ اوسط ہی رہا ہے۔

قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ (نریگا)، جس کو اب منریگا کہا جاتا ہے کہ پہلے ایڈیشن کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کرنے والے دریج نے کہا کہ یہ حالت وزیر اعظم نریندر مودی کے وزیراعلیٰ بننے سے کافی پہلے سے تھی اور اس کے بعد بھی حالت یہی رہی۔

گجرات ماڈل عنوان سے ایک بار مضمون لکھنے والے دریج یاد کرتے ہیں کہ ‘ گجرات ماڈل ‘ نام پچھلے لوک سبھا الیکشن 2014 کے آس پاس گڑھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی انڈیکس معیارات کے لحاظ سے حالت اچّھی ہے لیکن اس کے باوجود سماجی ترقی کے اشاریوں کو دیکھیں تو یہ ماڈل ایک متضاد مثال ہے۔

اپریل، 2014 میں جیاں دریج نے انگریزی اخبار ‘دی ہندو ‘میں ‘دی گجرات ماڈل ‘ (گجرات کا گڑبڑجھالا) عنوان سے ایک مضمون لکھا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے کہا تھا کہ گجرات میں ترقی کی حصولیابی اوسط درجے کی ہیں اور یہ حالت نریندر مودی کے پہلے سے ہی ہے۔ اس مضمون میں انہوں نے گجرات میں غریبی، ناقص غذا، ناخواندگی، خراب صحت سہولتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا تھا کہ گجرات میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ اس کو ‘ ماڈل ‘ کی شکل میں دیکھا جائے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ  کے ساتھ)