حقوق انسانی

غذائی قلت اوربجلی فراہمی کے مسئلےپر بی جے پی ایم ایل اے نے اپنی حکومت کو گھیرا

وزیر خارجہ سشما سوراج کےلوک سبھا حلقہ  میں میں غذائی قلت کا معاملہ اجاگر،بی جے پی ایم ایل اے نے بھی اٹھائے سوال ۔

malnutrition-6-pti

بھوپال:مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ بابولال گور سمیت حکمراں بی جے پی کےکئی ایم ایل اے نے ریاست میں بچوں کے غذا اور تغذیہ کا مسئلہ اٹھاکر اپنی ہی حکومت کو منگل کے روز ایوان میں گھیرا۔اس کے ساتھ ہی بی جے پی کے ایم ایل اے نے ریاست کے دیہی علاقوں میں بجلی فراہمی کی خراب صورت حال کو لےکر بھی اپنی حکومت پر سوال اٹھائے۔کانگریس کے ایم ایل اے نیشنک کمار جین نے منگل کے روز وقفہ صفر کے دوران ریاست میں بچوں کی غذا ئی قلت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بالخصوص ودیشا ضلع میں حالت بہت ہی سنگین ہے۔جب کانگریس کے ایم ایل اے اس معاملے پرحکومت کو ایوان میں گھیر رہے تھے، تبھی گور نے ناقص غذائیت کے شکار بچّوں کی تعداد میں اضافے کو لےکرسوال پوچھا۔

اسی دوران  اپوزیشن کے رہنمااجئے سنگھ نے بھی بحث میں شامل ہوتے ہوئے کہاودیشا ضلع میں غذا اور تغذیہ کی صورت حال انتہائی خطرناک ہو گئی ہے، جبکہ یہ وزیر خارجہ سشما سوراج کا لوک سبھا حلقہ ہے۔بی جے پی کے سینئر رہنما گور کے ذریعے بھی یہ مسئلہ اٹھانے پر تلخ لہجے میں ریاست کی خواتین اور بچوں کے فلاح وبہبود کی وزیر ارچنا چیٹنیس نے  ان کو جواب دیا کہ ریاست میں ناقص غذائیت کے شکاربچوں کی تعداد میں گور کے دور وزیراعلیٰ کے وقت (سال 2005) کے مقابلے میں 28.7 فیصد کمی آئی ہے۔ چیٹنیس نے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے احتیاطی قدموں کی وجہ سے بچوں میں غذا اور تغذیہ  کے معاملے میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔

ایوان کے باہر گور نے کہا،وزیر چیٹنیس نے ایوان میں تلخ لہجے میں جواب دیا۔ گور نے کہا کہ غریبی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ ناقص غذاکے شکار بچّوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ماؤں کوبھر پور خوراک نہیں مل رہی ہے،وہ کمزور ہیں اور بچّے بھی ناقص غذاکے شکار ہیں۔ حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔ اس سال محض چھے ماہ میں  ناقص غذائیت کے شکار بچّوں کی تعداد 27866 ہو گئی ہے۔ یہ حالت تشویشناک ہے۔

اس سے پہلے ایوان میں بی جے پی کے کیلاش چاولا، اوم پرکاش سکلیچا، ستپال سنگھ سیکروار، نایاین سنگھ کشواہا، امر سنگھ یادو، یوگیندر نرمل اور پارول ساہو نے ریاست کے دیہی علاقوں میں بجلی فراہمی کی خراب صورت حال کا مسئلہ اٹھاتے ہوئےوزیر توانائی  پارس جین سے اس مسئلہ کو حل کرنے کی مانگ کی۔

دریں اثنامدھیہ پردیش اسمبلی میں اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ایم ایل اے نے ریاست میں خواتین کے تحفظ کی خراب صورت حال کے مسئلےپر بحث کی مانگ کو لےکر بدھ کے روز جم کر ہنگامہ کیا۔ ہنگامے کی وجہ سے صدر نے چاربار دس دس منٹ کے لئے ایوان کی کاروائی ملتوی کی اور آخرکار ہنگامہ جاری رہنے کی وجہ سے ایوان کی کاروائی جمعرات تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

اس کے بعد  حزب مخالف کےرہنما اجئے سنگھ اور دیگر ایم ایل اے نے اسمبلی کے احاطے میں واقع مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے دھرنا دےکر آدھے گھنٹے تک خاموش مظاہرہ کیا۔وقفہ سوال کے ساتھ صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس کے سینئر ایم ایل اے رام نواس راوت نے بھوپال گینگ ریپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں خواتین کی حفاظت کی خراب صورت حال ہے۔اس مسئلے پر بحث کی ان کی مانگ کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس کے ڈاکٹر گووند سنگھ، ترون بھنوت، سچن یادو سمیت تمام ایم ایل اے نے ایک سر میں کہا کہ ریاست میں ہر روز خواتین کے ساتھ آبروریزی کے واقعات ہو رہے ہیں اور حکومت اس معاملے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ایسے میں اس سنگین موضوع پر ایوان میں گفتگو کرائی جانی بےحد ضروری ہے۔

اسمبلی کے صدر ڈاکٹر سیتاشرن شرما نے التوا تجویز کے تحت اس موضوع پر گفتگو کرانے کی کانگریس کی مانگ کو نامنظور کرتے ہوئے وقفہ سوال کو بغیر مداخلت کے چلنے دینے کو کہا، لیکن کانگریس کے ایم ایل اے کرسی کے سامنے کھڑے ہوکر نعرے بازی کر نے  لگے۔