خبریں

بینکوں نے گزشتہ 6 مہینے میں 55,356کروڑروپیے کا قرض معاف کیا

گزشتہ9 سال میں بینکوں نے 2 لاکھ 28ہزار روپیے کا لون معاف کر دیا ہے۔ کیا اس سے معیشت پر کوئی فرق پڑا ہے ؟

Photo:Reuters

Photo:Reuters

اس سے پہلے کہ ردی نیوز چینل اور ہندی کے  اخبار آپ کو کانگریس بی جے پی کے کباڑ میں دھکیل دیں، اقتصادی دنیا کی کچھ خبروں کو جاننے میں برائی نہیں ہے۔ کچھ نیا اور کچھ الگ بھی جانتے رہیے۔ باقی 90 فیصدی سے زیادہ میڈیا میں تعریف کی خبریں تو مل ہی جاتی ہوں‌گی۔ آئی ٹی سیل کے لوگ بغیر  پڑھے ہی کمنٹ کر سکتے ہیں۔ اقتصادی خبریں شروع ہوتی  ہے اب۔

ستمبر میں عالمی بازار میں کچے تیل کا دام 54ڈالر فی بیرل تھا تب ممبئی سمیت کئی شہروں میں پیٹرول 80روپیے فی لیٹر تک بکنے لگا تھا۔1دسمبر کو کچے تیل کا دام 57.77 ڈالر فی لیٹر پہنچ گیا۔ پیٹرول کے دام کم از کم3-2 روپیے بڑھنے چاہیے تھے مگر 2 پیسے 3 پیسے بڑھ رہے ہیں۔ اچھی بات ہے کہ نہیں بڑھ رہے ہیں لیکن کیا یہ حکومت کے دخل سے ہو رہا ہے اور کیا صرف الیکشن تک کے لئے روک‌کے رکھا گیا ہے؟

سی بی ڈی ٹی نے حکومت سے کہا ہے کہ براہ راست ٹیکس‎ وصولی کے ہدف کو گھٹا دیا جائے کیونکہ سرمایہ کاری میں مسلسل آ رہی کمی کی وجہ سے کارپوریشن ٹیکس میں کمی کا اندیشہ ہے۔ ذرائع کے حوالے سے لکھی گئی اس خبر میں کہا گیا ہے کہ براہ راست ٹیکس‎ وصولی کے ہدف میں 20000کروڑ کی کمی کی بات کہی گئی ہے۔ بزنس اسٹینڈرڈ کی خبر ہے۔

اس سال کے پہلے سہ ماہی میں ایڈوانس ٹیکس کی وصولی میں 11 فیصد کی کمی آئی ہے۔ اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹی ڈی ایس سے ہونے والی وصولی 17 فیصد سے گھٹ‌کر 10.44فیصد پر رک گئی۔ سی بی ڈی ٹی کے چیئر مین نے اپنے فیلڈ افسروں کو کہا ہے کہ جن کمپنیوں نے 10 فیصد کم ٹی ڈی ایس ظاہر کیا ہے، ان کی تفتیش کریں۔

انڈین ایکسپریس کی خبر ہے کہ پبلک سیکٹر بینکوں نے گزشتہ چھے مہینے میں 55356کروڑ روپیے کا قرض رائٹ آف (write off) یعنی معاف کر دیا ہے۔ بینکوں نے گزشتہ سال اسی دوران35985کروڑ معاف کر دیا تھا۔

2016-17 میں ان بینکوں نے 77123 کروڑ معاف کر دیا تھا۔ گزشتہ نو سال میں بینکوں نے 2 لاکھ 28ہزار روپیے کا لون معاف کر دیا ہے۔ 31مارچ، 2017 تک بینکوں کُل این پی اے 641057کروڑ تھا۔ کیا اس سے معیشت پر کوئی فرق پڑا، صرف کسانوں کے وقت فرق پڑتا ہے۔

ایکسپریس کی اکونومی پیج پر ایک اور خبر ہے۔ سرکاری بینکوں نے ریزرو بینک کو بتایا ہے کہ 51086کروڑ کا ایڈوانس لون فراڈ ہوا ہے۔ فراڈ کرنے والے بھی استاد ہیں۔ 51086کروڑ کا فراڈ ہو گیا، لگتا ہے کہ فراڈ کرنے کی بھی کوئی کمپنی بن گئی ہے۔

ہندوستان پریس کی آزادی کے معاملے میں دنیا میں نچلے پائیدان پر ہے۔ میڈیا کی ساکھ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں گری ہے اس کے بعد بھی بزنس اسٹینڈرڈ میں خبر ہے کہ ہندوستان میں میڈیا صنعت 12-11فیصد کی رفتار سے بڑھے‌گی۔ لگتا ہے کہ کچھ لوگ بیکار میں کریڈیبلیٹی کے لئے مرے جاتے ہیں۔ عوام یاپڑھنے والے  کو بھی اس سے فرق نہیں پڑتا ہے شاید۔

(رویش کمار کی فیس بک وال سے۔)