خبریں

یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنائے جانے کے فیصلہ کی عالمی پیمانہ پر مذمت

یوروپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پر’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہے.فیڈریکا مگیرینی نے کہا-’ ’یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت میں مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔‘‘

File Photo: Reuters

File Photo: Reuters

 واشنگٹن:(رائٹر)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سےیروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے کی پوری دنیا میں وسیع پیمانہ پرتنقید ہو رہی ہےعرب ممالک سمیت مسلم رہنماؤں اور بین الاقوامی برادری نے مسٹر ٹرمپ کے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے. مختلف ممالک کے رہنماؤں نے اس فیصلے کی وجہ سے تشدد بھڑکنے اور احتجاج کے خدشہ کا اظہار کیا ہے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کی رات وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں یہ اقدام امریکہ کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کے لیے ضروری تھا۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا ’صدر ٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔‘

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے یروشلم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالہ سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کردیا۔

انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازع کو ہر صورت میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ -’’اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں روز اوّل سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زک پہنچ سکتی ہے‘‘۔

یوروپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پر’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہے.فیڈریکا مگیرینی نے کہا-’ ’یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت میں مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔‘‘برطانوی وزیراعظم ٹریسا مئے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلہ سے اختلاف کیا ہے۔ٹر یسا مئے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ’’ہم امریکہ کے فیصلہ سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے۔‘‘اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔

ادرن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے-’ ’امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

ترکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا -’’ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے‘‘۔ادھرترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔

فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔’’یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔‘‘