خبریں

ممبئی ہائی کورٹ نے کہا؛ملک میں ایسی حالت پیدا ہو گئی ہے کہ لوگ اپنی رائے بھی نہیں رکھ سکتے

نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل معاملے میں سماعت کر رہی عدالت نے کہا، ہم سب سے بڑی جمہوریت ہیں۔ہم روزانہ ایسے واقعات پر فخر نہیں کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے لئے شرمناک ہے۔

فوٹو پی ٹی آئی

فوٹو پی ٹی آئی

ممبئی :ممبئی ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری‎ ملک میں فنکاروں اور دوسرے شہریوں کو دھمکی دینا اور اپنی رائے  رکھنے پر لوگوں پر حملہ کرنا شرمناک ہے۔ کورٹ نے کہا کہ اس ملک میں ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ لوگ اپنی رائے  نہیں رکھ سکتے۔

ہائی کورٹ نے سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدماوتی کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ہدایت کار اپنی فلم ریلیز نہیں کر پائے اور ایکٹرجان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔عدالت نےنریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل کی جانچ‌کررہی سی بی آئی اور ریاست کی سی آئی ڈی کے ان معاملوں میں اہم ملزمین کی اب تک گرفتاری نہیں کرنے پر ناراضگی کا اظہا رکیاہے۔

دابھولکر اور پانسرے کے گھر والوں کے ذریعے  قتل کی تفتیش، عدالت کی نگرانی میں کرانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر جسٹس ایس سی دھرمادھکاری اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے یہ سخت تبصرے کیے ہیں۔جسٹس دھرمادھکاری نے کہا کہ اس ملک میں ایسی حالت پیدا ہو گئی ہے کہ لوگ اپنی رائےبھی نہیں رکھ سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی کہتا ہے کہ اس کو اپنی رائے رکھنی  ہے تو کوئی چُھٹ بھیّا گروہ آ جاتا ہے اور کہتا ہے وہ اس کو نہیں بولنے دے گا۔ یہ ریاست کے لئے اچھانہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی دوسرےملک میں آپ دیکھتے ہیں کہ فنکاروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں؟ یہ پریشان کرنے والی بات ہے کہ ایک شخص فلم بناتا ہے اور کئی لوگ بغیر تھکے اس میں کام کرتے ہیں لیکن دھمکیوں کی وجہ سے وہ فلم کو ریلیز نہیں کر پاتے ۔ ہم کہاں آ گئے ہیں؟

جسٹس دھرمادھکاری نے کچھ ریاستوں میں پدماوتی کی نمائش پر روک لگائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، آج کوئی کہتا ہے کہ جو کوئی ایکٹر کا قتل کرے‌گا، اس کو میں انعام دوں‌گا۔ ایسی کھلی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ لوگ ان لوگوں کو انعام دینے میں فخر محسوس‌کر رہے ہیں ۔یہاں تک کہ وزیراعلیٰ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی ریاستوں میں فلم کی نمائش نہیں ہونے دیں‌گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسی باتیں پیسے والوں کے ساتھ ہو رہی ہیں تو غریب لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ یہ الگ طرح کی سینسرشپ ہے اور یہ ہندوستان کی امیج کو نقصان پہنچا رہا ہے۔جسٹس دھرمادھکاری نے کہا، ہمیں جمہوری‎ ملک کے طور پر ہندوستان کی امیج اور ساکھ کی فکر ہے۔ہم سب سے بڑی جمہوریت ہیں۔ہم روزانہ ایسے واقعات کے ہونے پر فخر نہیں کر سکتے ہیں۔یہ ہمارےلئے شرمناک  ہے۔

حال میں اترپردیش میں غیر ملکی جوڑے پر ہوئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، کوئی  سیاح ہمارے ملک میں آتا ہے تو ان پر حملہ کیا جاتا ہے۔بنچ نے  کہا کہ مہاراشٹر اور کرناٹک جیسی ریاستیں اپنی ترقی  اورماڈرن سوچ کے لئے جانی جاتی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر اور کرناٹک کو دانشوروں کے لئے جانا جاتا ہے اور ان ریاستوں میں ایسے حالات کا ہونا سیاسی طور پربھی شرمناک ہے۔بنچ نے کہا کہ دوسرے ملکوںمیں جہاں ایسے واقعات ہوتے ہیں وہاں مشتبہ کو کچھ گھنٹوں کے اندر زندہ یا مردہ پکڑ لیا جاتا ہے۔جسٹس دھرمادھکاری نے کہا،ہمارے ملک کی ایجنسیاں ،پارلیامنٹ اور وزیر اعظم پر حملے جیسےسابقہ واقعات سے کوئی سبق نہیں  لے رہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ دابھولکر کا سال 2013 میں اور پانسرے2015 میں  قتل کیے گئے لیکن آج تک سی بی آئی اورسی آئی ڈی مشتبہ افراد کو گرفتار نہیں کر سکیں۔

عدالت نے کہا، ہم ایسے سنگین معاملوں کو سالوں تک ٹال نہیں سکتے۔ہم آئینی حقوق کو چھینے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ پہلے ہی کافی نقصان ہو چکا ہے۔ کیا دونوں ایجنسی کا کوئی سینئر افسر پریشان ہے کہ تفتیش آگے کیوں نہیں بڑھ رہی ہے؟ بنچ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 21 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔