خبریں

مالیگاؤں دھماکہ کیس پر ہائی کورٹ کا سوال این آئی اے، سی بی آئی، اے ٹی ایس کے نتائج الگ کیسے؟

بنچ 9 لوگوں کو الزام سے بری کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی مختلف عرضی کی سماعت کر رہی ہے۔

مالےگاؤں بلاسٹ کی تصویر،فوٹو :رائٹرس

مالےگاؤں بلاسٹ کی تصویر،فوٹو :رائٹرس

ممبئی :بمبئی ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ 2006 کے مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں این آئی اے کے نتیجے سی بی آئی اور مہاراشٹر اے ٹی ایس کے نتیجوں سے الگ کیوں تھے۔قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے اپنی چارج شیٹ میں نو مسلمانوں کو الزام سے بری  کرتے ہوئے ایک ہندو انتہا پسند تنظیم کے چار ممبروں کا نام لیا تھا۔

گرفتار کئے گئے 9 لوگوں کو الزام سے بری کئے جانے کے فیصلوں کے خلاف مہاراشٹر حکومت اور چاروں ملزمین کی طرف سے دائر عرضی پر بنچ سماعت کر رہی تھی۔ملزم منوہر نرواریا، راجیندر چودھری، دھن سنگھ اور لوکیش شرما نے اپنی ضمانتی عرضی خارج ہونے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

شمالی مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں دھماکہ ہونے کے فوراً بعد مہاراشٹر اے ٹی ایس نے نورالہدیٰ، رئیس احمد، سلمان فارسی، فروغ مگدومی، شیخ محمّد علی، آصف علی خان، محمّد زاہد، ابرار احمد اور شبّیر مسیح اللہ بیٹری والا کو گرفتار کیا تھا۔جسٹس نریش پاٹل اور جسٹس این ڈبلیو سامبرے کی بنچ نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے نشان زد کیا کہ اے ٹی ایس نے سب سے پہلے معاملے کی تفتیش کی اور اس نے 9 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ بعد میں تفتیش کا ذمہ سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ این آئی اے کو اس تفتیش کی ذمہ داری 2011 میں سونپی گئی تھی۔

بنچ نے سوال کیا کہ این آئی اے کا نتیجہ سی بی آئی اور اے ٹی ایس سے اتنا الگ کیسے ہے۔ 8 ستمبر 2006 کو مالےگاؤں کی حمیدیہ مسجد کے پاس ایک قبرستان کے باہر ہوئے دھماکے میں 37 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)