خبریں

امراض قلب اور کڈنی سے متعلق بیماریوں کے ماہر ڈاکٹروں کی بھاری کمی

پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی نے پایا کہ امراض قلب کے چار ہزار ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کی تعداد 88 ہزار ہونی چاہیے۔ ذیابیطس کے ماہرین کی تعداد محض 650 ہے جبکہ تقریباً 28 ہزار ماہرین کی ضرورت ہے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی:پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی کی رپورٹ میں ہندوستان میں ماہر ین امراض کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ کمی خاص طور پر ایسی بیماریوں سے متعلق  ڈاکٹروں کی ہے جن کو موت کی  اہم وجہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

لوک سبھا میں پیش وزارت صحت اورخاندانی فلاح و بہبود کے حوالے سے  کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں امراض قلب،  کڈنی سے متعلق بیماری اور ذیابیطس جیسی دس بیماریوں کے ماہرین کی کافی کمی ہے۔ یہ ایسی بیماریاں ہیں جن کا علاج کوئی ایم بی بی ایس ڈگری ہولڈر ڈاکٹر نہیں کر سکتا۔

کمیٹی نے پایا کہ ہندوستان میں امراض قلب کے چار ہزار ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کی تعداد 88 ہزار ہونی چاہیے۔ اسی طرح ذیابیطس کے ماہرین کی تعداد محض 650 ہے جبکہ 27 ہزار 900 ماہر ذیابیطس ڈاکٹروں کی ملک کو ضرورت ہے۔

اسی طرح کمیٹی نے پایا کہ ملک میں کڈنی سے متعلق بیماری کا علاج کرنے کے لئے محض 1200 نیفرولاجسٹ ہیں جبکہ ملک میں 40 ہزار نیفرولاجسٹ کی ضرورت ہے۔ اتناہی نہیں، امراض قلب کے لئے میڈیکل کالجوں میں جہاں 315 پی جی سیٹ ہیں وہیں اس کے لئے 3375 پی جی سیٹ درکار ہے۔ اسی طرح نیفرولاجی کے لئے پی جی میں 120 سیٹ ہے جبکہ 2150 سیٹ کی ضرورت ہے۔