خبریں

نوجوان لڑکے لڑکیوں کو خودمختار بنانا ملک کی ترقی کے لیے ضروری : یونی سیف گلوبل گڈول ایمبیسڈر پرینکا چوپڑا

پرینکا چوپڑا نے کہا کہ تعلیم یافتہ ہونا اورخود مختارہونا الگ الگ باتیں ہیں۔ خودمختارانسان سماج کی منفی قدروں اور روایتوں کے خلاف کھڑا ہونا جانتا ہے۔

Photo: UNICEF India

Photo: UNICEF India

نئی دہلی : ہندوستان میں نوجوانوں کی تعداد 24 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ ہے جن کو موجودہ وقت میں کئی طرح  کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بالی ووڈ ایکٹر اور یونی سیف کی گلوبل گڈول ایمبیسڈر پرینکا چوپڑا نے  ان نوجوانوں  کی خودمختاری کے حوالے سے اپنی رائے  کا اظہار کرتے ہوئے یونی سیف کی ایک خاص تقریب میں کہا کہ میں عنفوان شباب  کو آزادی سے جوڑ‌ کر دیکھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو خواب دیکھنے کا حق ہونا چاہیے، ان کو تعلیم حاصل کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ میں  چاہتی ہوں  کہ ان کے لئے دنیا ایسی ہو جہاں ان کو ان کا حق ملے۔

عنفوان شباب کو درپیش چیلنجز میں وہ کم عمری کی شادی، لڑکیوں کی تعلیم اور ان کی خودمختاری کو رکھتی ہیں۔ پرینکا کا کہنا ہے کہ ان  سے نپٹنے کے لئے سرکاری پالیسیاں، فلمیں، این جی او اور دوسرےادارے اپنااپنا کام کر رہے ہیں لیکن عام شہریوں کی شمولیت بھی اس میں ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمولیت کا مطلب صرف پیسوں کا عطیہ نہیں ہے بلکہ ایک انسان اپنے وقت اور اپنے جنون سے بھی سماج کو بہتر بنا سکتا ہے۔

اس سمت میں فلمی دنیا کی  نامور ہستی کے طور پر ان کے اپنے رول کے بارے میں  سوال پوچھے جانے پر پرینکا نے کہا کہ وہ تبدیلی کا ایک ذریعہ ہیں، آواز ہیں اور منچ ہیں۔ وہ خود بدلاؤ نہیں ہیں۔ وہ حکومت یا کوئی ادارہ نہیں ہیں۔ وہ اپنا بہتر سے بہتر دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ سینما نے بھی اس شعبےمیں قابل تعریف کام کیا ہے۔

نوجوانوں کی خودمختاری کی سمت میں ملی کامیابی کو لےکر پرینکا چوپڑا کہتی ہیں کہ ابھی منزل بہت دور ہےلیکن یہ بھی سچ ہے کہ کافی دوری طے کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نوجوانوں کے ملک  کے طور پر ترقی کر  رہا ہے،اور یہ وہ نوجوان ہے جو ناانصافی کے خلاف کھڑا ہوتا ہے اس سے لڑنا چاہتا ہے۔

تعلیم یافتہ اور خودمختار ہونے کے بارے میں پرینکا نے کہا کہ ڈگری حاصل کرنا، تعلیم یافتہ ہونا اور مضبوط ہونا الگ الگ باتیں ہیں۔ ڈگری حاصل کرنے والا آدمی سماجی قدروں اور روایتوں سے باہر نکل جائے یہ ہر معاملے میں ضروری نہیں ہے لیکن خود مختار انسان  سماج کی غلط قدروں اور روایتوں کے خلاف کھڑا ہونا جانتا ہے۔ اس کے پاس اپنے اظہار کی صلاحیت ہوتی ہے، وہ تبدیلی کا خاکہ  تیار کر سکتا ہے۔

کم عمر میں  لڑکیوں کی شادی پر بات کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ اس کی وجہ سے پڑھائی کے چھوٹ جانے اور گھریلو تشدد کا شکار ہونے کی گنجائش بڑھ جاتی ہے۔لڑکیاں نازک عمر میں ماں بن جاتی ہےجبکہ وہ خود بچی ہوتی ہے۔حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران اس کی موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔اس موقع پر موضوع سے متعلق ایک خاص اسٹڈی کی رپورٹ بھی جاری کی گئی۔

واضح ہو کہ فوربس کے سال 2017 کے لئے ٹاپ 10 ہندوستانی ہستیوں کی فہرست میں شامل ہونے والی وہ واحد خاتون ہیں۔ اس کامیابی پر وہ خوش تو ہوتی ہیں کہ وہ کم سے کم مردوں کے ساتھ برابری کر پانے کے لائق ہیں لیکن وہ دوسری  خواتین کے لئے بھی ایسی ہی برابری کی خواہش رکھتی ہیں۔فیمنزم کو مریم ویبسٹر لغت کے ذریعے سال 2017 کے لئے سال کے سب سے مقبول عام لفظ چنے جانے پر وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک سال کا نہیں بلکہ دہائیوں کا لفظ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فیمنزم کو لےکر لوگوں کی سوچ غلط ہے لیکن اصل میں اس کا مقصد برابری سے ہے، کسی سے اوپر ہونا نہیں۔