خبریں

انل امبانی نے 1451.69 کروڑ کے ٹیکس کی ادائیگی کےبغیر اڈانی کو فروخت کیاریلائنس انرجی

آرٹی آئی کے تحت ریلائنس انرجی کا ٹیکس بقایا ہونے کی ملی جانکاری۔ کانگریس رہنما سنجے نروپم نے کمپنی بیچنے کے لین دین کو تفتیش ہونے تک روکے جانے کی مانگ کی۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی:انل امبانی کی ریلائنس انرجی کو اڈانی ٹرانس میشن نے 18800 کروڑ روپے میں خرید لیا ہے۔ آرٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری میں پتا چلا ہے کہ ریلائنس انرجی نے 1451.69 کروڑ روپے کے ٹیکس کی ادائیگی مہاراشٹر حکومت کو نہیں کی ہے۔ کمپنی نے یہ پیسہ صارفین سے سر چارج، ٹاس،گرین سیس اور سیلس ٹیکس وغیرہ کے نام پر وصول کیے  ہیں۔

آر ٹی آئی کارکن انل گل گلی نے یہ جانکاری حاصل کی تھی اور ان کا کہنا ہے کہ اگر اب ریلائنس انرجی کو اڈانی ٹرانس میشن نے خرید لیا ہے تو 1451.69 کروڑ روپے کی ادائیگی کون کرے‌گا؟ کیا اس نقصان کی بھرپائی کے لئے صارفین کو بجلی کی زیادہ قیمت ادا کرنیپڑےگی۔بتا دیں کہ اڈانی ٹرانس میشن نے 18800 کروڑ روپے میں ریلائنس انرجی ممبئی کو خرید لیا ہے۔ تین مہینے کی مدت میں اڈانی ٹرانس میشن کمپنی کوٹیک اوور کرنے کے عمل کو پورا کرے‌گا۔

ری لائنس انرجی کے ممبئی میں 30 لاکھ صارف ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے تھا کہ قرض میں ڈوبے انل امبانی نے ممبئی کی بجلی تقسیم کے کام کو اڈانی ٹرانس میشن کو بیچ دیا اور اس سے ملے پیسوں سے وہ اپنا 15 ہزار کروڑ روپےکے قرض کو ادا‌گے۔گل گلی نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے بتایا، ‘ری لائنس انرجی نے اکتوبر 2016 سے اکتوبر 2017 کے درمیان صارفین سے 14516915200 روپےوصول کیے اور اتنی بڑی رقم کی حکومت کو ادائیگی بھی نہیں کی۔ اب جب اڈانی ٹرانس میشن نے اس کمپنی کو خرید لیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی رقم کی ادائیگیدونوں میں سے آخر کرے‌گا کون؟ ‘

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

گل گلی نے مہاراشٹر حکومت کے بجلی محکمے سے آر ٹی آئی کے ذریعے پوچھا تھا کہ ریلائنس انرجی نے صارفین سے وصول کیےگئے ٹیکس کو ادا کیا ہے کہ نہیں۔ جون میں شروع ہوئے سانتاکروز ڈویژن میں کام کرنے والے الیکٹری سٹی انسپکٹر میناکشی واتھور کے مطابق، ریلائنس انرجی نے جون 2017 سے اکتوبر 2017 کے درمیان 5915053500 روپےالیکٹری سٹی ڈیوٹی، الیکٹری سٹی ٹیکس، ٹاس اور گرین سیس کے نام پر وصول کیے ہیں۔

ایک اور آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، اکتوبر 2016 سے مئی 2017 کے درمیان ریلائنس نے صارفین سے مختلف ٹیکس کے تحت 8601861700 روپے وصول کیے ہیں۔ کل ملاکر اکتوبر 2016 سے اکتوبر 2017 کے درمیان 1451.69 کروڑ روپےکا ٹیکس کمپنی کے ذریعے جمع نہیں کروایا گیا ہے۔

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

گل گلی نے بتایا کہ آر ٹی آئی دائر کرنے کے بعد مہاراشٹر حکومت حرکت میں آئی اور ریلائنس انرجی کو نوٹس بھیجا۔گزشتہ تین نومبر کو ڈویژن انسپکٹر میناکشی نے ریلائنس کے جنرل مینجر کو نوٹس بھیج کر بقایا پیسہ جمع کرنے کو کہا۔ گل گلی نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو خط لکھ‌کر کہا کہ ریلائنس انرجی کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کر کے معاملے کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونی چاہیے۔

انہوں نے بتایا، ‘ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اتنی بڑی رقم بقایا ہونے کے باوجود بھی ریلائنس کیسے اڈانی کو کمپنی بیچ سکتی ہے۔ حکومت کو بقایا رقم پر 24 فیصد کا سود لینا چاہیے اور ضروری کارروائی کرنے کا حکم دینا چاہیے۔ ورنہ یہ سوال ہمیشہ بنا رہے‌گا کہ آخر ٹیکس کا پیسہ کون بھرے‌گا۔ ‘

ممبئی کانگریس کے ریاستی صدر اور سابق رکن پارلیامنٹ سنجے نروپم نے اس لین دین پر سوال اٹھاتے ہوئے مہاراشٹر الیکٹریکل ریگولیٹری کمیشن (ایم ای آر سی) کو خط لکھ‌کر شکایت کی ہے کہ اس طرح کمپنی بیچنے کے اس لین دین کو تفتیش ہونے تک روکا جانا چاہیے۔

نروپم نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ میں نے ایم ای آر سی کو خط لکھ‌کر کہا ہے کہ صارفین کے بارے میں بھی خیال کیا جانا چاہیے، کیونکہ اگر یہ پیسہ نہیں بھرا گیا تو حکومت کے لئے یہ نقصان ہوگا۔ حکومت اپنے نقصان کی بھرپائی کرنے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے‌گی اور اس کابراہ راست بوجھ صارفین پر پڑےگا۔’ نروپم نے کہا، ‘ انل امبانی کی کمپنی تو اس علاقے میں بہت چھوٹی ہے اور اڈانی کا پاور سیکٹر میں کیا کام ہے یہ سب جانتے ہیں۔ اڈانی ٹرانس میشن بےحد شاطر کمپنی ہے اور منافع کے لئے صارفین کو نچوڑ لے‌گی۔ ‘

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

آرٹی آئی کاپی(بہ شکریہ انل گل گلی)

انہوں نے کہا، ‘ ہم یہ سمجھ‌کر چلتے ہیں کہ دو نجی کمپنی آپس میں کوئی بھی لین دین کر سکتی ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر اس طرح کے کسی لین دین سے عوام بھی متاثر ہوں گے، تو یہ ایم ای آر سی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صارفین کے لئے کام کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایم ای آر سی اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس لین دین کو روکے اور 1451.69 کروڑ روپےکی وصولی کئے بغیر اڈانی پاور کو بجلی تقسیم کا کام سونپا نہ جائے۔ ‘

دی وائر کی طرف سے رییلائنس انرجی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن خبر لکھے جانے تک کوئی جواب نہیں مل سکا ہے۔ کمپنی کو ای میل کے ذریعے بھی سوال بھیجے گئے ہیں۔

(نوٹ : ریلائنس انرجی کی طرف سے جواب آنے کے بعد اس رپورٹ کو پھر سے اپ ڈیٹ کیا جائے‌گا۔)