خبریں

2017 میں مین اسٹریم میڈیا کے 12 ٹاپ فیک نیوز

 سال 2017کے تجربے کو دیکھتے ہوئے، پورا امکان ہے کہ حقیت نویسیوں کے لئے سال 2018 بھی سرگرمیوں-بھرا ایک اور سال ہونے والا ہے۔ تو چیلنج کے لئے تیار ہیں!

علامتی تصویر

علامتی تصویر

2017 ایک اور ایسے سال کے روپ میں یاد رکھا جائے‌گا جس میں مین اسٹریم میڈیا کی یقین اور بھروسے میں تیزی سے گراوٹ آتے ہوئے دکھائی دی۔ یہ ایسا سال تھا جس میں مین اسٹریم میڈیا نے جھوٹی خبریں تیار کرنے اور پھیلانے میں سوشل میڈیا کو کڑی ٹکّر دی۔ آلٹ نیوز آپ کے لئے ایسے سب سے زیادہ مشہور واقعات کی جھلک پیش کر رہا ہے جس میں مین اسٹریم میڈیا کو جھوٹی خبروں کی رپورٹ دیتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ خبر سب سے پہلے پیش کرنے کی ہوڑ میں، حقائق کی  تفتیش نام کی چیز بےسہارا ہو جاتی ہے۔ لیکن ایسا ہمیشہ جلدبازی کی وجہ سے ہی نہیں ہوتا ہے۔ اس سال مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے ایک خاص ایجنڈے سے ہدایت پاکر جھوٹی کہانیاں پھیلانے کی ایک خوفناک مثالیں بھی دکھائی دیں۔

یہ 2017 میں مین اسٹریم  میڈیا کے ذریعے پروسی گئی ٹاپ کی جھوٹی خبریں ہیں۔ بنیادی حقائق کی  تفتیش کرنے میں ناکام رہنے والی سست صحافت سے لےکر خاص ایجنڈے کے تحت جان بوجھ کر پلانٹ کی گئی خبروں تک، آپ کو یہاں ہر طرح کی خبر ملے‌گی۔ بار بار جھوٹی خبریں پھیلانے والے اداروں / لوگوں پر دھیان دیں، ا س کے پیٹرن پر دھیان دیں اور دیکھیں کہ کس طرح عام لوگوں کی رائے کو متاثر کرنے کے لئے کوئی جھوٹا نیریٹو گڑھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔

1۔ ری پبلک ٹی۔وی چار کروڑ سے زیادہ کی بجلی کے بل کی ادائیگی  نہ کرنے کی وجہ سے جامع مسجد اندھیرے میں

fn_republic-tv-deleted-tweet

بجلی کا بل جمع نہ کرنے کی وجہ سے جامع مسجد میں اندھیرا ہونے کی ری پبلک ٹی وی کی خبر، جھوٹی خبروں کی کسی بھی ٹاپ کی فہرست میں اپنی جگہ بنا لے‌گی۔ اس جھوٹی خبر کا جنم کئی ہندو توا ٹوئٹر ہینڈل اور جھوٹی خبروں کی بدنام ویب سائٹ پوسٹ کارڈ نیوز پر ہوا۔ ری پبلک ٹی وی نے اس جگہ پر  تفتیش کرنے والی ٹیم بھیجی جس نے امام بخاری کے گھر کے باہر جاسوسی کرتے ہوئے کاروں کی گنتی کی اور ان کے ماڈل درج کئے لیکن یہ ٹیم اس خبر کی سچائی پتا لگانا ہی بھول گئی۔ ٹیم مسجد کے آس پاس رہنے والے لوگوں سے یہ پوچھنا بھی بھول گئی کہ کیا مسجد میں عام طور پر رات کے وقت روشنی ہوتی ہے اور رات میں کس وقت لائٹ بجھائی جاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ رپورٹر نے گیٹ پر لائٹ کی روشنی میں دکھ رہے ایک بورڈ کو تو دکھایا لیکن اس کو یہ سمجھ نہیں آیا کہ جب بجلی کاٹ دی گئی ہے تو بورڈ پر روشنی کیوں ہے۔ بی ایس ای ایس کے ذریعے دی گئی وضاحت کو نظرانداز کرتے ہوئے اس طرح کی نام نہاد  جانچ‌کی بنیاد پر، ری پبلک ٹی وی نے یہ خبر دی کہ چار کروڑ سے زیادہ کا بل نہ جمع کرنے کی وجہ سے بی ایس ای ایس نے جامع مسجد کو جھٹکا دیا۔ اس جھوٹی خبر کا پردہ فاش آلٹ نیوز نے اپنے مضمون میں کیا جس کے بعد چینل نے بنا کوئی معافی مانگے یا وضاحت دئے بغیر چپ چاپ اپنا ٹوئٹ اور ویڈیو ڈلیٹ کر دیا۔

2۔ آج تک : سعودی عرب میں یہ فتویٰ کہ اگر مردوں کو بھوک لگے تو وہ اپنی بیویوں کو کھا سکتے ہیں

fn_Aajtak_altNews

آج تک چینل کو یہ کریڈٹ پانے کا پوری طرح حق ہے کہ اس نے ایسی خبر پر یقین کیا جو چیخ چیخ کر اپنے فرضی خبر ہونے کا اشارہ کر رہی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کی ہندی چینل کے ذریعے کی گئی اس ” اسٹوری ” کا جنم مورکّو کے کسی بلاگر کے ذریعے لکھے گئے ایک طنزیہ کالم میں ہوا تھا جس کی سچائی خود انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ، DailyO کے ذریعے 2015 میں سامنے لا دی گئی تھی۔ اس نام نہاد ئےاکسکلوزیو خبر کے بارے میں جتنی کم باتیں کی جائیں، اتنا بہتر رہے‌گا لیکن ہم یہ سوچنے پر مجبور ہو سکتے ہیں کہ اس طرح کی فطری طورپر جھوٹی خبریں پھیلانے کے پیچھے آج تک کا کیا مقصد رہا ہوگا۔ آپ آالٹ نیوز کے اس مضمون میں اس جھوٹی خبر کے بارے میں زیادہ پڑھ سکتے ہیں۔

3۔ ٹائمس ناؤ : کیرل میں تبدیلی مذہب کا ریٹ کارڈ سامنے آیا

fn_timesnow-rahul-shivshanker-punjabi-hindu-girl-6-la

ٹائمس ناؤ کے اینکروں نے سات سال پرانی فوٹوشاپ کی گئی فوٹو پر اپنا گلا پھاڑا، یہ بات سچ مچ دلچسپ رہی۔ اس معاملے میں واٹس ایپ صحافت اپنے اصلی رنگ میں نظر آئی۔ راہل شریشوشنکر نے ایک فوٹوشاپ کی گئی فوٹو جو کئی سالوں سے واٹس ایپ پر گھومنے کے ساتھ-ساتھ سالوں پہلے جھوٹی بھی ثابت ہو چکی تھی، پر بولتے ہوئے کہا، ” ہندوؤں کو تبدیلیِ مذہب کرنے کے لئے اس ریٹ کارڈ میں باریک حروف میں چھپی اس طرح کی خطرناک بات میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔ ہندو برہمن لڑکی-پانچ لاکھ روپے، سکھ پنجابی لڑکی، گجراتی برہمن کے لئے سات لاکھ روپےوغیرہ، ہندو چھتری لڑکی-ساڑھے چار لاکھ، ہندو او بی سی / ایس سی / ایس ٹی-دو لاکھ روپے، بودھ مذہبی لڑکی-ڈیڑھ لاکھ روپے، جین لڑکی 3 لاکھ روپیے، خلیفہ نے آپ کے عقیدہ کے لئے قیمت طے کی ہے۔ (ترجمہ) ” اس فرضی ریٹ کارڈ کے بارے میں یہاں پڑھیں جو نیشنل ٹی وی پر پرائم ٹائم شو کا موضوع بنا۔

ٹائمس ناؤ نے کیرل کے کاسرگوڈ کو ہندوستان کا غازہ بتایا۔ ” آئی ایس آئی ایس سرگرمی کے مرکز میں ” جیسے جملوں کے ساتھ ہم اس اسٹوری کے پیچھے کا ایجنڈا جاننے کا کام قاریوں پر چھوڑتے ہیں۔

4۔ ٹائمس آف انڈیا سی پی ایم کے سائبر سپاہیوں نے موڈی کے ذریعے ہندوستان کی ریٹنگ بہتر کئے جانے کے بعد آسٹریلیائی کرکٹر ٹام موڈی کو ٹرول کیا

fn_TOI_AltNews

کیرل کا مذاق اڑانا ایجنڈےمیں سب سے اوپر  رہا۔ اعلیٰ خواندگی والی ریاست میں ٹرولس نے کرکٹر  موڈی کو انجانے میں ریٹنگ ایجنسی موڈی سمجھ لیا؟ کیا واقعی ایسا ہوا ٹائمس آف انڈیا؟ احتیاط سے اسٹوری اور اس کے ماخذ پڑھنے کے بعد آپ کو اس کے سچ ہونے کا امکان کا اشارہ مل جائے‌گا لیکن ایسا کرنے کے بجائے، ٹائمس آف انڈیا نے اپنی کوچّی ایڈیشن کے خصوصی صفحہ پر یہ خبر چھاپی۔ اس دوران ٹام موڈی کا فیس بک پوسٹ پر تبصرہ کرنے کے لئے اپنے کو جھوٹ۔موٹ میں کامریڈ بتانے والے آر ایس ایس حامیوں نے ٹائمس آف انڈیا کا لنک دیتے ہوئے سی پی ایم کا مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ سوشل میڈیا پر سچائی سامنے آنے پر، یہ صاف تھا کہ ٹائمس آف انڈیاکا مذاق  بن گیا۔ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچنے کے  باوجود اخبار نے اپنی غلطی منظور نہیں کی۔

5۔ زی نیوز، ای بی پی ، یواےائی میں داؤد ابراہیم کی 15،000 کروڑ قیمت کی جائیداد ضبط کی گئی

fn_ZeeNews_AltNews

ہندوستانی میڈیا کو داؤد سے زیادہ دلچسپ کوئی اور نہیں لگتا ہے چاہے اس سے جڑی خبر میں کوئی دم نہ ہو۔ ریاست میں انتخابات کے موسم میں زی نیوز نے ایک بار پھر سے ڈی لفظ اچھال دیا۔ لیکن ذرا ٹھہرئیے اس خبر کا ماخذ یواےائی کے افسر یا غیرملکی معاملوں کی وزارت یا پھر ہندوستانی تجارتی سفارت خانہ بھی نہیں تھا بلکہ یہ ماخذ زی نیوز کے اپنے ” ماخذ ” تھے۔ اس کو بی جے پی کے ذریعے ایک بڑی مصلحت اندیشی اور کامیابی کے طور پر پیش کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا گیا جس میں کسی سرکاری ماخذ نہیں بلکہ میڈیا رپورٹ کو ماخذ بتایا گیا۔ جلد ہی یہ خبر پورے میڈیا میں پھیل گئی۔ پانچ دنوں کے اندر، شک پیدا ہونے لگے اور نئی اسٹوری کے لفظ بدلنے لگے ” ضبط کرنے کی اسکیم ہے ” اور ” کارروائی شروع کی۔ ” آخرکار یہ اخبار آنے کے دو ہفتہ بعد، یواےائی کے افسروں نے سرکاری طور پر اس خبر کو مسترد کیا۔

6۔ ریپبلک ٹی وی، سی این این نیوز 18: ارندھتی رائے کا بیان

fn_RepublicTV_PareshRaval

” کشمیر میں 70 لاکھ ہندوستانی فوجی آزادی گینگ کو ہرا نہیں سکتے ہیں ” (ترجمہ) یہ بیان ارندھتی رائے کے حوالے سے دیا گیا تھا۔ ایک ایسے سفر کے دوران، جو دراصل کبھی ہوا ہی نہیں، ایک عدمِ وجود انٹرویو میں ایک جھوٹا بیان دیا گیا جو ریپبلک ٹی وی اور سی این این نیوز 18 کے ذریعے رائے پر حملہ بولتے ہوئے پرائم ٹائم بحث منعقد کرنے کے لئے کافی تھا۔ یہ جھوٹی خبر کسی انجانی پاکستانی ویب سائٹ سے پیدا ہوئی اور پوری عقیدت کے ساتھ اس کو پوسٹ کارڈ نیوز اور دیگر جھوٹی خبریں پھیلانے والی ویب سائٹوں کے ذریعے مشتہر کیا گیا۔  بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ پریش راول نے رائے پر زبانی حملہ بولا اور اس موضوع پر پرائم ٹائم کی بحث ہوئی۔

ارنوگوسوامی نے رائے کو ” صرف ایک کتاب کے لئے انعام جیتنے والی مصنفہ ” بتایا اور لٹیئنس میڈیا اور سیوڈو لبرلس کے اپنے من پسند موضوع پر گفتگو کرنے لگے : ” انہوں نے ہماری فوج پر انگلی اٹھائی، ان سب نے مل‌کر خاص طور پر لٹینس میڈیا اور جھوٹی سیوڈو-لبرلس بھیڑ نے مل‌کر ہماری فوج کو بری بات کہے، اور تال میل کے ساتھ اور منصوبہ۔بند طریقے سے کہے، صرف ایک کتاب کے لئے انعام جیتنے والی ارندھتی رائے ہندوستانی فوج پر زبانی حملہ بولنے کے لئے ایک بار پھر سے غیر متوقع طریقے سے باہر نکل آئیں۔ ” سی این این نیوز 18 کے بھوپیندر چوبے یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا ارندھتی رائے کو ” انسان بکتربندکے طور پر باندھنے ” کے لئے کہنے والے پریش راول صحیح کہہ رہے تھے۔ بعد میں چوبے نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا۔

دی وائر کے ذریعے کی گئی جانچ سے اس جھوٹ کا سچ سامنے آیا جس کو نیوز چینلوں نے ہوا دی تھی اور نیوزلانڈری کے اس مضمون سے اس کو وسعت دی ۔ رائے کے جھوٹے حوالے پر رد عمل دیتے ہوئے نیوزلانڈری نے ایک آپ  ایڈ پھر سے شائع کیا اور اپنی ادارتی چوک کے لئے معافی مانگتے ہوئے اس مضمون کو واپس لیا۔ جھوٹی خبر کی بنیاد پر ارندھتی رائے پر حملہ بولنے والے ریپبلک ٹی وی یا سی این این نیوز 18 کی طرف سے کوئی خبر واپس نہیں لی گئی یا کوئی معافی نہیں مانگی گئی۔

7۔ ریپبلک، زی نیوز، ٹائمس آف انڈیا، اکونامک ٹائمس، فنانشیل ایکسپریس : صدر کووند کے ایک گھنٹے میں 30 لاکھ فالوور بنے

اس خبر کو پڑھ‌کر آپ واقعی حیران ہوں‌گے کہ کوئی کہانی کتنی عجیب و غریب ہونی چاہیے تاکہ ہندوستانی میڈیا اس کو جھوٹی خبر مان سکے۔ بنا یہ سوچے کہ کیا واقعی ایسا ممکن ہے، ہندوستانی میڈیا کا ایک حصہ اس بات سے دلبرداشتہ ہو گیا کہ ایک گھنٹے میں صدر کووند کے تیس لاکھ فالوور بن گئے۔

اصل میں، صدر کووند کے ساتھ تو صرف صدر مکھرجی کے فالوور اپنے آپ جڑے تھے۔ صدر، نائب صدر اور مختلف وزراء کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ڈیجیٹل جائیداد مانا جاتا ہے جو حکومت سے متعلق ہوتی ہے۔ جب کوئی برسرعہدہ شخص بدلتا ہے تو ٹوئٹر کے ضابطہ کے مطابق ڈیجیٹل ٹرانجیشن ہوتا ہے تاکہ تسلسل بنا رہے اور پچھلے شخص کا ڈیجیٹل ہسٹری محفوظ رہے۔ صدر مکھرجی کے تمام ٹوئٹ POI13 کے تحت آرکائیو کئے گئے تھے۔ نیا اکاؤنٹ @RashtrapatiBhvn زیرو ٹوئٹ اور پچھلے اکاؤنٹ کے تمام فالوور کے ساتھ شروع ہوا۔ یہ ہندوستانی میڈیا کی بھیڑچال ذہنیت کی شاندار مثال ہے جس میں سب سے پہلے خبر دینے کی بھاگم۔بھاگی میں بنیادی حقائق کی  تفتیش کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی ۔

8۔ آج تک، انڈیا ٹوڈے، زی نیوز، اے بی پی نیوز اور انڈیا ٹی وی : فوجیوں کا سر کاٹنے کا فوراً بدلہ لیتے ہوئے ہندوستانی فوج نے کرپان اور پمپل کی پاکستانی چوکیوں کو اڑایا

fn_screenshosts-of-aajtaks-report-on-army-retaliatio

1 مئی کو، جیسے ہی لائن آف کنٹرول کے پاس ہندوستان کے دو سیکورٹی گارڈ‎ کا قتل اور لاش بگاڑنے کی خبر آئی، کئی میڈیا ہاؤس نے ہندوستانی فوج کے ذریعے جوابی کارروائی کرنے کی خبر چلانی شروع کر دی۔ سب سے پہلے آج تک نے یہ خبر دکھایا جس کے بعد آج تک کے معاون چینل انڈیا ٹوڈے اور زی نیوز، اے بی پی نیوز اور انڈیا ٹی وی نے ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی کے بارے میں تفصیل سے خبریں دکھانی شروع کر دیں۔

بعد میں پتا چلا کہ کرپان اصل میں ہندوستانی چوکی تھی اور ہندوستانی فوج کے ذریعے فوراً جوابی کارروائی کرنے کی خبر جھوٹی تھی۔ فوج سے کوئی تصدیق حاصل کئے بغیر ٹی وی چینل کافی جذبات میں آ گئے۔ فوج کے ترجمان نے ہندوستان ٹائمس سے تصدیق کی، ” سوموار رات کو ہماری طرف سے کےجی سیکٹر میں کسی بھی قسم کے بدلے کی کارروائی نہیں کی گئی۔ وہ (ٹی وی چینل) ہم سے کچھ بھی پوچھے بغیر شور مچا رہے ہیں۔ ہم جوابی کارروائی کریں‌گے اور جب ہم کریں‌گے تو سرکاری بیان دیں‌گے۔ (ترجمہ) ” آپ اس سینہ پیٹنے والی جھوٹی خبر کی سچائی کے بارے میں زیادہ جانکاری یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

9۔ ریپبلک ٹی وی، ٹائمس ناؤ ایکسکلوزیو! چینی وفد کے ساتھ رابرڈ واڈرا کیا کر رہے تھے

fn_vadra-timesnow-republic

اے خدا! چینی وفد کے ساتھ رابرٹ واڈرا کی فوٹو (ترجمہ)۔ ہیش ٹیگ اور پرائم ٹائم شو چلانے کے لئے ریپبلک ٹی وی اور ٹائمس ناؤ دونوں، رابرٹ واڈرا کی ایک فوٹو دیکھ‌کر اچھے خاصے پرجوش ہو گئے۔ اس طرح کی بچکانا غلطیوں سے بچنے کے لئے آلٹ نیوز کو ٹائمس ناؤ اور ریپبلک ٹی وی دونوں کے لئے ایک ٹیوٹورئل ویڈیو بنانا پڑا۔ یہ فوٹو ایک چینی فوڈ فسٹیول کی فوٹو تھی جس میں ہندوستان کے (اس وقت کے) ریل وزیر سریش پربھو، سی پی ایم کے سیتارام یچوری، جے ڈی یو کے کے سی تیاگی اور بی جے پی کے دیگر رہنما جیسے ترن گوئل اور اُدت راج شامل ہوئے تھے۔ گوگل پر فوراً سرچ کرکے یہ دونوں چینل شرمندگی اٹھانے سے بچ سکتے تھے حالانکہ ہمیں شک ہے کہ وہ اس کو نہ تو شرم کی بات مانتے ہیں اور نہ ہی ان کی سچائی میں کوئی دلچسپی ہے۔

10۔ زی نیوز ناستریدمس نے نریندس کے عروج کے بارے میں پیشین گوئی کی تھی

” Indus supremus gudjaratus status natus est

Patrus Theus boutiqus، studium bonus est

Namusprimum narendus est “

” The supreme leader of India will be born in the state of Gujarat

His father will sell tea in a shop

His first name will be narendus (Narendra) “

” ہندوستان کے بڑے رہنما گجرات ریاست میں جنم لیں‌گے

ان کے والد دکان میں چائے بیچیں‌گے

ان کا پہلا نام نریندس (نریندر) ہوگا ” ترجمہ

ہاں، فرانسوا گوٹئر نے اس کہانی کو بنایا کہ کس طرح ایک پرانے لاوارث صندوق میں ان کو ناستریدمس کے حوالوں میں بڑے لیڈر، نریندس کے بارے میں پتا چلا۔ ٹائمس آف انڈیا میں شائع، ناستریدمس اور ہندوستان نامی ایک بلاگ میں گوٹئر نے ان مذاقیہ حصے کو ساجھا کیا تھا۔ گوٹئر کو یہ پرانا صندوق لمبے وقت سے بار بار ملتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ 1999 میں انہوں نے بتایا تھا کہ 400 سال پہلے آر ایس ایس کا قیام اصل میں ناستریدمس نے کیا تھا۔

fn_zee-news-nostradamus-left-behind-an-advice

حالانکہ نریندس، واجپائم، اڈوانم اور مرلم جوشم کے بارے میں پڑھ‌کر سبھی اس مذاق کا لطف لے رہے تھے لیکن زی نیوز نے اس کو ایک پوری طرح قابل اعتماد کہانی سمجھا، جو اس کے ناظرین کو دکھائے جانے کے قابل خبر ہے۔ ان مذاقیہ حوالوں کے بارے میں زیادہ یہاں پڑھیں۔

11۔ دی ہندو: مرتی ہوئی خاتون کا جنسی استحصال کیا گیا، ویڈیو میں دکھا

fn_the-hindu

جھوٹی خبر کا ایک واقعی مایوس کرنے والا مضمون ہندو کے ذریعے 8 سیکنڈ کا فیصلہ تھا جوکہ افراتفری کا شکار خاتون کا اجنبی مرد کے ذریعے جنسی استحصال کئے جانے کے بارے میں تھا۔ دی ہندو کا حوالہ دیتے ہوئے کئی میڈیا ہاؤس نے اس کو شائع کیا اور یہ بین الاقوامی پریس میں بھی چھپ گیا۔ پورا ویڈیو سامنے آنے پر اس  کے بارے میں شک اٹھنے لگا۔ ویڈیو سے یہ پتا نہیں لگتا ہے کہ یہ جنسی استحصال کا معاملہ تھا۔ چشم دید گواہ اور پولیس نے بھی اس کہانی کو سرے سے مسترد کر دیا۔

حالانکہ دی ہندو نے اس کہانی پر معافی مانگ‌کر اس کو واپس لیا لیکن نقصان ہو چکا تھا۔ ایک بےقصور مرد چھیڑچھاڑ کرنے والے آدمی کے طور پر متصور کر دیا گیا تھا۔

12۔ انڈیا ٹوڈے : پریش میستا معاملہ

fn_IndiaToday

” اس کے چہرے پر ابلتا تیل ڈالا گیا۔ نامرد بنایا گیا۔

سر پھاڑ دیا گیا۔ جھیل میں پھینک دیا۔

کیا 21 سالہ پریش میستا کےقتل سے ہندوستان مجروح ہوگا؟ ” – ترجمہ

انڈیا ٹوڈے کے اس وضاحتی  ٹوئٹ جو بعد میں جھوٹا ثابت ہوا، جھوٹی خبر کے خطرہ کو پھر سے ہمارے سامنے لاکے کھڑا کر دیا۔ انڈیا ٹوڈے کے اس ٹوئٹ کو ان خبروں کی تصدیق کے طور پر دیکھا گیا تھا جو صرف بی جے پی ایم ایل اے کے دعویٰ پر مبنی تھا۔

فورینسک رپورٹ نے ان دعووں کو جھوٹا ثابت کیا لیکن تب تک افواہ پھیلنے کی وجہ سے فرقہ وارانہ تشدد کی چنگاری بھڑک چکی تھی۔ پولیس نے کہا، ” پریس نوٹس، سوشل میڈیا اور خاص طور پر واٹس ایپ کے ذریعے ذاتی فائدے کے لئے جھوٹی خبروں اور افواہوں کو پھیلاکر سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی جان بوجھ کر کوشش کی گئی۔ “

انڈیا ٹوڈے کے مدیر، شیو ارور نے اس مضمون میں اپنی حالت واضح کی۔ یاہو انڈیا کے سابق منیجنگ ایڈیٹر، پریم پانکّر نے ان کی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کس طرح انڈیا ٹوڈے کی اسٹوری نے ایک بےبنیاد الزام کو ہوا دےکر اس کو زندہ کیا جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی۔

اس سال گفتگو کے مرکز میں رہنے والی درجنوں خبروں میں سے ٹاپ خبروں  کا انتخاب  کرنا مشکل کام تھا جن کو ہندوستان کی مین اسٹریم میڈیا نے پوری عقیدت کے ساتھ مشتہر کیا۔ اور بھی کئی مثالیں ہیں جیسے جب ٹائمس آف انڈیا نے جے این یو کے غائب طالب علم کو آئی ایس آئی ایس کا حامی بتا یا جب ٹائمس ناؤ نے کیرل اسٹوڈینٹ یونین کی ریلی کے ویڈیو کو بی جے پی کی احتجاجی مظاہرہ کے طور پر دکھایا یا جب ٹائمس ناؤ نے توڑ-مروڑ‌ کر حقیقت پیش کرتے ہوئے ‘ # NotInMyName ‘ احتجاجی مظاہرہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی یا جب پنجاب کیسری نے اعلان کیا کہ نائب صدر حامد انصاری کا بجٹ صدر کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ تھا یا جب ٹائمس ناؤ نے پاکستانی ویزا کے لئے یو پی اے پر حملہ بولا جبکہ اس حقیقت کو نظر انداز کیا کہ سب سے زیادہ تعداد میں ویزا بی جے پی حکومت کے دوران جاری کئے گئے تھے۔

ان سبھی اور دیگر خبروں کے بارے میں آلٹ نیوز پر پڑھیں۔ اس سال کے تجربے کو دیکھتے ہوئے، پورا امکان ہے کہ حقیت نویسیوں کے لئے سال 2018 بھی سرگرمیوں-بھرا ایک اور سال ہونے والا ہے۔ تو چیلنج کے لئے تیار ہیں!