خبریں

نوٹاکی تعداد جیت‌کے فرق سے زیادہ ہو تو دوبارہ کرایا جائے الیکشن:سابق سی ای سی

گجرات میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں 5.5 لاکھ سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا بٹن دبایا تھا۔ وہاں کئی اسمبلی علاقوں میں جیت کا فرق نوٹا ووٹ کی تعداد سے کم تھا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

حیدر آباد :سابق چیفالیکشن کمشنر ٹی ایس کرشنا مورتی نے ان انتخابی علاقوں میں پھر سے انتخاب کرانے کی وکالت کی ہے جہاں جیت کا فرق نوٹا ووٹوں کی تعداد کے مقابلے میں کم رہا اور فاتح امیدوار ایک تہائی ووٹ جٹانے میں بھی ناکام رہے۔انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ ہندوستان میں فرسٹ-پاسٹ-دی-پوسٹ انتخابی نظام اب اپنی افادیت ختم کر چکا ہے۔

کرشنا مورتی نے بتایا، ‘ میرے خیال میں نوٹا بہت بہتر ہے۔ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اگر نوٹا ووٹوں کے کچھ طےشدہ فیصد کو پار‌کر جاتا ہے جیسے اگر فاتح اور شکست سے دوچار ہونے والے امیدوار کے درمیان ووٹ کا فرق نوٹا ووٹوں سے کم ہوتا ہے، تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں دوسری بار انتخاب کرانا چاہیے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ اس تدبیر کو نافذ کرنے کے لئے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔نوٹا  رائےدہندگان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ کسی خاص سیٹ سے انتخاب لڑ رہے کسی بھی امیدوار کے لئے رائے دہندگی نہیں کرے۔گجرات میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں 5.5 لاکھ سے زیادہ یا 1.8 فیصد رائےدہندگان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر نوٹا بٹن دبایا تھا۔ وہاں کئی اسمبلی علاقوں میں جیت کا فرق نوٹا ووٹوں کی تعداد سے کم تھا۔

گجرات اسمبلی انتخابات میں نوٹا ووٹوں کی تعداد کانگریس اور بی جے پی کو چھوڑ‌کر کسی بھی دیگر پارٹی کے ووٹ کی تعداد سے زیادہ تھی۔