خبریں

بھیم آرمی لیڈر چندر شیکھر کی رہائی کے لیے سنسد مارگ پر جگنیش میوانی کی قیادت میں یووا ہنکاریلی

پولیس اہلکاروں کی بھاری موجودگی میں  ہوئی ریلی، کئی یونیورسٹیوں کے طلبا کے ساتھ دہلی کے آس پاس کے لوگوں نے کی شرکت۔

فوٹو : اکھل کمار / دی وائر

فوٹو : اکھل کمار / دی وائر

نئی دہلی : گجرات کے نو منتخب ایم ایل اے اور دلت لیڈر جگنیش میوانی کی قیادت میں آج یہاں سنسد مارگ پر یوووا ہنکار ریلی  بھاری پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ہوئی۔حالانکہ افسر آخری وقت تک یہی کہتے رہے کہ میوانی اور ان کے حامیوں کو پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ریلی کے منتظمین اور دہلی پولس کے درمیان بعد میں سمجھوتہ ہو گیاتھا۔

سنسد مارگ پولیس تھانے سے کچھ ہی میٹر کی دوری پر بنے اسٹیج پر جے این یو کے سابق اور موجودہ طلبہ یونین کے لیڈرموجود تھے۔ ان میں کنہیا کمار، شہلا راشد اور عمر خالد شامل ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس موقع پر آسام کے کسان لیڈر اکھل گگوئی، سپریم کورٹ  کے وکیل پرشانت بھوشن کے علاوہ جے این یو، دہلی یونیورسٹی، لکھنویونیورسٹی اور الہ آباد یونیورسٹی کے طلبا بھی موجود تھے۔

ریلی کا مقصد دلت تنظیم بھیم آرمی کے بانی چندرشیکھر آزاد کی رہائی کی مانگ اٹھانا اور تعلیمی حق، روزگار، ذریعہ معاش اور جینڈر جسٹسجیسے معاملات پر زور دینا ہے۔ واضح  ہو کہ آزاد کو گزشتہ سال جون میں ہماچل پردیش سے گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ وہ اترپردیش کے سہارن پور ضلع میں ہوئے ٹھاکر دلت جدو جہد کا اہم ملزم ہے۔

چندرشیکھر کے حامی اس کی تصویر والے پوسٹروں کے ساتھ ریلی میں پہنچے تھے۔ منتظمین نے ریلی کے بعد کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ہندوستانی آئین اور منواسمرتی کی ایک کاپی سونپنے کے لئے ایک وفد لوک کلیان مارگ پر  واقع ان کی رہائش گاہ تک مارچ کرے‌گا اور ان سے دونوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے کے لئے کہے‌گا۔

میوانی کی ریلی کے مدنظر دہلی میں حفاظت کے کڑے انتظام کئے گئے تھے۔ ریلی کے مدنظر قومی راجدھانی میں نیم فوجی دستوں سمیت 2،000 سیکورٹیاہلکار کو تعینات کیا گیا ۔وڈگام سے ایم ایل اے آج دوپہر بعد سنسد مارگ پر ریلی کر رہے ہیں جبکہ دہلی پولس کا کہنا ہے کہ ریلی کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

نئی دہلی ضلع کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی اور بھاشا کو بتایا کہ شہر کے دیگر ضلعوں سے بھی اضافی دستوں کو بلایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سنسد مارگ پر قلعہ بندی کر دی گئی ہے اور پانی کی بوچھار کرنے والی گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔پولیس نے کل کہا تھا کہ نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) کے حکم کے مدنظر شہر میں مظاہرہ کے لئے کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

اگرچہ پرشانت بھوشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘ ڈی سی پی نئی دہلی برائے مہربانی لوگوں کو پریشان نہ کریں۔ این جی ٹی کا حکم جنتر منتر کے لئے ہے، سنسد مارگ کے لئے نہیں۔ سپریم کورٹنے ہمیشہ کہا ہے کہ امن سے مظاہرہ اور اجلاس کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ کل جوان ریلی کو روکنے کی پولیس کی کوئی بھی کوشش غیر جمہوری اور بنیادی حقوق کی پامالی ہوگی۔ ‘