خبریں

دہشت گرد تنظیم مدرسوں کی مدد کر رہے ہیں:شیعہ وقف بورڈ کے صدر کا بیان

شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے صدروسیم رضوی نے کہا کہ مدرسوں کو چلانے کے کے لیے پیسے پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی آتے ہیں اور کچھ دہشت گرد تنظیم بھی ان کی مدد کر رہے ہیں۔

Photo : Reuters

Photo : Reuters

لکھنؤ: شیعہ سینٹرل وقف بورڈ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی ہے کہ ملک میں مدرسوں کو بند کر دیا جائے۔ بورڈ نے الزام لگایا ہے کہ ایسے اسلامی اسکولوں میں دی جا رہی تعلیم طلبا کو دہشت گردی سے جڑنے کے لئے راغب کرتی ہے۔وزیر اعظم کو لکھے ایک خط میں شیعہ بورڈ نے مانگ کی ہے کہ مدرسوں کے مقام پر ایسے اسکول ہوں جو سی بی ایس ای یا آئی سی ایس ای سے وابستہ ہوں اور ایسے اسکول طالب علموں کے لئے اسلامی تعلیم کے اختیاری موضوع کی پیشکش کریں‌گے۔

بورڈ نے مشورہ دیا ہے کہ تمام مدرسہ بورڈوں کو تحلیل کر دیا جانا چاہیے۔شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی نے دعویٰ کیا کہ ملک کے زیادہ تر مدرسے منظورشدہ نہیں ہیں اور ایسے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طالب علم بےروزگاری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے مدرسے تقریباً ہر شہر، قصبے، گاؤں میں کھل رہے ہیں اور ایسے ادارے گمراہ کرنے والی مذہبی تعلیم دے رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ مدرسوں کو چلانے کے لیے پیسے پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی آتے ہیں اور کچھ دہشت گرد تنظیم بھی ان کی مدد کر رہے ہیں۔

اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کہا کہ آزادی کی لڑائی میں مدرسوں کی اہم خدمات رہی ہیں اور رضوی ان پر سوال اٹھاکر ان کی توہین کر رہے ہیں۔حالانکہ رضوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایسے اسکولوں کو سی بی ایس ای یا آئی سی ایس ای سے وابستہ کیا جانا چاہیے اور ان میں غیرمسلم طلبا کے لئے بھی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے ٹوئٹ  میں کہا، ایسے اسکول سی بی ایس ای، آئی سی ایس ای سے وابستہ ہونے چاہیے اور غیرمسلم طلبا کو بھی اجازت ہونی چاہیے۔ مذہبی تعلیم کو اختیاری بنایا جانا چاہیے۔ میں نے اس تعلق سے وزیر اعظم اور اترپردیش ریاست کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے۔انہوں نے کہا، اس سے ہمارا ملک اور مضبوط ہوگا۔

خط میں مدرسوں کو بند کرنے کی مانگ کو مناسب ٹھہرانے کے لئے دو ابتدائی وجہیں بتائی گئی ہیں۔اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مدرسوں میں دی جا رہی تعلیم آج کے ماحول کے حساب سے بامعنی نہیں ہے اور اس لئے وہ ملک میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد کو بڑھاتے ہیں۔رضوی نے کہا کہ مدرسوں سے پاس ہونے والے طلبا کو روزگار ملنے کا امکان ابھی کافی کم ہے اور ان کو اچھینوکریاں نہیں ملتیں۔ زیادہ سے زیادہ، ان کو اردو مترجمین یا ٹائپسٹ کی نوکریاں حاصل ہوتی ہیں۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی معاملوں میں پایا گیا ہے کہ ایسے اداروں کی تعلیم طالب علموں کو دہشت گردی سے جڑنے کے لئے راغب کر رہی ہیں۔

مدرسوں میں مذہبی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم فراہم کی جانی چاہیے : شاہنواز حسین

دریں اثنا مدرسہ تعلیم کے بارے میں کچھ طبقوں کے خدشات کو بےبنیاد بتاتے ہوئے بی جے پی نے آج کہا کہ مدرسوں میں مذہبی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم فراہم کی جانی چاہیے اور حکومت اس سمت میں کوشش کر رہی ہے۔بی جے پی کے قومی ترجمان سید شاہنواز حسین نے یہاں کہا کہ مرکزی حکومت یا اترپردیش حکومت یا کسی دیگر کا مدرسہ تعلیم پر کسی طرح کی روک لگانے کا کوئی منشا نہیں ہے بلکہ مدرسوں میں جدید تعلیم پر زور دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مدرسہ میں جدید تعلیم کی حمایت میں ہیں۔ ہم مدرسہ میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم پر زور دے رہے ہیں۔ یہ پہل اٹل بہاری واجپئی کی اس وقت کے راجگ حکومت کے وقت میں شروع کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ ترقی انسانی وسائل اس سمت میں مضبوطی سے پہل کر رہی ہے۔

حسین نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پہلے ہی ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر کا ذکر کر چکے ہیں۔ ایسے میں مدرسوں میں جدید تعلیم کی ہماری پہل پر کسی کو شبہ ظاہر نہیں کرنا چاہیے۔