خبریں

گووا کے وزیراعلیٰ نے کہا،بیف کے قانونی امپورٹ میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں کو ملے‌گی سزا

بی جے پی کی حکومت والی گووا کے وزیراعلیٰ نے مبینہ گئورکشکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیف امپورٹ کے قانونی دستاویز صحیح ہیں تو کسی کو دخل اندازی کا حق نہیں۔

Photo: PTI

Photo: PTI

پنجی: گووا کے وزیراعلیٰ منوہر پاریکر نے  10 جنوری کو کہا کہ اگر کوئی بھی بیف کے قانونی امپورٹ میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو اس کو سزا دی جائے‌گی۔اس سے ایک دن پہلے بیف کے کاروباریوں نے چار دنوں سے چلی آ رہی اپنی ہڑتال واپس لے لی تھی۔ پولیس نے ان کو بھروسہ دیا کہ ان کو کوئی دقت نہیں ہوگی۔

مبینہ گئورکشکوں کے ذریعے پریشان کئے جانے کی مخالفت میں انہوں نے ہڑتال کی تھی۔ اس ہڑتال کی وجہ سے ریاست میں بیف کی کمی ہو گئی تھی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے پولیس سے قانون کو لےکر سخت رہنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی سرحد پر پولیس کو بیف کے مصنوعات سے متعلق قانونی دستاویزوں کی تفتیش کرنی چاہیے۔

 پاریکر نے کہا، ‘ میں یہ دیکھوں‌گا کہ اگر بیف کے قانونی امپورٹ میں کوئی رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو میں یہ یقینی بناؤں‌گا کہ اس کو سزا دی جائے۔ قانون کہتا ہے کہ اگر بل اور دستاویز صحیح ہے، تو ہم کسی کوامپورٹ کرنے سے نہیں روک سکتے۔ ‘

انہوں نے مبینہ گئورکشکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سب صحیح ہے، تو کسی کو دخل اندازی کا حق نہیں ہے۔اس سے پہلے کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ فرانسس سردنہا نے الزام لگایا تھا کہ یہ گئورکشک گروہ ‘ سنگھ کے آقاؤں کو مطمئن کرنے کے لئے ریاست کی بی جے پی حکومت کے ذریعے اسپانسر ‘ کیے گئےہیں۔واضح ہوکہ کرناٹک کے بوچڑ خانوں نے تب تک میٹ کی سپلائی کرنے سے انکار کر دیا تھا جب تک کہ ریاستی حکومت مبینہ گئورکشکوں کے ذریعے ان کے ظلم وستم کو روکنے کے لئے قدم نہیں اٹھاتی۔

کرناٹک کے بیلگام سے روزانہ قریب 25 ٹن بیف گووا لایا جاتا ہے۔وہیں عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ گووا میں یہ ‘ بیف بحران ‘ مہاندی اور کوئلہ آلودگی کے مدعےسے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لئے پیدا کیا جا رہا ہے۔