خبریں

 IIT گریجویٹ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ’سیلس مین‘ بن ‌کر رہ جاتے ہیں : پرنب مکھرجی

بنگلہ دیش میں چٹ گانگ  یونیورسٹی کے کنووکیشن  میں سابق صدر پرنب مکھرجی نے یونیورسٹیوں سے اپنے مقصد کا تجزیہ کرنے پر زور دیا۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی : سابق صدر پرنب مکھرجی نے کہا کہ آئی آئی ٹی جیسے ادارےبہترین پیشہ ور تیار کرتے ہیں لیکن وہ ملک کی تعمیر میں خدمات انجام دینےکے بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ‘ سیلس مین ‘ بن‌کر رہ جاتے ہیں۔اعلیٰ سطح کی ریسرچ پر زور دیتے ہوئے مکھرجی نے کہا کہ جنوبی ایشیا کی یونیورسٹیوں کو اپنے مقصد کا تجزیہ کرنا چاہیے۔

ملک کی اہم یونیورسٹیوں میں شامل چٹ گانگ یونیورسٹی نے پرنب کو اعزازی ڈاکٹر آف لیٹرس (ڈی لٹ) کے خطاب سے منگل کو نوازا۔بنگلہ دیش کے چار روزہ نجی دورے کے تیسرے دن منگل کو کنووکیشن  کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘  امرتیہ سین، سی وی رمن اور ہرگووندکھرانا جیسے کچھ ہندوستانیوں کو شاندار تعلیمی ریسرچ کے لئے نوبل انعام حاصل ہوا لیکن انہوں نے ہارورڈ جیسے غیرملکی اداروں میں تعلیم حاصل کی نہ کہ ہندوستانی اداروں میں۔  ‘

انہوں نے کہا کہ آئی آئی ٹی جیسے مشہور ادارے بہترین پیشہ ور تیار کرتے ہیں جو ‘ دراصل  ملٹی نیشنل  کمپنیوں کے سیلس مین ‘ بن‌کر رہ جاتے ہیں۔  وہ اپنی صلاحیت اور ذہانت سے ناانصافی کرتے ہیں کیونکہ یہ کام کم قابلیت والے لوگ بھی کر سکتے ہیں۔مکھرجی نے کہا کہ وزیر خزانہ رہتے ہوئے انہوں نے تعلیم کے لئے فنڈ مختص کیا تھا لیکن اعلیٰ تعلیمی اداروں کے پرفارمنس کا تجزیہ کرنے کا کافی کم موقع تھا۔  صدر بننے کے بعد وہ اس کو کر سکے کیونکہ وہ 100 سے زیادہ یونیورسٹیوں کے چانسلر تھے۔

انہوں نے یونیورسٹیوں سے گزارش کی کہ محدود مقاصد کو چھوڑ‌کر انھیں خود کو دانشمندی کے مرکز کے طور فروغ دینا چاہیے کیونکہ دانشمندی اور تخلیقی خیالات میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔سابق صدر نے کہا، ‘ ہزاروں سال کی تاریخ میں نالندہ اور تکچھ شیلا جیسی یونیورسٹی مقناطیس کی طرح کام کرتے تھے جو دنیا کے عقل مند لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے تھے۔  ‘

چٹ گانگ  یونیورسٹی کے پرو وی سی  افتخار الدین چودھری نے مکھرجی کو یونیورسٹی احاطے میں خطاب سے نوازا۔پرنب مکھرجی نے کہا، ‘ بنگلہ دیش میں آزادی کے صرف ساڑھے تین سال بعد بنگابندھو شیخ مجیب الرحمن کو قتل کردیا گیا جبکہ ہندوستان میں مہاتما گاندھی کو مار ڈالا گیا۔  پاکستان نے لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹّو کے قتل کو دیکھا، وہیں برما میں آنگ سان اور سری لنکا میں راناسنگھے پریمداسا کا قتل ہوا۔  ‘

مکھرجی نے کہا، ان قتلوں نے جنوبی ایشیائی علاقے میں  جمہوریت کو بری طرح متاثر کیا جو کہ برٹش حکومت میں ایک ہوا کرتے تھے۔  انہوں نے کہا، ‘ لوگوں کو ان قتلوں کے سیاسی یا سماجی اقتصادی وجہوں کو سمجھنا چاہیے، جس کی وجہ سے جمہوری‎ عوامل کو دھکا پہنچا۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا اور پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)