خبریں

مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے مودی حکومت : ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گانگولی نے کہا؛ہندوستانی حکومت مذہبی اقلیتوں اور دوسرے کمزور لوگوں کو مسلسل حملے سے بچانے کے لیے فکرمند نظر نہیں آئی۔

Yogi_Modi

نئی دہلی:حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ2017میں ہندوسان کی حکومت مذہبی اقلیتوں کے خلافvigilante groupsکے حملوں کو روکنے یا ان کی قابل اعتماد جانچ کرنے میں ناکامیاب رہی ہے۔جمعرات کوواشنگٹن میں  ہیومن رائٹس واچ نے ورلڈ رپورٹ2018جاری کرتے ہوئے یہ کہاکہ حکمراں پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی سینئر لیڈروں نے عوامی طور پر ہندوستانیوں کے بنیادی حقوق کی قیمت پر ہندتوا کے دبدبےاور شدت پسند راشٹرواد کو بڑھاوا دیا ہے۔

شدت پسند تنظیمیں جن میں سے کئی حکمراں پارٹی BJP سے جڑے ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں نے اقلیتوں کے بیف کے لیے گائے کی خرید وفروخت یا ان کے قتل کی افواہ کے بیچ مسلمانوں کے خلاف بہتیرے حملے کیے ۔حملہ آوروں کے خلاف فوراً قانونی کارروائی کرنے کے بجائے پولیس نے اکثر گئو کشی پر پابندی لگانے والے قانون کے تحت متاثرین کے خلاف شکایت درج کی ۔2017میں کم سے کم 38ایسے حملے ہوئے اور ان میں دس لوگ مارے گئے۔

ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گانگولی نے کہا؛ہندوستانی حکومت مذہبی اقلیتوں اور دوسرے کمزور لوگوں کو مسلسل حملے سے بچانے کے لیے فکرمند نظر نہیں آئی۔مستقبل کے حملوں کو روکنے کے لیے ذمہ دار لوگوں پر مقدمہ چلانے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔643صفحات کے ورلڈ رپورٹ کے 28ویں ایڈیشن میں ہیومن رائٹس واچ نے 90سے زیادہ ملکوں کے ہیومن رائٹس معاملوں کا تجزیہ کیا ہے۔

واضح ہوکہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے ہندوستان کے آئین کے تحت پرائیویسی کے حق کو فطری اور بنیادی حق قرار دیا ،اس کے لیے اظہار رائے کی آزادی ،قانون کی حکومت سمیت آئین کی حفاظت پر زور دیا۔

پھر بھی ہندوستانی حکومت نے سماجی کارکنوں،دانشوروں ،صحافیوں اور سرکار کی پالیسیوں کی تنقید کرنےوالوں کو زدو کوب کیااور ان کو غدار وطن کہتے ہوئے کئی معاملوں میں ہتک عزت کے الزامات عائد کیے۔قانونی کارروائی اور بدعنوانی کے من مانے الزامات نے میڈیا ہاؤس کو سیلف سینسر کے لیے مجبور کیا ۔

دریں اثناہیومن رائٹس واچنےحکومت ہند سے آزادی رائے اورتنظیم سازی کی آزادی کے خلاف قانون میں جلد از جلد خاطر خواہ تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔