عالمی خبریں

عرب نامہ : شامی منظرنامہ میں امریکہ کی واپسی ،مصر،عراق اور لبنان میں الیکشن کی آہٹ

چونکہ مصر  ،عراق اور لبنان میں الیکشن  کا وقت قریب آچکا ہے  ، اس لیے الیکشن سے متعلق خبریں اخباروں کی زینت بننی شروع ہوگئی ہیں۔

ArabNama_AlHayat

گزشتہ ہفتہ کی شروعات ہوئی شامی منظرنامہ میں امریکہ کے واپسی کی خبر اور ترکی اور عراق کی سرحد سے متصل کردوں پر مشتمل 30 ہزار نفری فورس کی تشکیل سے۔ پچھلے ہفتہ سے شامی  منظرنامہ میں امریکہ کی دوبارہ شمولیت کی خبریں گردش کرنے لگی تھی ، ایک لمبے وقفہ کے بعد امریکہ  کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد نے فرات کی مشرقی سرحد  پر کردعرب  کےلیے  ایک  حفاظتی کمین گاہ  کی تشکیل   کے لیے 30 ہزار افراد پر مشتمل ایک فوجی قوت تشکیل دینے  اورانہیں ترکی اور عراق کی سرحد پر تعینات کا عندیہ دیا تھا ، ان خبروں پر ترکی نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور ایسا ہونے کی صورت میں وہاں حملہ کی دھمکی دی تھی ۔

ہفتہ کی شروعات میں دھمکی  اور جوابی  دھمکی کا سلسلہ شروع ہوا، ترکی کے دھمکی آمیز بیان پر  “کرد ڈیموکریٹک الائنس” کے سابق صدر نے کہا کہ ترکی، شمالی شام میں اپنی فوجی مداخلت کی وجہ سے ادلب کے دلدل میں غرق ہوجائے گا۔ترکی نے وراننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عفرين کے یونٹس یا تو  ہتھیار ڈال دیں  یا پھر جان دینے  کےلیے تیار ہوجائیں ، اس کے بعد  ترکی نے روس سے  ہوائی سایہ کی درخواست کی جو روس نے دینے سےا نکار کیا لیکن اس کے باوجود شمالی شام کے کرد قبضہ والے علاقوں میں ترکی نے”غصن الزیتون” نامی فوجی کارروائی  20 جنوری 2018 کو دوپہر بعد شروع کردی ، جس میں شامی اپوزیشن  کی حمایت ترکی فوجی کارروائی کو ملی۔اس خبر کو تمام عربی اخبارات نے اہمیت کے ساتھ شائع کیا اور اس پر کالم اور اداریے تحریر کیے گئے۔ یہاں پر یہ خبرلندن سے شائع ہونے والے خلیجی اخبار “الحیاۃ”  اور کویت سے شائع ہونے  الرأی کے حوالے سے دی جارہی ہے۔

سوڈان میں روٹی ،بگڑتی  معاشی  صورت حال اور مہنگائی کےنام پر شروع ہونے والے مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد نے موجودہ حکومت کے گرانے ،ایک عبوری حکومت کے قیام کےلیےتحریک تیز کرنے  حتی کہ  سول نافرمانی اور عام ہڑتال  کا اشارہ دیاہے۔سوڈان ٹریبون کے مطابق  امہ پارٹی کے نیشنل لیڈر الصادق المہدی نے  بدھ کے دن ہونے والے پرامن  مظاہروں  پر حکومتی اہل کار کے طاقت کےاستعمال پر سخت تنقید کیا ہے ، پارٹی کے مطابق بدھ کے روز ہونے والے مظاہرہ میں 35 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

ArabNama_22Jan

منگل کے روز خلیجی اخباروں میں  اس  بات کا کافی چرچا رہا ہے  جس میں متحدہ عرب امارات نے قطر پر اس کے دو مسافر بردار جہازوں کو روکنے کا الزام لگایا اور اقوام متحدہ میں قطر کی شکایتبھی کی ، اگرچہ قطری سرکاری ذرائع اور قطر سے شائع ہونے والے اخبارات  نے اس سے انکار کیا اور اماراتی الزام کو جھوٹا قرار دیا ، قطری روزنامہ “الوطن” لکھتا ہے کہ  حکومت متحدہ عرب امارات نے  کچھ داخلی بحران پر پردہ ڈالنے اور لوگوں کی توجہ  ہٹانے کےلیے یہ پورا قصہ گڑھا ہے، اور یہ اس وقت کیا ہے کہ جب کہ حکومت قطر نے  دواماراتی جنگی طیاروں کے ہوائی حدود کی خلاف ورزی کی رپورٹ  اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کو سونپی تھی، ایک واقعہ 21 دسمبر 2017 کا تھا جب کہ دوسرے کا تعلق 3 جنوری 2018 سے ہے۔

اس کے برخلاف  سلمان الدوسری نے روزنامہ “الشرق الاوسط” میں کالم لکھ کر اماراتی الزام کی تائید کی کوشش کی، وہ  ” خلیجی فضاء میں قزاقی” کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ  پہلی مرتبہ کسی خلیجی ملک نے دوسرے خلیجی ملک  کے طیاروں کا راستہ روکنے کی  اس وقت کوشش کی جب قطری جنگی جہازوں نے امارات کے دومسافر بردار جہازوں کو روکنے کی کوشش کی تھی؟ کیا کوئی واقعی اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے کہ قطر   بیس ممالک کے باشندوں کی سلامتی  کے ساتھ مذاق کررہا ہے۔ انہوں آخر سے پہلے والے پیراگراف میں  لکھا ہے کہ ” بہت اچھا  ہوا کہ  متحدہ عرب  امارات  قطر کے اس  گھٹیا حرکت کے پیچھے نہیں بھاگا اور اس طرح سے اس نے قطر کی مقصد کو پورا نہیں ہونے دیا۔

ArabNama_Asharq_22Jan

چونکہ مصر  ،عراق اور لبنان میں الیکشن  کا وقت قریب آچکا ہے  ، اس لیے الیکشن سے متعلق خبریں اخباروں کی زینت بننی شروع ہوگئی ہیں، اداریے اور کالم الیکشن کے موضوع پر چھپنے لگے ہیں، پیشن گوئیوں اور وعدوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، آئیے دیکھتے ہیں کون کس کے بار ے میں کیا کہتا ہے۔روزنامہ  “الشرق الاوسط” سے بات کرتے ہوئے  لبنانی کتائب  پارٹی کے سربراہ سامی جمیل نےاس موسم بہار میں ہونے والے لبنان کے ایوان نمائندگان کے انتخابات  میں “حزب اللہ” کی کامیابی کو ایک آفت قرار دیا ، انہوں نے مزید کہا کہ  جس انتخابی قانون کے تحت اس موسم بہار میں پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے،  اس میں  حزب اللہ کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے  پارلیمنٹ کی اکثریت کو علاحدہ کردیا گیا ہے۔

مصری روزنامہ” الاھرام” نے “انتخابات میں حصہ داری” کے عنوان سے  ایک اداریہ لکھا ہے ، اخبار لکھتا ہے کہ کل یعنی 20 جنوری 2018 سے صدارتی مقابلہ کا مراتھن شروع ہوگیا  اور اس کے ذریعہ مصر کے معاصر تاریخ   کا ایک نیا صفحہ کھلے گا اور حالیہ ماہ کے 29 تاریخ تک قومی الیکشن کمیشن  میں صدارتی انتخابات کے لیے نامزدگی کے پرچے قبول کیے جائیں گے۔

اس اعلیٰ منصب کے امیدواروں کے جو بھی  منشورہوں، اور عوام  کی جو بھی توقعات اور امیدیں ہوں، لیکن یہ باتیں ہر مصری باشندہ کے ذہن میں رہنی چاہیے ، پہلی یہ کہ  پوری دنیا کی نگاہیں  اس صدارتی الیکشن کےمقابلہ پرروزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ہرگھنٹہ اور ہر منٹ کی بنیاد پر ہوں گی، کیونکہ مصر کوئی عام ملک نہیں ہے، بلکہ عرب ممالک میں اس کی ایک خاص اہمیت ہے اور جوکچھ بھی یہا ں ہوتا ہے   اس پر دنیا کی نظرہوتی ہے، صدارتی انتخابات  کی ایک علاحدہ  اہمیت ہے، تو اس پر کتنی گہری نظر ہوگی، سب کو معلوم ہے۔