خبریں

چارہ گھوٹالہ سے جڑے تیسرے معاملے میں لالو کو 5 سال کی سزا 

اس تازہ فیصلے سے چارہ گھوٹالہ سے ہی جڑے دیوگھرٹریزیری معاملے میں سزا ملنے کے بعد جیل میں بند لالو پرساد یادو کے رہا ہونے کا امکان بہت کم ہو گیا ہے۔

Photo: PTI

Photo: PTI

نئی دہلی: بہار کے سابق وزیراعلیٰ اور راجد سپریمولالو پرساد ریاست کے ہی ایک اور سابق وزیراعلیٰ جگن ناتھ مشرا، جگدیش شرما، آرکے رانا اور ودھا ساگر نشاد سمیت 50 ملزمین کو بدھ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے چارہ گھوٹالہ کے چائی باسا خزانے سے 35 کروڑ، 62 لاکھ روپیے کا غبن کرنے کے ایک دیگر معاملے میں آج قصوروار قرار دیا۔

معاملے میں بحث دس جنوری کو پوری ہو گئی تھی اور ان کو 5 سال کی سزا ہوئی ہے۔  لالو پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔  چارہ گھوٹالہ کا یہ تیسرا معاملہ تھا، اس سے پہلے دو دیگر معاملوں میں بھی لالو کو سزا ہو چکی ہے۔  لالو کے علاوہ بہار کے سابق وزیراعلیٰ جگن ناتھ مشرا کو بھی پانچ سال کی سزا ہوئی ہے۔اس تازہ فیصلے سے چارہ گھوٹالہ سے ہی جڑے دیوگھرٹریزیری معاملے میں سزا ملنے کے بعد جیل میں بند لالو پرساد یادو کے رہا ہونے کا امکان بہت کم ہو گیا ہے۔سی بی آئی کے خصوصی جج سونا شنکر پرساد نے آج اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا اور 950 کروڑ روپے کے چارہ گھوٹالہ سے جڑے چائی باسا ٹریزیری سے 35 کروڑ، 62 لاکھ روپے فرضی طریقے سے نکالنے سے متعلق آر سی 68 اے 96 معاملے میں کل 56 ملزمین میں سے لالو اور جگن ناتھ مشرا سمیت 50 کو قصوروار قرار دیا جبکہ عدالت نے چھ لوگوں کو ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا۔

عدالت نے دس جنوری کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔  چارہ گھوٹالہ سے جڑا یہ تیسرا معاملہ ہے جس میں لالو پرساد یادو کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔پچھلے ایک مہینے میں آیا ایسا یہ دوسرا معاملہ ہے۔  اس کے علاوہ چارہ گھوٹالہ سے ہی جڑے ایک دیگر معاملے میں بھی فروری  میں فیصلہ آنے کا امکان ہے۔اس بیچ لالو کے بیٹے اور بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو اور راجد کے سینئر رہنما رگھوونش پرساد یادو نے آج کے معاملے میں بھی لالو کو پھنسائے جانے کی بات کہتے ہوئے ہائی کورٹ  اور ضروری ہونے پر سپریم کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بات کہی ہے۔لالو کے وکیل چترنجن پرساد نے بتایا کہ اس معاملے میں سزا کے پوائنٹس پر بھی عدالت نے سماعت کر لی ہے اور سزا پر فیصلہ دوپہر دو بجے کے بعد آنے کی امید ہے۔

سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں چائی باسا ٹریزیری سے جڑے اس دوسرے معاملے میں گزشتہ دس جنوری کو بحث پوری ہو گئی تھی۔  اس سے قبل چھ جنوری کو رانچی میں ہی سی بی آئی کے خصوصی جج شیوپال سنگھ کی عدالت نے لالو یادو کو دیوگھرٹریزیری سے جڑے چارہ گھوٹالہ کے ایک معاملے میں ساڑھے تین سال کی قید بامشقت  اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔اس معاملے میں اب تک ضمانت نہ مل پانے سے لالو یادو یہاں بِرسا منڈا جیل میں بند ہیں۔  وہیں آج کے چائی باسا ٹریزیری سے جڑے اس معاملے میں لالو یادو، جگن ناتھ مشرا سمیت تمام سیاستداں اورایڈمنسٹریٹو افسروں کو عدالت نے تعزیراتِ ہند کی دفعہ 409 کے تحت بھی قصوروار ٹھہرایا ہے جو سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے اس کا غلط استعمال کے جرم  پر ملزم پر لگائی جاتی ہے۔

اس دفعہ میں قصوروار ٹھہرائے جانے کی وجہ سےلالو یادو کو اس معاملے میں دیوگھر ٹریزیری سے زیادہ سزا ملنے کا اندیشہ ہے۔اس سے پہلے چائی باسا ٹریزیری سے ہی غبن کے ایک دیگر معاملے میں لالو کو سال 2013 میں پانچ سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، جس معاملے میں وہ ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔

کیا ہے معاملہ:

غیر منقسم بہار حکومت میں 1996 میں 950 کروڑ روپے کے چارہ گھوٹالہ کا انکشاف ہوا۔  سال 2000 میں بہار سے الگ  جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل کے بعد 61 میں سے 39 معاملے نئی ریاست میں منتقل کر دیےگئے۔

معاملے میں 20 ٹرکوں پر بھرے دستاویز تھے۔  معاملے میں ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے 23 دسمبر کو بہار کے سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد کو قصوروار قرار دیا گیا۔

واقعات ایک نظر میں :

جنوری، 1996: چائی باسا کے ڈپٹی کمشنر امت کھرے نے مویشی پروری  سے متعلق محکمے میں چھاپےماری کی ، جس کے بعد چارہ گھوٹالہ کا انکشاف ہوا۔

مارچ، 1996: پٹنہ ہائی کورٹ  نے سی بی آئی سے چارہ گھوٹالہ کی تفتیش کرنے کو کہا۔  سی بی آئی نے چائی باسا (غیر منقسم بہار میں) خزانے سے غیرقانونی نکاسی معاملے میں ایف آئی آر درج کی۔

جون، 1997: سی بی آئی نے چارج شیٹ دائر کیا، لالو پرساد کو ملزم کے طور پر نامزد کیا۔

جولائی، 1997: لالو نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا، رابڑی دیوی کو وزیراعلیٰ بنایا گیا۔  سی بی آئی عدالت میں خود سپردگی کی۔  عدالتی حراست میں بھیجے گئے۔

اپریل، 2000: رابڑی کو بھی معاملے میں ملزم بنایا گیا لیکن ان کو ضمانت دے دی گئی۔

اکتوبر، 2001: سپریم کورٹ نے بہار کی تقسیم کے بعد معاملہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کو منتقل کیا۔

فروری، 2002: جھارکھنڈ میں خصوصی سی بی آئی عدالت میں سماعت شروع ہوئی۔

دسمبر، 2006: پٹنہ کی ایک نچلی عدالت نے آمدنی سے زیادہ جائیداد کے معاملے میں لالو اور رابڑی کو بری کیا۔

مارچ، 2012: لالو اور جگن ناتھ مشرا کے خلاف الزام طے کئے گئے۔

ستمبر، 2013: ایک دوسرے چارہ گھوٹالہ معاملے میں لالو، مشرا اور 45 دیگر قصوروار قرار دئے گئے۔  لالو کو رانچی کی جیل میں بھیجا گیا اور پارلیامنٹ کی رکنیت کے لیے نااہل ٹھہرایا گیا، انتخاب لڑنے پر روک لگا دی گئی۔

دسمبر، 2013: سپریم کورٹ نے لالو کو ضمانت دی۔

مئی، 2017: سپریم کورٹ کے آٹھ مئی کے حکم کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔  کورٹ نے نچلی عدالت سے دیوگھر خزانے سے غیر قانونی نکاسی معاملے میں ان کے خلاف الگ سے مقدمہ چلانے کو کہا۔

23 دسمبر، 2017: سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے لالو سمیت 16 دیگر کو قصوروار قرار دیا۔  لالو کو اب تک چھ میں سے دو معاملوں میں قصوروار قرار دیا جا چکا ہے۔

6 جنوری، 2018: خصوصی سی بی آئی عدالت نے لالو پرساد کو ساڑھے تین سال کی قید اور دس لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔  لالو کے دو سابق مددگاروں عوامی بہی کھاتہ کمیٹی کے اس وقت کے صدر جگدیش شرما کو سات سال کی قید اور بیس لاکھ روپے کے جرمانے اور بہار کے سابق وزیر آرکے رانا کو ساڑھے تین سال کی قید اور دس لاکھ جرمانے کی سزا ملی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)