خبریں

عآپ  ایم ایل اے کے نااہل ٹھہرائے جانے پر روک لگانے سے دہلی ہائی کورٹ کا انکار 

عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ 29 جنوری تک ضمنی انتخاب کی تاریخوں کے اعلان جیسا کوئی قدم نہ اٹھائے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی : دہلی ہا ئی کورٹ نے آفس آف پرافٹ کے معاملے میں عام آدمی پارٹی کے 20 ایم ایل اے کے نااہل ٹھہرائے جانے سے متعلق مرکز کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے سے بدھ کو انکار کر دیا۔حالانکہ عدالت نے الیکشن کمیشن سے یہ کہا کہ وہ 29 جنوری تک ضمنی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان جیسا کوئی قدم نہیں اٹھائے۔

جسٹس ویبھو باکھرو نے عآپ ایم ایل اے کی عرضی پر الیکشن کمیشن، مرکز سے جواب مانگا۔  ایم ایل اے نے خود کو نااہل ٹھہرائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔کورٹ نے آفس آف پرافٹسے متعلق اس معاملے کی الیکشن کمیشن کے سامنے ہوئی شنوائی سے جڑےرکارڈ مانگے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے ان 20 ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرانے کی سفارش کی تھی اور صدر نے 20 جنوری کو اس کواپنی منظوری دے دی۔دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے ان ایم ایل اے کو پارلیامانی سکریٹری مقرر کیا تھا۔  اس کو لےکر الیکشن کمیشن نے 20 ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرانے کی سفارش کی۔

غور طلب ہے کہ 19 جنوری کو دہلی میں  عام آدمی پارٹی کو جھٹکا دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے صدر کو پارٹی (عآپ) کے 20 ایم ایل اے کو آفس آف پرافٹ کی وجہ سے نااہل قراردینے کی سفارش کی تھی۔  اس نے ان کو اسمبلی کی رکنیت سے نااہل ٹھہرائے جانے کا راستہ ہموار کر دیا۔حالانکہ، الیکشن کمیشن کے اس قدم کو عدالت میں چیلنج دینے والی پارٹی کےایم ایل اے کو فی الحال عدالت سے کوئی راحت نہیں مل پائی ہے۔

کیا تھا معاملہ؟

مارچ 2015 میں دہلی کی کیجریوال حکومت نے اپنے 21 ایم ایل اے کو پارلیامانی سکریٹری بنایا تھا۔  اس کو لے کر پرشانت پٹیل نام کے ایک وکیل نے صدر کو عرضی بھیج‌کر آفس آف پرافٹ بتاتے ہوئے ان ایم ایل اے کی رکنیت منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی۔صدر کے ذریعے یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں بھیجا گیا جہاں انہوں نے مارچ 2016 میں ان ایم ایل اے کو نوٹس بھیج‌کر اس معاملے کی سماعت شروع کی۔

اس کے بعد دہلی حکومت کے ذریعے پارلیامانی سکریٹری کے عہدے کو آفس آف پرافٹ سے نکالنے کے لئے اسمبلی رموول آف ڈسکوالفکیشن ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے کی کوشش کی لیکن اس کو صدر کی منظوری نہیں ملی۔اس کے بعد سے ان ایم ایل اے کی رکنیت پر سوال کھڑے ہو گئے۔  ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن  ریاستی حکومت کے ذریعے دئے گئے جوابات سے مطمئن نہیں ہے۔  ایسے میں صدر کے پاس ان ایم ایل اے کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ان 21 ایم ایل اے میں سے ایک جرنیل سنگھ (ایم ایل اے راجوری گارڈین) اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

وہ 20 ایم ایل اے اور ان کے انتخابی حلقے، جن کو نااہل قرار دیا ہے :

1۔ پروین کمار، جنگ پورہ

2۔ سوم دت، صدر بازار

3۔ انل کمار باجپئی، گاندھی نگر

4۔ شرد کمار، نریلا

5۔ مدن لال، کستوربہ نگر

6۔ وجیندر گرگ وجئے، راجندر نگر

7۔ شیو چرن گوئل، موتی نگر

8۔ جرنیل سنگھ، تلک نگر

9۔ منوج کمار، کونڈلی

10۔ نتن تیاگی، لچھمی نگر

11۔ الکا لامبا، چاندنی چوک

12۔ سریتا سنگھ، روہتاس نگر

13۔ سنجیو جھا، براڑی

14۔ نریش یادو، مہرولی

15۔ راجیش گپتا، وزیرپور

16۔ سکھویر سنگھ، منڈکا

17۔ کیلاش گہلوت، نجف گڑھ

18۔ اوتار سنگھ، کالکاجی

19۔ آدرش شاستری، دوارکا

20۔ راجیش رشی، جنک پوری

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)