خبریں

کرناٹک : حکومت نے بدلا ‘بےقصور اقلیتوں’پر درج معاملے واپس لینے سے متعلق پولیس سرکلر 

وزیر داخلہ راما لنگا ریڈّی نے حزب مخالف کے ذریعے  خوشامدانہ الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرکلر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر مبنی تھا۔

Photo: Wikipedia

Photo: Wikipedia

نئی دہلی:بےقصور اقلیتوں کے خلاف تشدد کے معاملوں کو واپس لینے کے متعلق ایک سرکلر جاری کرنے کے کچھ دنوں بعد کرناٹک کی کانگریس حکومت نے   کہا کہ اس قدم کے تحت تمام بےقصور لوگوں کو راحت دی جائے‌گی۔واضح  ہو کہ کرناٹک حکومت نے کہا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں ریاست کے ‘ بےقصور ‘ اقلیتوں، کسانوں اور کنّڑ سماجی کارکنوں پر لگے معاملے واپس لئے جا سکتے ہیں۔  کرناٹک کے ڈی جی پی اور آئی جی نیل منی راجو کی طرف سے اے آئی جی پی (جنرل) شیو پرکاش دیوراج نے 25 جنوری کو ریاست کے تمام ضلعوں کے ہائی پولیس افسران کے لئے ایک خط جاری کیا۔

اس خط کے مطابق حکومت نے تمام پولیس اسٹیشنوں کو اپنے اس سرکلر کا جواب دینے کو کہا ہے کہ جس میں ‘ بےقصور اقلیتوں ‘ پر لگے معاملے واپس لینے کی بات کہی گئی تھی۔اس کے بعد اتوار کو ہوم ڈپارٹمنٹ نے  ایک نظر ثانی شدہ سرکلر جاری کیا ہے۔ پچھلے خط کے آنے کے بعد سدھارمیّا حکومت کو حزب مخالف بی جے پی سمیت مختلف حلقوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

نوبھارت ٹائمس کے مطابق وزیراعلیٰ سدھارمیّا نے بی جے پی پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا، ‘ ہم ہر بےقصور کے خلاف معاملے واپس لینا چاہتے ہیں، صرف بےقصور مسلمانوں کے ہی نہیں۔  ہم کسانوں اور کنّڑ آندولن کرنے والوں کے خلاف لگے معاملوں کو ہٹانے پر بھی غورکر رہے ہیں۔  بی جے پی ریاست میں دوسری ہار‌کے ڈر سے جھوٹ پھیلا رہی ہے۔  سرکلر میں کہیں بھی مسلمانوں کا نام نہیں ہے، یہ بی جے پی کا تصور ہے۔  ‘

تنازعہ بڑھنے کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ راملنگا ریڈّی نے کہا کہ بے قصور اقلیتوں کو رہا کرنے کی پولیس کو ہدایت دئے جانے سے متعلق شروعاتی سرکلر راجیندر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر مبنی تھا۔انہوں نے کہا تھا، ‘ اگر صرف عمومی معاملوں کو واپس لیا گیا تو یہ غلط ہوگا۔  اگر دیگر کمیونٹی کے لوگ بھی اپیل کریں‌گے تو ان کے معاملے بھی واپس لئے جائیں‌گے۔  پچھلا سرکلر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر مبنی تھا۔  ‘

غور طلب ہے کہ 25 جنوری کو منگلرو اور بیلگاوی کی پولیس کمشنر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو جاری سرکلر میں ان کو تشدد اور دیگر معاملوں میں گرفتار بے قصور اقلیتوں کو رہا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ریاستی حکومت کے اس قدم پر حزب مخالف بی جے پی نے اس کو اسمبلی انتخاب سے پہلے مسلمانوں کو خوش کرنے والا قدم  قرار دیا تھا۔  ترمیم شدہ سرکلر جاری کرنے کے علاوہ محکمے نے ڈیٹا جاری کرکے یہ بھی دکھایا ہے کہ 2015 سے 2017 کے درمیان 3164 ملزمین کے خلاف معاملے واپس لئے گئے۔  ان میں 2806 ہندو تھے جبکہ 341 مسلمان تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)