خبریں

گجرات حکومت نے پروین توگڑیا کے خلاف 22 سال پرانے قتل کی کوشش کا مقدمہ واپس لیا

1996 میں پروین توگڑیا سمیت 38 دیگر کے خلاف درج کئے گئے قتل کی کوشش کے معاملے کو واپس لینے کی گجرات حکومت کی درخواست احمد آباد کی ایک عدالت نے منظور کر لی ہے۔

Photo: PTI

Photo: PTI

نئی دہلی : احمد آباد کی ایک عدالت نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے سینئر رہنما پروین توگڑیا اور بی جے پی کے سینئر رہنماؤں سمیت 39 لوگوں کے خلاف 1996 میں درج کئے گئے قتل کی کوشش کے معاملے کو واپس لینے کی گجرات حکومت کی درخواست منگل کو مان لی۔ یہ معاملہ اس وقت کے بی جے پی وزیر آتمارام پٹیل پر حملہ سے جڑا ہے جو سابق وزیراعلیٰ شنکرسنگھ واگھیلا کے قریبی مانے جاتے تھے۔ 1998 میں کیشوبھائی پٹیل کی رہنمائی والی اس وقت کی بی جے پی حکومت نے سی آر پی سی کی دفعہ 321 کے تحت یہ درخواست لگائی تھی۔  ملزمین کے خلاف قتل کی کوششاور دیگر الزامات کو لےکر ایف آئی آر درج ہونے کے دو سال بعد یہ عرضی لگائی گئی تھی۔

ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ جےایم باروٹ نے گزشتہ منگل کو یہ عرضی منظور کرلی جس سے یہ مانا گیا کہ 22 سال پرانا یہ معاملہ واپس لے لیا گیا۔عدالت نے اس معاملے میں پیش نہیں ہونے پر اسی مہینے کے پہلے ہفتے میں ملزمین کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔  اس کے بعد توگڑیا اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے اور وارنٹ منسوخ ہوا۔ عدالت نے حکومت کی درخواست پر کوئی حکم نہیں جاری کیا تھا، اس لئے وارنٹ جاری کئے گئے تھے۔بیس مئی، 1996 میں یہاں سردار پٹیل اسٹیڈیم میں بی جے پی کے ایک پروگرام میں آتمارام پٹیل اور کئی دیگر بی جے پی رہنماؤں پر کیشوبھائی پٹیل کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔

واگھیلا کے قریبی سمجھے جانے والے آتمارام پٹیل نے 1995 میں گجرات میں آئی پہلی بی جے پی حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔  بی جے پی نے 1995 میں وزیراعلیٰ کے عہدے کے مضبوط دعوے دار سمجھے جانے والے واگھیلا کے مقام پر کیشوبھائی پٹیل کو وزیراعلیٰ بنایا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، توگڑیا نے گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی، نائب وزیراعلی نتن پٹیل اور ریاست کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جاڈیجہ کا شکریہ کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کو بھیجے گئے ایک ایس ایم ایس میں توگڑیا نے کہا، ‘ میرے دوست وجئے بھائی، نتن بھائی اور وجئے سنگھ نے ایک پرانے سیاسی مقدمہ منسوخ کر دیا، اس کے لئے شکریہ۔  ‘

رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی کو موٹا بھائی (بڑا بھائی) بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ امید ہے موٹا بھائی (نریندر مودی) بھی آسمان سے نظر تھوڑی زمین پر کرکے ہمارے جیسے پرانے دوستوں سے بات چیت کی تکلیف کریں، ہم زمین سے جڑے لاکھوں کارکنان سے جڑے ہیں۔  ساتھ بیٹھ‌کر بات چیت غیر ممالک سے کرتے ہیں، ملک میں بیٹھے ہم جیسوں سے بھی کبھی بات چیت کریں۔  وقت کا پہیہ اور ایشور کا فیصلہ، پلانٹیڈ میڈیا اسٹوری اور مینوفیکچرڈ سروے پر نہیں ہوتے۔  جن سیڑھیوں سے چڑھ‌کر اوپر گئے۔  حب الوطنی، ہندوتوا، کوئی شو کے ایوینٹ نہیں ہیں۔  ‘

توگڑیا نے اپنے خلاف درج ایک دیگر مقدمہ منسوخ کرنے کے لئے راجستھان کی وزیراعلیٰوسندھرا راجے کا بھی شکریہ اداکیا ہے۔  15 سال پرانا یہ معاملہ سی آر پی سی کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی سے جڑا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)