خبریں

حج کے لئے 5 بار درخواست دے چکے لوگوں کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے مرکز سے ما نگا جواب

 مہینے کی شروعات میں کورٹ نے  واضح کر دیا تھا کہ اگست میں حج  کے لئے نئے گائیڈ لائنس کے تحت ریاست کے ذریعے طے کی گئی سیٹوں کا بٹوارہ سپریم کورٹ کے آخری حکم کے تحت ہوگا۔

haj_PTI

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 65 سے 70 سال کی عمر کے ان امید واروں پر ایک بیان داخل کرے جنہوں نے چاربار پہلے درخواست دیا اور حج کے لئے نہیں جا پائے ۔چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ایم ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے ہدایت دی کہ ” پوری طرح عبوری تدبیر کی شکل میں، یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ ایڈیشنل سالسٹر جنرل پنکی آنند ان پانچ بار کے امید واروں کے تعلق سےایک بیان  داخل کریں‌گی جنہوں نے 65 سال کی عمر پار‌کر لی ہے لیکن 70 سال سے کم کے ہیں حج کے لئے کبھی بھی لائق نہیں ہوئے ہیں۔ “

دراصل سپریم کورٹ حج سے متعلق گائیڈ لائنس2018-2022 کے کچھ اہتماموں کو چیلنج دینے والی کیرل کی حج کمیٹی کے ذریعے دائر ایک عرضی پر سماعت کر رہا ہے۔وکیل ہیرس بیرن کے ذریعے تیار اور وکیل پلوی پرتاپ کے ذریعے دائر عرضی میں حکومت ہند اور دیگر بنام رفیق شیخ بھیکن اور دیگر، (2012) 6 ایس سی سی 265 معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے دئے گئے فیصلے کے برعکس اہتماموں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اس مہینے کی شروعات میں کورٹ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ اگست میں حج  کے لئے نئے گائیڈ لائنس کے تحت ریاست کے ذریعے ریاست کے کئی حصوں کے ذریعے طے کی گئی سیٹوں کا بٹوارہ سپریم کورٹ کے آخری حکم کے تحت ہوگا۔

گائیڈ لائنس پر منگل کو سماعت کے دوران کیرل ریاست کے لئے موجود وکیل جی پرکاش نے ریاست نے کالی کٹ ایئر پورٹ کو کیرل کے لئے نقطہ عروج بنانے کے لئے درخواست گزار کی عرضی کی حمایت کی۔بیرن نے دلیل دی کہ ملک کے تمام امیدواروں کو یکساں موقع دینا چاہیے کیونکہ بہار اور اتر پردیش جیسی ریاستوں کے امیدواروں کو کیرل کے مقابلے میں سیٹ حاصل کرنے کا بہتر موقع ملتا ہے۔  اس کے لئے مرکز اور ہندوستانی حج کمیٹی (ایچ سی او آئی) کے لئے پیش پنکی آنند نے کہا چونکہ سعودی عرب آبادی کی بنیاد پر ہندوستان کی سیٹوں کو مختص کرتا ہے، اس لئے ایچ سی او آئی بھی اسی نقطہ نظر کو اپناتا ہے اور اسی بنیاد پر ریاستوں کو فنڈ دیتا ہے۔  ان کی مسلم آبادی کے تحت ریاستوں میں اضافی سیٹیں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔

بیرن نے بھی لگاتار پانچ بار درخواست کرنے والے امیدواروں کے لئے کوٹہ کے خاتمے کا مدعا اٹھایا، جس میں یہ زور دیا گیا کہ یہ رفیق شیخ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔پنکی آنند نے اس دلیل کو چیلنج دیا کہ اس کوٹہ کے لئے سیٹوں کی تعداد بڑھ‌کر 80000 ہو گئی ہے۔  لیکن پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ یہ اعداد و شمار صحیح نہیں ہیں۔  کورٹ نے پنکی آنند کو صحیح اعداد و شمار پیش کرنے کے لئے کہا۔  اس معاملے کو اب 19 فروری کو درج فہرست کیا گیا ہے۔