خبریں

پکوڑے بنانا شرم کی بات نہیں ، اس کا  موازنہ بھکاری سے کرنا شرم کی بات ہے:امت شاہ 

بی جے پی صدر امت شاہ نے راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریے کی رسم اداکرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت لوگوں کو اچھے لگنے والے فیصلے نہیں، لوگوں کے لئے اچھے فیصلے کر رہی ہے۔

Photo: PTI

Photo: PTI

نئی دہلی: بی جے پی صدر امت شاہ نے سوموار کو راجیہ سبھا میں مودی حکومت کی ساڑھے تین سال کی کامیابیوں کو گناتے ہوئے ‘ پکوڑا  ‘ سے لےکر ‘ گبّر سنگھ ٹیکس ‘ تک، کانگریس سمیت اپوزیشن کے ان تمام الزامات کا سلسلہ وار جواب دیا، جن کا لگاتار مذاق اڑایا جا رہا ہے۔

شاہ نے راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی رسم ادا کرتے ہوئے کالے دھن کی دھرپکڑ کے لئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کے متعلق حکومت کے پہلے فیصلے سے لےکر سرجیکل اسٹرائک، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی جیسے تمام فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے اُجول اسکیم، سوچھ بھارت مشناور پی ایم صحت اسکیم سمیت مفاد عامہ کی کئی اسکیموں کو ملک میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ  بتایا۔

تقریباً سوا گھنٹے کی راجیہ سبھا میں اپنی پہلی تقریر میں شاہ نے مودی حکومت کی اسکیموں کا مذاق بنانے والے کانگریس کے الزامات کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا طریقہ کار، اسکیموں کا نتیجہ اور سماجی تبدیلی کے دعووں کی قبولیت کا جائزہ عوام کی عدالت میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا ‘ حزب اقتدار کا کام اپنی کامیابیاں بتانا ہے اور حزب مخالف ہمیشہ حکومت کے کاموں کی کمیاں اجاگر کرتا ہے، لیکن دونوں کے دعووں کی سچائی اور مقبولیت کی آخری کسوٹی عوامی فرمان ہوتی ہے۔  ‘

شاہ نے مودی حکومت بننے کے بعد ہریانہ سے لےکر اتر پردیش اور گجرات تک ایک کے بعد ایک ریاست میں بی جے پی کی جیت کو مرکز کے کاموں کی عوام میں مقبولیت کا ثبوت بتایا۔  ساتھ ہی انہوں نے تمام عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی رپورٹوں میں ہندوستان کےلگاتار اوپری پائیدان پر آنے کی بھی دلیل دی۔

شاہ نے ‘ گبّر سنگھ ٹیکس ‘ سے لےکر تین طلاق بل کی ‘ مخالفت ‘ کو لےکر کانگریس پر تیکھا وار کرتے ہوئے ان کو ملک کی بھلائی کے لئے کیا گیا سخت اور بہادری کا  فیصلہ  بتایا۔انہوں نے کہا، ‘ پہلے حکومتیں وہی فیصلے لیتی تھیں جو لوگوں کو اچھے لگتے تھے۔  لیکن مودی حکومت لوگوں کو اچھے لگنے والے فیصلے نہیں، لوگوں کے لئے اچھے فیصلے کر رہی ہے۔  ‘

شاہ نے کہا، ‘ اتر پردیش اور گجرات انتخاب کے بعد میں بھروسے سے کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ ملک کی جمہوریت سے کنبہ پرستی ،ذات پات اور خوش کرنے والی سیاستکو اکھاڑ‌ کر پھینک دیا گیا ہے۔  ‘

انہوں نے ان تمام اسکیموں اور مہم کا خاص طورپر ذکر کیا جن کے بارے میں پچھلے 70 سال میں کچھ نہیں کیا گیا یا بہت کم کوشش کی گئی۔ جن دھن اسکیم، اُجول اسکیم، صفائی اور بیت الخلا تعمیر، دیہی علاقوں میں بجلی پہنچانے، سوبھاگیہ اسکیم، بیمہ اسکیم سمیت مودی حکومت کی تمام اسکیموں کی فہرست گناتے ہوئے اپوزیشن کی تنقیدکا جواب دیا۔

شاہ نے حزب مخالف کے ذریعے روزگار کے معاملے میں وزیر اعظم مودی کے پکوڑے بیچنے والی دلیل کا مذاق اڑانے کی تیکھی تنقید کرتے ہوئے کہا، ‘ پکوڑے بنانا شرم کی بات نہیں ہے بلکہ ان کا موازنہ بھکاری سے کرنا شرم کی بات ہے۔  ‘

غور طلب ہے کہ حال ہی میں وزیر اعظم مودی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پکوڑے بیچنے والے کو بےروزگار نہیں کہا جا سکتا ہے۔  اپوزیشن  نے ان کے اس بیان کا مذاق اڑایا تھا۔جی ایس ٹی کو ‘ گبّر سنگھ ٹیکس ‘ بتائے جانے کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام ریاستوں کی رضامندی سے لگائے گئے اس ٹیکسکو ڈکیتی کہنا کہاں تک صحیح ہے؟

شاہ نے کہا کہ جی ایس ٹی سے نہ صرف ملک کی معیشت بہتر ہوگی بلکہ چھوٹے اور منجھلے کاروباری بھی مضبوط ہوں‌گے۔  جی ایس ٹی سے آنے والی رقم شہیدوں کی بیواؤں کو پنشن، فوجیوں کی تنخواہ اور اجول اسکیم سمیت مختلف مفاد عامہ اسکیم میں لگایا جا رہا ہے۔جن دھن بینک کھاتوں کی اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 70 سال تک تک 60 فیصد آبادی بینک کھاتوں سے محروم تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے ذریعے 37 کروڑ کھاتے کھولے گئے۔  انہوں نے کہا کہ شروع میں اس کی یہ کہہ‌کر تنقید کی گئی کہ صفر رقم والے بینک کھاتے کھولنے سے کیا ہوگا۔  شاہ نے کہا کہ ان کھاتوں میں آج لوگوں نے 73 ہزار کروڑ روپے جمع کروا رکھے ہیں۔