خبریں

اتر پردیش : آدھار کی وجہ سے مدارس میں پڑھنے والے نیپالی طلبا ہوسکتے ہیں امتحان سے محروم 

 مدرسوں میں پڑھ رہے ہزار سے زیادہ نیپالی بچے آدھار کارڈ کی لازمیت اور مدرسہ بورڈ کے ذریعے دوسرا اختیار نہ دینے کی وجہ سے آنے والے امتحان میں نہیں بیٹھ سکیں‌گے۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

لکھنؤ : اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے آئندہ امتحان دینے کے خواہش مند قریب ایک ہزار نیپالی طلبہ و طالبات پر آدھار کارڈ کی لازمیت کی وجہ سے امتحان سے محروم ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔مدرسہ اساتذہ کی ایک تنظیم نے مدرسہ بورڈ کو خط لکھ‌کر آدھار کی جگہ کوئی اوراختیار دینے کی گزارش کی ہے۔  ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے سامنے ابھی ایسا کوئی معاملہ نہیں آیا ہے۔  جب آئے‌گا تو قانوناً جو صحیح ہوگا، وہ کیا جائے‌گا۔

مدرسہ بورڈ کے آئندہ امتحانوں کے لئے بھرے جا رہے فارم میں آدھار کارڈ کی جانکاری دینے کے لئے الگ کالم بنایا گیا ہے۔  اورآدھار کے علاوہ کوئی اوراختیار  نہیں دیا گیا ہے۔ریاست کے مدرسوں میں بڑی تعداد میں نیپال کے طالب علم بھی پڑھتے ہیں۔  نیپال میں آدھار کارڈ کا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔  ایسے میں وہ امتحان فارم میں آدھار کی جانکاری کیسے دیں‌گے۔  امتحان فارم بھرنے کی آخری تاریخ 10 فروری ہے۔

ٹیچرس ایسوسی ایشن  مدارسِ عربیہ اتر پردیش کے جنرل سکریٹری دیوان صاحب زماں خاں نے منگل کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا کو خط لکھ‌کر ان سے امتحان فارم میں آدھار کی ضرورت ختم کرنے یا اس کی جگہ کوئی اوراختیار دینے کی مانگ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ منشی ، مولوی، عالم، کامل اور فاضل  کا امتحان منعقد کراتا ہے۔  اگر آدھار کی پابندی ختم نہیں کی جاتی ہے تو نیپالی نژاد کے قریب ایک ہزار طلبا اس بار بورڈ کا امتحان نہیں دے پائیں‌گے۔خاں نے بتایا کہ نیپال میں شہریوں کو برتھ سرٹیفیکٹ اور شہریت کا  تصدیق نامہ ہی ملتا ہے۔  ان کی بنیاد پر ہی ہندوستان کے مدرسوں میں ان کا داخلہ ہوتا ہے۔  آدھار کارڈ کی جانکاری دئے بغیر فارم منظور نہیں کیا جائے‌گا۔

انہوں نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کے ساتھ ثانوی تعلیمی کونسل میں بھی پہلی دفعہ امتحان میں امتحان طلبا کے لئے آدھار کارڈ ضروری کیا گیا تھا، لیکن سپریم کورٹ میں آدھار کارڈ کی ضرورت پر زیر سماعت معاملےپر فیصلہ نہیں آنے اور کئی ہندوستانی طالب علموں کے آدھار کارڈ نہیں بنے ہونے کی وجہ سے ثانوی تعلیم کونسل نے آدھار کارڈ کی ضرورت ختم کر دی تھی، لیکن مدرسہ بورڈ نے ایسا نہیں کیا۔

خاں نے دلیل دی کہ سال 1950 میں ہندوستان اور نیپال کے درمیان ویزا معاہدہ کی وجہ سے بڑی تعداد میں نیپالی شہری ہندوستانی یونیورسٹی، کالجوں اور مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔آدھار کارڈ کی ضرورت سے مدرسوں میں پڑھنے والے ہزاروں نیپالی طلبا امتحان سے محروم رہ جائیں‌گے، جو ان کے ساتھ ناانصافی اور ہندوستان و نیپال معاہدہ کی خلاف ورزی ہوگی۔

ریاست کے نائب وزیراعلی ڈاکٹر دنیش شرما نے اس بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ ابتک حکومت کے سامنے ایسا کوئی معاملہ یا شکایت نہیں آئی ہے۔  جب آئے‌گی تو حکومت اس پر خیال کرے‌گی اور قانون کے مطابق جو بھی صحیح ہوگا، وہ کیا جائے‌گا۔

مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا نے بتایا کہ حکومت کو اس مسئلے کے بارے میں واقف کرا دیا گیا ہے، جیسا اس کا حکم ہوگا، ویسا کیا جائے‌گا۔